Urdu Articles & Columns

Pakistani Urdu Columns, English Columns, Urdu Articles, Urdu Editorials, Special and Investigative Reports, Important News and Events from Pakistan, Political News and Views, Javed Chaudhry Latest Columns, World News, Cricket News, Sports News Analysis and much more from Jang, Express, Nawaiwaqt, Khabrain, Dawn, TheNews, TheNations and other Urdu and English Newspapers at one place.
Sticky threads
11جون 2021ءکو بجٹ تقریر میں پاکستان کے حکمرانوں نے کچھ مخصوص شعبوں پر ٹیکس میں کمی اور حکومتی ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کو بہت نمایاں کر کے بیان کیا۔اور پھر ہر میسرپلیٹ فارم پراس بجٹ کی تعریفوں کے پل باندھے گئے۔ لیکن اسی بجٹ میں پاکستان کے حکمرانوں نے مجموعی طور پر ٹیکس محصولات کو تقریباً 6 ہزار ارب روپے تک بڑھا کرٹیکس ہدف کا ایک نیا ریکارڈ قائم کردیا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ایک ایسا بجٹ ہے جس میں ایک جیب میں کچھ اس لیے ڈالا جارہا ہے تاکہ دوسری جیب سے اس سے کہیں زیادہ نکال لیا جائے۔ ہمیشہ کی طرح اس بجٹ میں بھی غریبوں اور قرضداروں سمیت ہر ایک پر ٹیکس لاگو کیا گیا ہے حالانکہ ان پر ٹیکس عائد کرنے کی بجائے انہیں زکوٰۃ میں سے مال ادا کیا جانا چاہیئے جو اُن کا حق ہے۔ اس سے بھی بدتر بات یہ ہے کہ 6 ہزار ارب روپےکی ٹیکس رقم میں سے 3 ہزار...
سیاسی جماعتوں کے اندر ۔۔۔۔ مجیب الرحمان شامی پاکستانی سیاست کا اونٹ بار بار کروٹیں بدل رہا ہے۔ زیادہ وقت نہیں گزرا، اپوزیشن اتحاد ''پی ڈی ایم‘‘ فراٹے بھر رہا تھا۔ لانگ مارچ کی تیاریاں کی جا رہی تھیں، ارکانِ اسمبلی کے استعفے جمع کیے جا رہے تھے، انہیں ایٹم بم قرار دیا جا رہا تھا کہ جب چلائیں گے ایوانِ اقتدار بھسم ہو کر رہ جائے گا۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی ایک دوسرے کی بلائیں لے رہی تھیں، ماضی کی تلخیوں کو بچپن کی شرارتیں قرار دے کر بھلا دیا گیا تھا۔ مریم نواز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ناشتے اور عصرانے کے دستر خوان سجائے جا رہے تھے، دونوں بہن بھائی بنے یقین دِلا رہے تھے کہ مستقبل میں اگر انہیں ایک دوسرے سے الگ رہ کر بھی الیکشن لڑنا پڑا، تو مخاصمت نام کی شے کہیں ڈھونڈے سے نہیں ملے گی۔ سپورٹس مین سپرٹ کے ساتھ مقابلہ ہو گا،...
پاکستان نے اپنے قیام کے کچھ ہی عرصہ بعد ملکی معیشت کو اپنے پاؤوں پر کھڑا کرنے کی بجائے بیرونی امداد پر انحصار کرنا شروع کر دیا تھا۔ اس وقت دنیا دو بلاکوں میں تقسیم تھی۔ پاکستان مغربی بلاک میں تھا جو سوویت یونین کے خلاف برسرِ پیکار تھا۔ اور مغرب بالخصوص امریکہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلق کو مضبوط سے مضبوط تربنانا چاہتا تھا۔ چنانچہ ابتدا میں پاکستان کو ملنے والی امداد قرضوں کی بجائے گرانٹ کی شکل میں ہوتی تھی ۔ 1955-60ء کے پہلے پانچ سالہ منصوبے کے دوران پاکستان کو ملنے والی گرانٹس ٹوٹل امداد کا 80فی صد تھیں جبکہ باقی کا 20فی صد قرضوں کی شکل میں تھا ۔ تاہم جوں جوں وقت گزرتا گیا گرانٹ کی شکل میں امداد کا تناسب کم ہوتا گیا اور پاکستان کو ملنے والی امداد میں قرضوں کا تناسب بڑھتا گیا۔ یہاں تک کہ نوے کی دہائی میں یہ تناسب10سے 20فی صد کے درمیان رہ...
