Urdu Articles & Columns

Pakistani Urdu Columns, English Columns, Urdu Articles, Urdu Editorials, Special and Investigative Reports, Important News and Events from Pakistan, Political News and Views, Javed Chaudhry Latest Columns, World News, Cricket News, Sports News Analysis and much more from Jang, Express, Nawaiwaqt, Khabrain, Dawn, TheNews, TheNations and other Urdu and English Newspapers at one place.
Sticky threads
اسرائیل کے فلسطینیوں‌ پر بڑھتے مظالم کا ذمہ دار کون ؟ از سائرہ نسیم جدید سہولتوں سے آراستہ شہر، کشادہ و ہموار سڑکیں جن کے دونوں جانب جا بجا لگے درخت، رنگ برنگے پھولوں سے مزین نخلستان اور سرسبز و شاداب میدان ، بلند و بالا عمارتیں، ٹیکنالوجی کی شاہکار ٹرانسپورٹ اور دیگر آسائشیں اس ملک کو دنیا سے منفرد بناتے ہیں۔ جزیرہ نما عرب کے عین وسط میں پھن پھیلائے خوبصورت زہریلے ناگ کی مانند یہ ملک “اسرائیل” کے نام سے جانا جاتا ہے۔ حیرت انگیز طور پر اسرائیل کو کوویِڈ 19 کی وبا سے بچاؤ کے لئے ویکسی نیشن کے عمل سے کامیابی سے گزرنے والا دنیا کا پہلا ملک قرار دیا گیا ہے۔ ۔19 دسمبر 2020 کو اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے ٹی وی کے ایک پروگرام میں فائزر بائیوٹیک کوویِڈ 19 ویکسین وصول کی اور اس کے ساتھ ہی اسرائیل میں قومی ویکسی نیشن پروگرام کا...
نوجوانوں کو جلد پریکٹیکل بنانے کا نسخہ ۔۔۔۔۔ عمارچوہدری نوجوانوں کو جلد پریکٹیکل بنانے کا ایک نسخہ یہ ہے کہ انہیں کنسٹرکشن کے میدان میں کچھ وقت لگانے کا لازمی موقع دیا جائے۔ پانچ مرلے کا ایک گھر چھ‘ سات ماہ میں مکمل ہو جاتا ہے۔ اگر کالجز اور یونیورسٹیز کے طلبہ کو چھ ماہ کیلئے ایسے پروجیکٹس سے منسلک کر دیا جائے تو وہ انتہائی کم وقت میں درجنوں صنعتوں‘ اشیا اور سروسز سے متعلق نہ صرف سیر حاصل معلومات حاصل کر لیں گے بلکہ معاشرے کو اچھا خاصا سمجھ جائیں گے کیونکہ کنسٹرکشن کے دوران سب سے زیادہ جس چیز کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ جھوٹ‘ دھوکا اور دو نمبری ہے جو اس معاشرے میں چہار سو پائے جاتے ہیں۔ بصورت دیگر ایک بچہ یا نوجوان یہ چیزیں زندگی کے کئی ماہ و سال میں مختلف تجربات کے ساتھ سیکھے گا۔ اس میں دس سے بیس سال بھی لگ سکتے ہیں اور اس میں اسے...
Point of No Return By Imran Yaqoob Khan وزیراعظم عمران خان نے منگل کے روز عوام کے سوالوں کے جوابات دیئے اور حسب عادت بہت کھل کر بولے، اس قدر کھل کر کہ کئی معاملات پر ان کے خدشات اور تحفظات بھی سامنے آ گئے۔ ان کی گفتگو کا ماحصل یہ تھاکہ وہ شریف خاندان کو نہیں چھوڑیں گے چاہے ان کی حکومت چلی جائے، شہباز شریف ملک سے بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے، بڑے چوروں کو نہیں چھوڑوں گا وغیرہ وغیرہ۔ وزیراعظم کے خطاب اور مختلف سوالوں کے دئیے گئے جوابات کے ساتھ مزید چھوٹی چھوٹی خبروں کو ملا کر دیکھیں تو ایک منظرنامہ بنتا دکھائی دیتا ہے۔ وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ نیب کی طرف سے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست آگئی ہے جس پر عید سے پہلے اجلاس ہوگا اور فیصلہ کابینہ کو بھجوا دیا جائے گا۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے حدیبیہ پیپر ملز کے مقدمے کی...
