جسے پیا چاہے ۔۔۔۔۔ صابر شاکر
بے جان‘ بدحال‘ پریشان اپوزیشن گزشتہ اڑھائی سال سے دل گرفتہ اور دربدر ہے اور اس کی وجہ صرف ایک ہے کہ اس کا ''پِیا‘‘ اس سے سخت بیزار ہو گیا ہے۔ جس پِیا کے ساتھ اپوزیشن کا برسوں کا یارانہ تھا‘ اس میں بد اعتمادی کی ایک بہت بڑی خلیج حائل ہو چکی ہے۔ تھوڑے بہت فطری سے گلے شکوے ہوتے تھے‘ جنہیں اپوزیشن دور کر کے ''پِیا‘‘ کو راضی کر لیا کرتی تھی‘ ہلکی پھلکی پیار محبت بھری ناراضیاں ہو جایا کرتی تھیں‘ کْچھ دن ہجر و فراق میں گزرتے تھے‘ مصلح سمجھا بجھا کر دونوں میں غلط فہمیاں دور کروا دیتے تھے اور'' پِیا‘‘ بھی درگزر کر دیا کرتا تھا۔
''پِیا‘‘ کبھی پنجاب کے قریب ہو جاتا تھا‘ کبھی سندھ کے اور پھر ''پِیا‘‘ نے ایسا راستہ نکالا کہ دونوں ہی ناراض نہ ہوں‘ ایک کو اپنے پاس جڑواں شہر میں بڑے گھر میں بلا لیتا تھا اور دوسرے کو لاہور...