بلاول بھٹو اور سندھ کارڈ ۔۔۔۔ عمران یعقوب خان ''آج ایک نہیں دو پاکستان ہیں، ملک میں دوغلا نظام چل رہا ہے، وزیراعظم اور ان کی بہن پر الزام لگے تو کچھ نہ ہو، سابق صدر کی بہن پر الزام لگے تو ہسپتال سے گھسیٹ کر جیل لے جایا جاتا ہے، رائے ونڈ کے وزیراعظم کو مجرم قرار دئیے جانے کے باوجود بیرون ملک بھیج دیا جاتا ہے، نواب شاہ کے صدر پر جھوٹا الزام لگے تو3 سال تک طبی بنیاد پر ضمانت پر ہو اور اپنے ملک میں قید کی زندگی گزارے، اپوزیشن لیڈر پنجاب کا ہو تو ضمانت مل جاتی ہے، سکھر کے قائدِ حزب اختلاف کو جیل میں ڈال دیا گیا‘‘ یہ ہیں وہ چند باتیں جو چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی جناب بلاول بھٹو زرداری نے جمعہ کے روز پریس کانفرنس کے دوران کیں۔ اس پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو بڑے جارحانہ موڈ میں نظر آئے اور کیا حکومت، کیا ن لیگ، سب کی خوب خبر لی۔ بلاول...
Sikh Caucus By Dr Munwar Sabir گزشتہ کالم میں برصغیر یا جنوبی ایشیا کی بے بسی کا ذکر اس حوالے سے ہوا تھا کہ گورا یعنی برطانوی راج یہاں پر ختم نہیں ہوا ہے۔حقائق اور حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ بھی اخذ کیا گیا تھاکہ جنوبی ایشیا میں اپنی موجودگی ختم ہونے کے بعد برطانیہ خود اور اس خطے کو امریکہ جیسی سپر پاور کے حوالے کر چکاہے یا یوں کہہ سکتے ہیں کہ امریکہ ‘برطانیہ کی جگہ لے چکا ہے ۔اس سلسلے میں The Atlantic Charter کا بھی ذکر کیا گیا جو اس خطے کو اپنے مطیع رکھنے کا امریکہ بہادر کا برملا اظہار ہے۔برطانیہ نے اس خطے کو لولی لنگڑی آزادی دیتے وقت اس خطے کی تقسیم اتنی غیر منصفانہ طریقے سے کی کہ یہ خطہ دنیا کی سیاست میں ایک لنگڑے کی حیثیت رکھتا ہے۔مسلمانوں کو اکثریت والے تمام علاقے نہ دیے گئے‘کشمیر کے علاقے کو انتہائی ظالمانہ اور جابرانہ...