دی چائنہ سٹڈی ۔۔۔۔ ڈاکٹر منور صابر گزشتہ کالم میں ذکر ہوا تھا ایک مسند تحقیق کا‘ جس کا نچوڑ یہ تھا کہ اپنے دماغ کو ٹھنڈا، اپنے پائوں کو گرم جبکہ معدہ تھوڑا خالی رکھیں‘ اس سے آپ کی صحت بہتر رہے گی اور آپ لمبی زندگی پائیں گے۔ اسی طرح کی ایک اور اہم تحقیق کا ذکرکریں تو ہمیں دوبارہ چین کا رخ کرنا پڑے گا۔ چین کے وزیراعظم چو این لائی میں 1970ء کی دہائی کے اوائل میں کینسر کے موذی مرض کی تشخیص ہوئی تھی۔ اپنا علاج کروانے کیلئے کسی مغربی ملک روانہ ہونے کے بجائے اس رہنما نے اس مہلک بیماری کے بارے میں کھوج لگانے کا سرکار ی حکم جاری کیا۔ اس وقت تازہ‘ تازہ (1972ء میں) چین اور امریکا کے مابین تعلقات قائم ہوئے تھے سو اس عظیم رہنما نے امریکا کی علمی ترقی اور برتری کا فائدہ اٹھانے کے لیے ایک امریکی پروفیسر کی سربراہی میں چین میں کینسر پر ریسرچ پروجیکٹ...
عید مبارک ..... انجم فاروق عید آئی تم نہ آئے کیا مزہ ہے عید کا عید ہی تو نام ہے اک دوسرے کی دید کا دو سال پہلے تک عید کے حوالے سے ایسے شعر اور باتیں دیوانے کا خواب لگتی تھیں۔ دل مانتا تھا نہ دماغ‘ بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ عید آئے اور دبے پاؤں گزر جائے۔ کوئی آپ سے ملنے آئے اور نہ آپ کسی کے گھر جائیں۔ کوئی دل جلا اگر ایسی بے پَر کی چھوڑتا بھی تھا تو کتنا معیوب لگتا تھا، مگر اب... اب تو میل ملاقات کسی اور زمانے کی داستان لگتی ہے۔ عید ہو یا شبِ برات، خوشی ہو یا غمی، لوگ ایک دوسرے سے ملنے سے کتراتے ہیں۔ کیا کریں اور کوئی چارہ بھی تو نہیں ہے۔ کورونا وائرس نے صرف انسان کو انسان سے دور نہیں کیا بلکہ روایات کو بھی خزاں رسیدہ کر دیا ہے۔ ساری رسمیں خوشی کے آنگن میں کھڑے پیڑوں سے جھڑ کر زمیں بوس ہو چکی ہیں۔ کون جانے زخموں سے چور کرنے والا...
آخری اننگز کا کھیل شروع؟ ۔۔۔۔۔ خاور گھمن اگست 2021 میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو تین سال پورے ہو جائیں گے۔ اگست 2018 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی وزیراعظم عمران خان کو ایک سے بڑھ کر ایک چیلنج کا سامنا رہا ہے۔ وزیراعظم کا انتخاب جیتنے کے بعد پہلے ہی دن آثار واضح ہو گئے تھے کہ اپوزیشن، حکومت کو چین سے نہیں بیٹھنے دے گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کو سلیکٹڈ کا طعنہ دیا تو دوسری طرف قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی نشستوں پر براجمان مسلم لیگ (ن) نے تحریک انصاف پر دھاندلی شدہ حکومت ہونے کا الزام عائد کیا اور وزیر اعظم کو پہلے ہی دن ایوان میں تقریر نہ کرنے دی گئی۔مولانا فضل الرحمان کے خیال میں تمام اپوزیشن سیاسی جماعتوں کو الیکشن نتائج کو رد کرنا چاہیے تھا۔ حتیٰ کہ اسمبلیوں کا حلف لینے کی بھی ضرورت نہیں...
