Urdu Articles & Columns

Pakistani Urdu Columns, English Columns, Urdu Articles, Urdu Editorials, Special and Investigative Reports, Important News and Events from Pakistan, Political News and Views, Javed Chaudhry Latest Columns, World News, Cricket News, Sports News Analysis and much more from Jang, Express, Nawaiwaqt, Khabrain, Dawn, TheNews, TheNations and other Urdu and English Newspapers at one place.
Sticky threads
ای سپورٹس‘ کورونا سے بڑا وائرس۔۔۔۔۔۔ عمارچوہدری دنیا کورونا سے زیادہ بڑے وائرس کی زد میں ہے اور اس وائرس کا نام ای سپورٹس ہے۔ ویڈیو گیم پر اگر دو یا دو سے زیادہ افراد ہونقوں کی طرح آن لائن ہو کر آپس میں مقابلہ کر رہے ہوں تو سمجھ لیں کہ ای سپورٹس کھیلی جا رہی ہے۔ کورونا کو تشریف لائے تو چھ ماہ کا عرصہ ہوا ہے لیکن ای سپورٹس کی بیماری کو آئے دہائیاں ہو چکی ہیں۔ دنیا میں پہلا آن لائن ویڈیو گیم مقابلہ 1972ء میں سپیس وار گیم کے ذریعے سٹینفورڈ یونیورسٹی میں ہوا تھا۔ 1980 میں دوسرا بڑا مقابلہ ہوا جس میں دس ہزار پلیئر شریک ہوئے۔ آہستہ آہستہ اخبارات نے ان ویڈیو گیم ٹورنامنٹس کے بارے میں خبریں‘ تجزیے شائع کرنے شروع کر دئیے‘ جس سے ای سپورٹس نامی اس کلچر کو مزید فروغ ملا۔ مختلف ممالک میں آن لائن ویڈیو گیمنگ کے گروپ بننا شروع ہو گئے اور ان...
پاکستانی سیاست کے ٹڈی دَل ۔۔ ڈاکٹر عبدالواجد خا ن آپ نے وہ محاورہ تو سنا ہوگا کہ “اونٹ رے اونٹ تیری کون سی کل سیدھی”۔پاکستانی سیاست کے لئے بھی بالکل اس محاورے کے مطابق یہ کہاجاسکتاہے کہ “پاکستانی سیاست ری سیاست تری کون سی کل سیدھی”۔ ہماری سیاست کا ایک کل ہی کیا اس کا حال چال اور کس بل سب کچھ ہی کتے کی دم کی طرح سیدھاہے۔اونٹ کے حوالے سے ہم یہ محاورہ بھی سنتے آر ہے ہیں کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا لیکن پاکستانی سیاست کا اونٹ اُسی کروٹ بیٹھتا ہے جس کروٹ اسے اس کا ماسٹر جوکی بٹھانا چاہتا ہے اور اگر اونٹ اس کروٹ بیٹھنے سے انکار کردیتاہے توپھراسے لٹادیاجاتاہے اورماسٹرجوکی اس پر اپنی مرضی کا کوئی اورجوکی سوارکرادیتاہے یاپھر قومی مفادمیں خود سوار ہوجاتاہے۔اور پھر ہماری سیاست کایہ اونٹ ماسٹر جوکی کی مرضی کے مطابق کسی کو گھٹنوں کے بل بیٹھ کے سلامی...
