پاکستانی سیاست کا ’’نیرو‘‘۔۔۔۔ اوریا مقبول جان
پاکستان کے نظریاتی وجود سے نفرت کرنے والے دانش ور، ادیب، صحافی اور کیمونزم کے زوال کے بعد آنے والی امریکی برسات میں پھوٹ پڑنے والی سول سوسائٹی کے ارکان کا ایک عمومی رویہ یہ ہے کہ جیسے ہی پاکستان کے کسی صوبے یا علاقے میں ہنگامے پھوٹ پڑیں، ماحول کشیدہ ہو جائے اور ریاستی مداخلت کرنا پڑجائے تو ان کی زبان پر ایک فقرہ سج جاتا ہے، ’’ہم نے 1971ء سے سبق نہیں سیکھا‘‘ اور ساتھ ہی سیاسی گفتگو میں پاکستانی کی نظریاتی اساس پر حملے سے بات شروع ہو گی ،کہا جائے گا کہ ’’یہ ملک دراصل بنا ہی غلط تھا، بھلا مذہب کے نام پر بھی قومیں تخلیق ہوتی ہیں‘‘۔ پھر اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کی داستانیں بیان ہوں گی، اور آخر کار ساری برائی فوج اور مارشل لا پر ڈال کرانکی تان اس فقرے پر ٹوٹے گی کہ ’’یہ ملک قائم نہیں رہ...