پولیس اصلاحات اور جدید ٹیکنالوجی ۔۔۔۔۔ عمارچوہدری ''پولیس کے شعبے میں اصلاحات صرف اور صرف ایک چیز کے ذریعے آ سکتی ہیں اور وہ ہے انفارمیشن ٹیکنالوجی۔ آپ قوانین میں جتنی چاہے ترامیم کر لیں‘ نت نئے قوانین لے آئیں یا لمبی چوڑی کمیٹیاں تشکیل دے دیں‘ ان کا وہ فائدہ نہیں ہو گا جو پولیس سے متعلقہ شعبوں کو آئی ٹی سے لیس کرنے سے ہو گا‘‘۔ آئی جی پنجاب انعام غنی نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز صحافیوں کی ایک نشست میں میرے ایک سوال کے جواب میں کیا۔ آئی جی پنجاب نے چار اپریل کو ایک منفرد قدم اٹھایا۔ انہوں نے حکم دیا کہ پنجاب میں جن ایس ایچ اوز کے خلاف کریمنل کیسز زیر سماعت ہیں‘ انہیں تھانیدار نہ لگایا جائے اور خراب اور کریمنل کیسز کے حامل تھانیداروں کو فوری ہٹا دیا جائے۔ یہ پولیس کے احتساب کی جانب ایک شاندار قدم ہے۔ اس سے بھی اہم اقدامات انہوں...
ناموس رسالت کا مسٔلہ ہو یا مقبوضہ کشمیر پر کمزور موقف یا پھر افغانستان میں امریکی اثرورسوخ کو برقرار رکھنے میں پاکستان کی امریکہ کے ساتھ معاونت کی بات ہو، پاکستان کی حکومت کی جانب سے ان تمام کی وجوہات مسلسل معاشی مجبوریاں بیان کی جاتی ہیں۔ لیکن حکومت نے ہی پاکستان کو آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے ساتھ نتھی کیا ہوا ہے جبکہ یہ وہ ادارے ہیں جنہیں امریکا نے جنگ عظیم دوئم کے بعد اس لیے تشکیل دیا تھا کہ دنیا بھر کے ممالک کی معیشت، مالیات اور سیاست کو اپنے اثر و رسوخ کے اندر رکھ سکے۔ وہ ممالک جنہیں ڈالر کی کمی کا سامنا ہوتا ہے آئی آیم ایف ان کی "ادائیگیوں کے توازن"(balance of payment)کو برقرار رکھنے کے لیے ڈالر فراہم کرتا ہے ۔ اس وجہ سے ریاستیں اسی ڈالر کے حصول کی تگ و دو میں لگی رہتی ہیں جس سے دنیا میں ڈالر کی بالادستی برقرار رہتی ہے۔ جبکہ...
حرمتِ قلم اور آزادیِ اظہار ....رانا اعجاز شعبہ ہائے زندگی میں صحافت مشکل ترین پیشہ ہے جس میں نیوز سٹوری، رپوٹنگ، نیوز ایڈیٹنگ، کمپوزنگ، پروف ریڈنگ اور پرنٹنگ سمیت ہر کام انتہائی محنت طلب ہوتا ہے۔ جب ساری دنیا سوتی ہے تو صحافی جاگ کر اپنی قلم چلاتے ہیں۔ جب ایک صحافی عوام کو آگاہی دینے کے لئے حقائق سامنے لانے کی کوشش کرتا ہے تو اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ گزشتہ کئی عشروں سے صحافت اور صحافتی ادارے جبر کا شکار ہیں، عالمی سطح پر مخصوص ایجنڈے کو فروغ دینے کی کوشش کی جاتی ہے، جو خلاف ورزی کرتا ہے، منظر عام سے ہٹا دیا جاتا ہے۔ مگر اس کے باوجود آج بھی نظریاتی صحافی اور ادارے آزادی اظہار اور حرمت قلم کیلئے سر بکف ہیں۔ پاکستانی میڈیا اور میڈیا سے وابستہ وہ ورکنگ جرنلسٹ ہوں یا وہ مالکان جنہوں نے صحافت کو بطور کیریئر اختیار کیا، اپنی...