ایک اور لاک ڈاؤن کی تیاری ۔۔۔۔۔ انجم فاروق یہ چار عورتوں اور پانچ خاندانوں کی کہانی ہے ‘ یقین مانیں یہ کوئی افسانہ نہیں ‘بلکہ سچ کی منڈیر پر بیٹھا ہوا وہ قصہ ہے جو ہر گھر میں جھانک کر کہہ رہا ہے :حضرت احتیاط‘ احتیاط‘ احتیاط۔ گزشتہ روز ایک پکے لاہوری دوست کا فون آیا جو خاصا پریشان تھا‘ وجہ پوچھی تو ایاز نے بتایا کہ میں کورونا کے باعث بہت سخت بیمار ہوں ‘ میرے پاؤں تلے سے زمین نکل گئی اور بے ساختہ پوچھا‘ کیسے ؟ تم تو گھر سے باہرنکلے ہی نہیں؟ بس یہاں سے دل دہلا دینے والی افسوس ناک کہانی کا آغاز ہوتا ہے ۔ دوست نے بتایا کہ یہ سارا کیا دھرا چار نندوں کا ہے جس کی سزا خاندان کے بتیس لوگ کورونا کی صورت میں بھگت رہے ہیں ۔ حکومت نے پندرہ رمضان کو بازار کھولے تو میری بہن کی نندخریداری کرنے گئی اور کورونا وائرس کو ساتھ لے آئی ۔وہ ایک ہفتے بعد...
افلاس اور جرم پسندی ایم ابراہیم خان ہر دور میں انسان کی نفسی یا فکری ساخت سے ایک چیز تو بُری طرح چمٹی رہی ہے ... افلاس کا خوف۔ دوسروں سے پیچھے رہ جانے کا خوف انسان کو کسی بھی سطح تک گراسکتا ہے اور گراتا رہا ہے۔ افلاس کے چنگل میں پھنسنے سے بچنے کے لیے انسان وہ سب کچھ کر گزرتا ہے جو اُسے محض افلاس نہیں بلکہ مکمل معاشی‘ معاشرتی اور اخلاقی تباہی تک پہنچادیتا ہے۔ افلاس کا خوف بہت سے حوالوں سے پائے جانے والے خوف کا نتیجہ بھی ہے اور مجموعہ بھی۔ دنیا کے ہر انسان کو افلاس سے شدید خوف محسوس ہوتا ہے۔ ترقی یافتہ معاشروں میں بھی لوگ دوسروں سے پیچھے رہ جانے کے خوف میں مبتلا رہتے ہیں۔ یہ افلاس ہی کا خوف ہے۔ ہم بہت کوشش کریں تب بھی اس خوف کو فکری ساخت سے نکال نہیں سکتے۔ ہاں‘ اسے قابو میں رکھنے کی کوشش کی جاسکتی ہے اور لوگ ثابت کرتے رہے ہیں کہ افلاس...
کس بات کا ڈر؟ ۔۔۔۔۔ بلال الرشید کورونا کے منظر میں کچھ چیزیں بہت دلچسپ ہیں۔ آپ کو معلوم ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ قیمتی چیز کیا ہے ؟ وہ چیز ہے : محفوظ مستقبل کی ضمانت۔ انسان جب اس دنیا میں آیا تو اس نے لوگوں کو بھوکا مرتے دیکھا۔ اس دن سے یہ خوف اس کے دل و دماغ میں بیٹھ گیا کہ ایک دن ایسا آئے گا‘ جب اسے بھی بھوک کے ہاتھ مرنا ہو گا۔آپ میں سے کتنے ہیں ‘ جنہیں زندگی میں ایک دن بھی واقعی فاقہ کرنا پڑا ہو۔شاید ہی کوئی‘ لیکن تقریباً ہر انسان کے دماغ میں بھوک کا خوف پنجے گاڑے بیٹھا ہے ۔ دنیا میں جو قحط رونما ہوتے رہے‘ وہ مجموعی انسانی یادداشت میں محفوظ ہیں ‘ جس طرح جاپانیوں کے ڈی این اے میں ایٹم بم کا خوف ۔انسان کو محفوظ مستقبل کی ضمانت چاہیے اور کورونا وائرس نے یہ ضمانت پھاڑ کر اس کے منہ پر دے ماری ہے ۔ انسان سوچتا ہے کہ میں ایسا کیا...