علم کی روشنی ۔۔۔۔۔ تحریر ، آغا سید حامد علی شاہ موسوی امام جعفر صادق ؒنے 17ربیع الاول 80 ہجری میں مدینہ النبی ؐ میں صفحۂ ارضی پر قدم رکھا۔ آپ ؒکے والد امام محمد باقرؓ ،دادا امام زین العابدینؓ ابن امام حسین ؓتھے ۔ امام جعفر صادق ؒکی کنیت ابو عبداللہ‘ابو اسماعیل ‘ابو موسیٰ اور القاب صادق‘فاضل ‘طاہر ‘منجی زیادہ مشہور ہیں۔آپؒ کی والدہ بزگوار فاطمہ (کنیت ام فروہ) بنت قاسم بنت محمد بن حضرت ابو بکرؓ تھیں آپ ؒاپنے زمانے کی خواتین میں بلند مقام رکھتی تھیں ۔آپؒ کے نانا حضرت قاسم بن محمد ابن ابوبکر ؓ مدینہ کے 7 عظیم فقہا ء میں شامل تھے۔ امام جعفر صادقؒ نے اسلامی تعلیمات کی ترویج کیلئے بے پناہ کوششیں انجام دیں مدینہ میں مسجد نبوی اور کوفہ میں مسجد کوفہ کو جامعات میں تبدیل کردیا جہاں ہزاروں شاگردوں کی تربیت کی اور ایک عظیم علمی و فکری تحریک...
ن لیگ کا اندرونی بحران ،اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟ ۔۔۔۔ سلمان غنی پاکستان میں اتفاق رائے کی سیاست ہوتی نظر نہیں آرہی ۔کیونکہ حکومت او راپوزیشن ایک دوسرے کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ سیاسی معاملات حل ہونے کی بجائے مسلسل خراب ہورہے ہیں ،اس کا نقصان ملک کو ہورہا ہے ۔بدقسمتی سے ہماری سیاسی قیادت چاہے ،وہ حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں ، حالات کی نزاکت کو سمجھنے کے لئے تیار نہیں ۔ کہا جارہا ہے کہ حکومت اپوزیشن کو ساتھ ملاکر کئی معاملات پر قانون سازی کرنا چاہتی ہے لیکن یہ عمل ظاہری ہے ،در حقیقت وہ تن تنہا سارے معاملات کو حل کرنا چاہتی ہے اسی لئے اپوزیشن جماعتوں کا موقف ہے کہ حکومت انہیں اہم قومی امور پر ساتھ ملانے کی بجائے دیوار سے لگانا چاہتی ہے ۔ ان کے بقول ’’حکومت اس کام کیلئے احتساب کو ہمارے خلاف استعمال کررہی ہے ‘‘ کہا جا...
آزادی ٔرائے کا غلط استعمال ۔۔۔۔ جویریہ صدیق ویسے تو اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ ہمارے ملک میں بولنے کی آزادی نہیں لیکن میں یہ کہتی ہوں کہ جتنی اس ملک میں بولنے کی اجازت ہے‘ شاید ہی کہیں اور اتنی آزادی ہو۔جب جس کا دل کرتا ہے وہ کسی پر بھی کوئی بھی الزام عائد کردیتا ہے۔یہ سیاست میں بھی ہورہا ہے‘ سوشل میڈیا پر بھی ہورہا ہے اور عام زندگیوں میں بھی یہی چلن دیکھنے کو مل رہا ہے حالانکہ ہمارے دین میں بہتان تراشی کی سختی سے ممانعت ہے؛ مگر معاشرتی چلن یہ ہے کہ جہاں دلیل ختم ہو جاتی ہے‘ وہاں سے الزام تراشی شروع ہوجاتی ہے اور پھر بات گالی گلوچ اور مار پیٹ تک پہنچ جاتی ہے۔ سڑکوں پر دیکھ لیں کہ گاڑی سے گاڑی ٹکرا جائے یا موٹرسائیکل‘ بات غصے سے شروع ہوتی ہے اور پولیس تھانے تک پہنچ جاتی ہے۔میں خود دوبار ٹریفک حادثے کی زد میں آئی‘ ایک بار میری غلطی تھی...