کورونا اور دعائیں ۔۔۔۔ منیر احمد بلوچ مجھے ایسے لگا کہ میں کسی بہت بڑے اور پُرنور و معطر دربار میں حاضر ہوں جہاں حدِ نظر تک انسانی جسم ہی نظر آ رہے ہیں، میں ان کے درمیان کھڑا خالقِ حقیقی سے رو رو کر درمندانہ طریقے سے کورونا جیسی مہلک بیماری کو سرے سے ہی ختم کرنے کیلئے دن رات کروڑوں روزہ داروں کی عاجزی سے مانگی ہوئی دعائیں قبول نہ ہونے کا شکوہ کر رہا ہوں۔ مالکِ ارض و سما سے پاکستانیوں کی روزہ کی حالت میں شکووں سے بھری دعائوں کے واسطے دیتی ہوئی میری التجا پر وہاں حد نگاہ تک مردوں اور عورتوں کا مجمع میرا ہم آواز ہو کر زور زور سے فریادی اور احتجاجی انداز سے چلانا شروع ہو گیا۔ جب چیخ و پکار حد سے بڑھ گئی تو اچانک ایک پرشکوہ آواز گونجی جس نے سب سے گویا قوتِ گویائی چھین لی ہو۔ لمحے بھر میں ہر طرف خاموشی چھا گئی۔ اُس پرشکوہ اور کڑک دار...
ضبط ِنفس اور ماہ ِ رمضان ....عندلیب عباس رمضان نظم و ضبط کا مہینہ ہے ۔ روزے کی اصل روح نفسانی اور فطری خواہشات پر قابو پانا ہے ‘ کھانے پینے سے گریز علامتی پابندی ہے لیکن بوجوہ ہم نے اسی کوحتمی مقصد سمجھ لیا ہے ۔ کم و بیش پندرہ گھنٹوں کے لیے کھانا پینا موقوف کردیا جاتا ہے اور روزہ افطار کرتے ہی کھانے پر گویا حملہ کردیتے ہیں‘ یہی وجہ ہے کہ رمضان المبارک کوعمل اور کردار کی بجائے محض تبلیغ‘ خطبے اور خطاب کا مہینہ سمجھ لیا گیاہے ‘ جبکہ اس ماہ مقدس کی حقیقی اقدار اور تعلیمات ہماری سطحی روایات تلے دب جاتی ہیں اور دکھاوا بن کر رہ جاتی ہیں ۔ ان میں روحانی پاکیزگی باقی نہیں رہتی۔ اسی لیے کچھ تشکیک پسند دھڑے یہ بھی سوچنا شروع ہو جاتے ہیں کہ مذہب صرف کچھ لوگوں کو ذاتی مقاصد حاصل کرنے کی چھوٹ دیتا ہے۔ممکن ہے کہ بعض صورتوں میں ایسا ہوتا دکھائی دے...
