آزادی ٔرائے کا غلط استعمال ۔۔۔۔ جویریہ صدیق
ویسے تو اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ ہمارے ملک میں بولنے کی آزادی نہیں لیکن میں یہ کہتی ہوں کہ جتنی اس ملک میں بولنے کی اجازت ہے‘ شاید ہی کہیں اور اتنی آزادی ہو۔جب جس کا دل کرتا ہے وہ کسی پر بھی کوئی بھی الزام عائد کردیتا ہے۔یہ سیاست میں بھی ہورہا ہے‘ سوشل میڈیا پر بھی ہورہا ہے اور عام زندگیوں میں بھی یہی چلن دیکھنے کو مل رہا ہے حالانکہ ہمارے دین میں بہتان تراشی کی سختی سے ممانعت ہے؛ مگر معاشرتی چلن یہ ہے کہ جہاں دلیل ختم ہو جاتی ہے‘ وہاں سے الزام تراشی شروع ہوجاتی ہے اور پھر بات گالی گلوچ اور مار پیٹ تک پہنچ جاتی ہے۔
سڑکوں پر دیکھ لیں کہ گاڑی سے گاڑی ٹکرا جائے یا موٹرسائیکل‘ بات غصے سے شروع ہوتی ہے اور پولیس تھانے تک پہنچ جاتی ہے۔میں خود دوبار ٹریفک حادثے کی زد میں آئی‘ ایک بار میری غلطی تھی...