شہباز شریف کی سیاست ۔۔۔۔ رشید احمد خان پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف شہباز شریف نے اگرچہ عدالت عالیہ لاہور میں اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کے خلاف پٹیشن دائر کر رکھی ہے‘ مگر معلوم ہوتا ہے کہ انہیں اپنے حق میں جلد فیصلے کی امید نہیں‘ اس لئے انہوں نے ملک میں رہتے ہوئے اپنی پارٹی کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف کی حیثیت سے اپنی سرگرمیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ وقت بھی موزوں ہے کیونکہ قومی اسمبلی میں سالانہ بجٹ پیش ہونے والا ہے اور بجٹ سیشن میں کوئی بھی اپوزیشن حکومت کے تخمینوں کو آڑے ہاتھوں لینے کے موقع سے محروم نہیں رہنا چاہے گی۔ اس لئے حال ہی میں قائدِ حزبِ اختلاف کی حیثیت سے قومی اسمبلی میں پارلیمانی رہنمائوں کا اجلاس منعقد کرنے کا شہباز شریف کا فیصلہ ایک اہم اور بر وقت...
بے بس پولیس اورظالم ڈاکو ۔ آج کل ڈاکوئوں کے خلاف پولیس آپریشن کی کافی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ ہرکوئی پولیس کی بے بسی پر تبصرے کر رہا ہے اور پولیس کو ناکام یا نااہل قرار دینے پر بضد ہے۔ دوسری طرف یہ کوئی نہیں سوچتا کہ وہ ظالم ڈاکو‘ جن کے ہاتھوں کسی کی جان و مال محفوظ نہیں، جب واردات کی منصوبہ بندی کرتے ہیں تو اس میں صرف لوٹ مار ہی نہیں کرتے بلکہ راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کوہٹانے کے لیے اپنی انگلی ہر وقت ٹریگر پر رکھتے ہیں‘ جو کسی قانون کو نہیں مانتے اورجس کا مقصد ہر ناجائز ذریعہ استعمال کرتے ہوئے مال و دولت لوٹنا ہوتا ہے جس کے حصول کیلئے وہ کسی کی جان لینے سے بھی گریز نہیں کرتے‘ ایسے افراد کے ساتھ پولیس کا کیا مقابلہ ہے؟ ان کے مقابلے میں پاکستانی پولیس انتہائی معصوم ہے جس کے اپنے اندرونی مسائل بہت زیادہ جبکہ وسائل انتہائی محدود...
عمران حکومت کیلئے شہباز شریف خطرہ ہیں یا نظریہ ضرورت؟ ..عبدالکریم عمران خان کی حکومت کے لیے شہباز شریف خطرہ ہیں یا نظریہ ضرورت؟یہ ایک ایسا سوال ہے جو ہر زبان پر ہے لیکن کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ شہباز شریف، عمران خان کے لیے خطرہ نہیں ہیں کیونکہ شہباز شریف نون لیگ کے لیے قابل بھروسہ نہیں ہیں۔ نون لیگ اصل میں شہباز شریف کو وزیراعلٰی پنجاب کے روپ میں برداشت کر سکتی ہے لیکن وزیراعظم پاکستان کے روپ میں نون لیگ کی اکثریت برداشت نہیں کر سکتی کیونکہ نون لیگ کی اکثریت وزیراعظم کے لیے صرف اور صرف نواز شریف صاحب کو ہی پسند کرتی ہے۔ نون لیگ نواز شریف صاحب ہیں ،نواز شریف کی سوچ ن لیگ کی سوچ ہے۔ نواز شریف جو پسند کرتے ہیں وہی ن لیگ کی اکثریت پسند کرتی ہے۔ نواز شریف مریم نواز کے علاوہ کسی کو اپنی فیملی میں سے وزیراعظم بننا پسند نہیں کرتے۔ ظاہر ہے نون...