کبھی تو ہوں گے کم،کروڑوں محنت کشوں کے غم محنت کشوں کا بڑا حصہ زراعت ،ٹریڈ اور ٹرانسپورٹ سیکٹر سے منسلک ہے جہاں سرے سے لیبر قوانین نافذ نہیںمزدوروں میں شوگر کا مرض پھیل رہا ہے، اور شوگر بینائی چھین رہی ہے آج دنیا بھر کے محنت کش ’’مزید محنت کر کے ‘‘ اپنا دن منا رہے ہیں ، اس دن کا سوگ منا رہے ہیں جب شکاگو میں 1886ء میںکارپور یٹ سیکٹر کی پولیس نے 8گھنٹے کام کرنے کا مطالبہ کرنے کے جواب میں براہ راست فائرنگ کر کے سڑکیں محنت کشوں کے خون سے سرخ کر دی تھیں۔پولیس کی اندھا دھند فائرنگ سے ایک طویل جدوجہد نے جنم لیا، کارپوریٹ سیکٹر کو بھی آخرکار گھٹنے ٹیکنا پڑ گئے اور 1919 ء میں عالمی ادارہ محنت نے اپنے دستور میں سماجی انصا ف کی اہمیت کو تسلیم کر لیا اور مان لیا کہ اگر سماجی انصاف نہ ملا تو کارپوریٹ سیکٹر بھی نہیں چل سکے گا۔ بدقسمتی سے دنیا...
بندۂ مزدور کے تلخ سوالات ۔۔۔۔۔ محمد طاہر جپہ اٹھارہویں صدی کے آخر میں صنعتی انقلاب کا آغاز ہوا اور جلد ہی پوری دنیا پر چھا گیا۔ سرمایہ داروں نے فیکٹریاں لگائیں اور پیداواری صلاحیت بڑھانے، مال کمانے اور ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوششیں کرنے لگے۔ مقابلے کی فضا پیدا ہوئی تو فیکٹریاں اور کارخانے ڈبل شفٹ پر چلانے شروع کر دیے مگر ان کارخانوں میں ایندھن کے ساتھ ساتھ مزدورں کے خون پسینے کو بھی جلانا شروع کر دیا گیا۔ اس خوفناک استحصال پر گوشت پوست کے بے بس انسان چیخ اُٹھے۔ انہوں نے اپنے حقوق کیلئے آواز بلند کرنا شروع کی اور 1880ء کی دہائی میں محنت کشوں کی طرف سے آٹھ گھنٹے کے اوقاتِ کار کے مطالبے کے لیے پریڈ، مارچ اور احتجاج کا آغاز ہوا جس سے یومِ مزدور کی بنیاد پڑی۔ ٹریڈ یونینز، مزدور تنظیموں اور دیگر سوشلسٹ اداروں نے کارخانوں میں...
18 اپریل 2021 کو ، رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کے دوران ، جب شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے ، حکومت نے ان مظاہرین پر ہتھیاروں کے ساتھ کریک ڈاؤن کیا جو فرانس کی جانب سے سرکاری طور پر رسول اللہ ﷺکی ناموس پر حملے کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے اور فرانسیسی سفیر کو نکالنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ 12 اپریل 2021 کو سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے بعد سے حالات شدید حد تک خراب ہونے کے بعد وزیر اعظم عمران خان صاحب نے 19 اپریل 2021 کو قوم سے خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے سے فرانس کو تو کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن پاکستان کو بہت فرق پڑے گا۔ پاکستان کی معیشت جو کہ ان کے مطابق اوپر اٹھ رہی ہے، وہ بیٹھ جائے گی۔ یورپی ممالک سے تعلقات ٹوٹ جائیں گے۔ پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری ختم ہو جائے گی ، بیروزگاری بڑھے گی اور صنعتیں بند ہو جائیں گی۔...
