چائے کا کپ
اور تم اور میں
شام کہ سائے
اور تم اور میں
گلاب کی پھول
اور تم اور میں
تیرا ہاتھ میرا ہاتھ
اور تم اور میں
انگوٹھی اور خوشبو
اور تم اور میں
آنے والے دنوں کے خواب
اور میں اور تم
حنا شیخ
غزل۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نامعلوم
لمس کی آنچ پہ جذبوں نے اُبالی چائے!
عشق پِیتا ہے کڑک چاہتوں والی چائے
کیتلی ہجر کی تھی , غم کی بنا لی چائے
وصل کی پی نہ سکے ,ایک پیالی چائے
میرے دالان کا منظر کبھی دیکھو آ کر
درد میں ڈوبی ہوئی شام ,سوالی چائے
چائے
ہم نے مشروب سبھی مضر ِ صحت ترک کئے
ایک چھوڑی نہ گئی ہم سے یہ...
وہ خفا ہے تو نہ آئے کبھی چائے پینے
اور اگر خوش ہے تو آئے ابھی چائے پینے
ایک تالاب تھا کچھ پیڑ تھے اور تنہائی
میں جہاں شام ڈھلے جاتی تھی چائے پینے
اب تو اک عمر ہوئی آیا نہیں ہرجائی
وہ جو آتا تھا مرے گھر کبھی چائے پینے
صبح کا ہاتھ پکڑ کر کبھی دستک دے گی
دیکھنا آئے گی تیرہ شبی چائے پینے
میں...