توشہ خانے کے ڈاکے ۔۔۔۔۔ رؤف کلاسرا چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے سربراہانِ مملکت‘ وزرائے اعظم‘ وزرا اور ٹاپ بیوروکریٹس کو بیرون ملک دوروں میں ملنے والے قیمتی تحائف کے حوالے سے اہم فیصلہ اور آبزرویشن دی۔ انہوں نے سرکاری تحائف کے حوالے سے توشہ خانے کی خفیہ نیلامی کی پالیسی کو غیر آئینی قرار دیا ہے ۔ توشہ خانے کے سرکاری تحائف کی نیلامی کیلئے حکومت کو کہا گیا ہے کہ وہ اس حوالے سے قانون سازی کرے کیونکہ یہ سب تحائف اور چیزیں پبلک پراپرٹی ہیں۔وکیل درخواست گزار عدنان پراچہ نے انکشاف کیا ہے کہ لوٹ مار کی یہ حالت ہے کہ ایک سربراہِ مملکت صرف دس لاکھ روپے دے کر ساڑھے تین کروڑ روپے مالیت کے تحائف اپنے ساتھ لے گئے۔ چیف جسٹس صاحب نے درست فرمایا کہ یہ شخصیات کو نہیں بلکہ ریاست کا ریاست کوگفٹ ہوتا ہے۔ وہ ریاستِ پاکستان کو گفٹ دیتے...
نواز شریف کا ’’اوپننگ بیٹسمین‘‘ ... عمران یعقوب خان جس طرح کالم نگاروں کو کالم کا پیٹ بھرنے کے لیے کئی پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں اسی طرح رپورٹرز بھی اخبار کا پیٹ بھرنے کے لیے دن بھر خبروں کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں اور کئی بار خبر کی تلاش میں انہیں ایسی اطلاع ملتی ہے جو ان کے خیال میں 'بڑی خبر‘ یا سکوپ ہوتا ہے، لیکن اخبار چھپنے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ یہ بڑی خبر یا سکوپ نہیں تھا بلکہ کوئی کاریگر انہیں چونا لگا گیا۔ جب کالم لکھنے بیٹھا تو موضوعات کی تلاش میں اخبارات کھنگالے۔ ایک خبر کی سنسنی بھری شہ سرخی پر نظر جم گئی 'نون لیگ، بیانیہ کس کا چلے گا؟ پارٹی پر کنٹرول کی جنگ شروع‘۔ شہ سرخی دیکھ کر ایک بار تو مجھے بھی لگا شاید نون لیگ میں کوئی گھمسان کا رن پڑ گیا ہے۔ خبر کا متن دیکھا اور پھر دیگر اخبارات میں بھی اسی سے ملتی جلتی خبریں نظر سے...
عربوں کے خلاف1948، 1967 اور 1973 کی جنگوں میں اسرائیل کی کارکردگی کو ایک طویل عرصے سے اسرائیل کی فوجی برتری کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ اسرائیل کی ان بظاہر کامیابیوں اور مسلمانوں کے علاقوں کو لڑ کر حاصل کر لینے کی بنیاد پر یہ کہا جاتا ہے کہ اسرائیل ایک ناقابل شکست ریاست ہے اور اس کے ساتھ براہ راست جنگی تنازعہ کوئی مناسب حل نہیں ۔اور پھر اسی مفروضے کو پیش کر کے دو ریاستی حل کے لیے جواز فراہم کیا جاتا ہے کہ چونکہ اسرائیل کے وجود سے تو انکار ممکن نہیں تو کم سے کم غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں موجود فلسطینی مسلمانوں کی آزادی اور خود مختاری کی ہی بات کی جائے ۔ لیکن اگر ان جنگوں کا گہرا ئی میں جائزہ لیا جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ مسلم ممالک نے اسرائیل کی ریاست کو ختم کرنے کے لیے تو یہ جنگیں لڑی ہی نہیں۔ بلکہ ان کے پیچھے مقاصد کچھ اور تھے۔...