جہانگیر ترین گروپ اور تحریک انصاف۔۔۔؟۔۔۔۔۔۔ عبدالکریم کیا جہانگیر ترین گروپ حکومت کے لیےخطرہ ہے؟ یہ ایک اہم سوال ہے جوآج کل حکومت کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔ لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ حکومت کو سب سے زیادہ خطرہ اپنے لوگوں سے ہے۔ یہ سب کے سامنے ہے کہ موجودہ حکومت کے قائم ہونے میں جہانگیر ترین کا کتنا ہاتھ ہے؟ کہ کس طرح سے جہانگیر ترین لوگوں کو اپنے جہاز میں بیٹھا کر بنی گالہ لائے اور پارٹی کو ایلکٹیبلز سے بھر دیا۔ یہ جہانگیر ترین ہی تھے جن کے جہاز کو عمران خان نے اپنی الیکشن مہم میں استعمال کیا۔ جہانگیر ترین پارٹی میں عمران خان کے بعد سب سے زیادہ بااثر تھے۔ پارٹی کے سب بڑے اور چھوٹے فیصلوں میں جہانگیر ترین موجود ہوتے تھے اور پارٹی پوزیشن پر اپنی رائے بھی دیتے تھے۔ بعض دفعہ ان کی رائے کو من و عن تسلیم بھی کیا جاتا تھا اورجس کافائدہ جہانگیرترین...
مذہب اور سیاسی جماعتیں ۔۔۔۔۔ خورشید ندیم یہ جہاں عبرت کدہ ہے۔ کم لوگ ہی مگر اس کا ادراک رکھتے ہیں۔ بروز جمعہ قومی اسمبلی کے ایوان میں، اہلِ سیاست کو اپنے ہی گریبانوں سے الجھتے دیکھاگیا۔ اپوزیشن نے پوسٹر لہرائے۔ چند لمحوں بعد حزبِ اقتدار کے لوگ اٹھے اور ان کے ہمنوا ہوگئے 'فرانس کے سفیر کو نکالو‘۔ شاید انہیں یہ خوف لاحق تھاکہ یہاں خاموش رہے تو اس کی سزا کہیں حلقے میں نہ ملے۔ احسن اقبال صاحب کی مثال ان کے سامنے تھی۔ ارکانِ اسمبلی کا یہ خوف ان کے نعروں میں ڈھل گیا۔ تاریخ بتاتی ہے کہ اس خوف کو ریاست نے بطور حکمتِ عملی اپنایا۔ ایک بار نہیں، بار بار۔ مذہب جو خیر کی ایک قوت تھی، اسے سیاسی مخالفین کے خلاف ہتھیار بنا دیا گیا۔ یہ خوف اب گلی بازار میں پھیل چکا۔ اب لال حویلی ہو یا پیلی حویلی، کوئی عمارت اس سے محفوظ نہیں۔ ان حویلیوں کے مکین مجبور...
بھارتی جوتشی اور ہمارے جگادری ۔۔۔۔ آصف عفان جوتشیوں نے شبھ گھڑی کا جھانسہ دے کر بھارت کو جہنم بنا ڈالا۔کمبھ کا جو میلہ 2022ء میں منعقد ہونا تھا اسے ایک سال پہلے ہی کروا کر لاشوں کے انبار اور مریضوں کی ناختم ہونے والی قطاریں لگوا دیں۔ ماہرین نے وارننگ بھی جاری کی تھی کہ یہ میلہ قبل از وقت کروانے سے صورتحال بے قابو ہو سکتی ہے لیکن جوتشیوں کا کہنا تھا کہ میلہ اگر اس سال نہ منایا گیا تو یہ شبھ گھڑی 83سال بعد لوٹ کر آئے گی۔ شبھ گھڑی کے متلاشی لاکھوں کی تعداد میں گنگا اشنان کرنے پہنچ گئے اور اب یہ عالم ہے کہ شمشان گھاٹوںمیں لاشیں جلانے کیلئے جگہ نہیں رہی اور اب تو لاشوں کو بھی اپنی باری کا انتظار کرنا پڑ رہا ہے کہ کس کی باری کب آتی ہے۔ بھارت سرکار نے یہ اعلامیہ بھی جاری کر ڈالا ہے کہ اگر شمشان گھاٹ میسر نہیں تو کھیتوں اور کھلے میدانوں میں...

Browse forums

Have Fun with PWPians

Events & Festivals

English Literature Forum

Library

Education, Knowledge & IT

Contests, Awards, Interviews

Children & Parenting

Back
Top