اب مزید مصلحت نہیں ۔۔۔۔۔ منیر احمد بلوچ افغانستان کے صدر اشرف غنی اور ان کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر حمد اللہ محب کی چند روز قبل پاکستان اور اس کے اداروں سے متعلق بے تکی اور بغیر کسی ثبوت کے کی گئی گفتگو سوائے بھارتی میڈیا کے‘ کسی اور کی توجہ اپنی طرف مبذول نہیں کر سکی۔ شاید یہ وہی باتیں ہیں جو حامد کرزئی اپنی وراثت میں ان سب کیلئے چھوڑ کر گئے ہیں۔ ان سب باتوں کی وجہ جاننا قطعاً کوئی مشکل کام نہیں۔ امر واقع یہ ہے کہ صدر اشرف غنی افغانستان میں سیاسی طور پر حد درجہ کمزور ہو چکے ہیں۔ 20 برس تک دنیا کی سب سے بڑی طاقت اور ایساف اور نیٹو افواج کے علاوہ دنیا کے سب سے جدید ترین اسلحے اور انٹیلی جنس کے سب سے بڑے نیٹ ورک کے زیر انتظام رہنے کے با وجود وہ پھٹے پرانے کپڑے پہنے طالبان سے جنگ ہار چکے ہیں۔ امریکا وسط ستمبر تک اپنا آخری سپاہی بھی...
ادب، آفاق اور درخت ۔۔۔۔ ڈاکٹر منور صابر ادب کی دنیا میں ایک مصدقہ اور مستند حقیقت کچھ اس طرح تسلیم کی جاتی اور بیان کی جاتی ہے کہ بعض اوقات صرف ایک شعر ایسی بات بلکہ دیتا بلکہ ایسا فلسفہ بیان کر دیتا ہے جو شاید ایک پوری کتاب بھی بیان نہ کر پاتی ہو۔ تھوڑا غور کریں تو مزید انکشاف یہ ہوتا ہے کہ شعر میں کہی جانے والی بات کو کتاب پر فوقیت اس لئے بھی ہوتی ہے کہ شعر مختصر ترین وقت میں دلچسپ اور خوبصورت الفاظ میں جو فلسفہ سمجھا اور سکھا جاتا ہے اس کو بار ہا پڑھا، دہرایا بلکہ گایا بھی جا سکتا ہے۔ میری دانست میں نثر ی تحریروں کے بجائے شاعرانہ کلام انقلابات کو جنم دینے کا زیادہ باعث بنتا ہے۔ مجلس ترقیٔ ادب ایک ایسا بڑا اور منظم ادارہ ہے جو سرکاری سرپرستی میں چل رہا ہے‘ حال ہی میں ایک معروف صاحبِ دیوان شاعر کو اس کا سربراہ مقرر کیا گیا تو ایک نئی...
شش و پنج کا شکنجہ .... ایم ابراہیم خان دل و نظر پر عجیب ہی عالم طاری ہے۔ ہر طرف بے یقینی سی دکھائی دیتی ہے۔ ایمان و ایقان کی دولت تو وہ ہے کہ میسر ہو تو اِسی دنیا میں جنت کا سا سماں پیدا کرنے میں دیر نہ لگائے۔ ہمارا حال یہ ہے کہ اللہ کی نعمتوں کو دیکھ کر‘ بلکہ دیکھ کر کیا اُن سے مستفید ہوکر بھی، شرحِ صدر کی منزل تک نہیں پہنچ پاتے۔ گویا بے برکتی جابجا دام پھیلائے بیٹھی ہے۔ گو مگو کی سی کیفیت ہے کہ دل و دماغ پہ طاری رہتی ہے۔ قدم قدم پر شش و پنج کی کیفیت یعنی ''دو ذہنی‘‘ ساتھ نہیں چھوڑتی۔ یہ ساتھ چھوٹے بھی تو کیسے کہ ہم خود چاہتے ہیں یہ برقرار رہے۔ ایک قوم کی حیثیت سے ہم جو کچھ سوچتے اور کرتے آئے ہیں وہ کسی بھی اعتبار سے ایسا نہیں کہ اُس پر فخر کیا جاسکے اور دنیا کو اُس کے بارے میں بتایا جاسکے۔ ہر قوم میں خامیاں اور خرابیاں ہوتی ہیں‘ یہ...

Browse forums

Have Fun with PWPians

Events & Festivals

English Literature Forum

Library

Education, Knowledge & IT

Contests, Awards, Interviews

Children & Parenting

Back
Top