پچھلے کچھ عرصے سےحکومت کی جانب سے کرنٹ اکاونٹ خسارے (current account deficit) میں مسلسل زبردست کمی کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ حکومتی ٹیم تجارتی خسارے میں کمی، زرمبادلہ کے ذخائر اور بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم یعنی ترسیلات زر میں اضافے اور ٹیکسٹائل، سیمنٹ اور لارج اسکیل مینوفیکچرنگ (large-scale manufacturing) کے شعبے میں تیزی کو معاشی استحکام اور ترقی کی نشانی کے طور پر عوام کے سامنے پیش کر رہی ہے۔ اسی سلسلہ میں 18 فروری 2021 ء کو وزیر اعظم عمران خان صاحب نے بیان دیا کہ ملک کے معاشی اشاریوں میں بہتری واقع ہوئی ہے اور یہ کہ ملک کی برآمدات میں خطے کے باقی معاشی حریفوں مثلاً بھارت اور بنگلہ دیش کے مقابلہ میں زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح انہوں نے ترسیلات زر (remittance) میں اضافے کا بھی ذکر کیا۔ اس سے پہلے مسلم لیگ-نون...
ترک ‘امریکا تعلقات نزیر ناجی امریکی قانون ساز اس وقت ترکی اور روس کا مقابلہ کرنے کے لیے بحر متوسط کے علاقے میں نئے قوانین کا سہارا لینے کی تگ و دو میں ہیں‘ تا کہ اسرائیل‘ یونان اور قبرص جیسے امریکا کے حلیف ممالک کی حمایت کی جاسکے۔ترکی اور امریکا کے مابین اعتماد کا فقدان ہمیشہ ہی رہا ہے۔ ماضی میں جس کا نقصان دونوں اٹھا چکے ہیں تاہم امسال توقع کی جارہی ہے کہ اس تنازعے پر باہمی اعتماد پہلے کی نسبت جلد بحال ہوجائے گا۔ مبصرین کے بقول ‘نجانے کیوںاس بار زیادہ وقت لگ رہا ہے‘ جس کے نتیجے میں چند امور تعلقات کی ہر جہت مفلوج ہو رہی ہے ۔شام‘ روسی تعلقات اور ایف ای ٹی کے معاملات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ۔ گزشتہ سال (گولن موومنٹ)سے متعلق ترکی کی شکایات کے بارے میں خبریں زیر گردش رہیں‘ لیکن وہ معاملہ اب بھی کمرے میں بند بڑے ہاتھی کی طرح موجود ہے‘جو...
ایف اے ٹی ایف کی سیاست عندلیب عباس امریکی سیاست دان (Jesse M Unruh) کا کہنا ہے کہ دولت تمام سیاست کی ماں ہے ۔ اس بیان پر کسی کی اپنی رائے تو ہوسکتی ہے‘ مگر اسے جھٹلانا بہت مشکل ہے ۔ پہلی دنیا‘ تیسری دنیا یا ترقی یافتہ ممالک بمقابل کم ترقی یافتہ ممالک اور اسی طرح کی دیگر درجہ بندیاں ظاہر کرتی ہیں کہ دولت کے ہونے یا نہ ہونے سے فرق پڑتا ہے۔یہ درجہ بندی میکرو اکنامک کے متغیرات‘ جیسا کہ جی ڈی پی‘ فی کس آمدنی وغیرہ پر مبنی ہے ۔ لوگوں کو تعلیم ‘ صحت اور زندگی کی بنیادی سہولیات فراہم کرنے‘ اور نظام اور صنعت کو چلانے کے لیے دولت کی ضرورت ہے ۔ صرف یہی نہیں‘ براہ ِرا ست لڑی جانے والی جنگوں کے لیے بھی مالی وسائل درکار ہیں ۔افراد کے پاس پیسہ ہو تو وہ مہنگے کلبوں کی رکنیت حاصل کرسکتے ہیں؛ اُن کی سماجی حیثیت بلند ہوجاتی ہے؛ اہم فورمز اور تنظیمیں اُن...
رزق بانٹو بھوک مٹاؤ ۔۔۔۔۔ رسول بخش رئیس عصرِ حاضر کے تمام معاشرے ناہموار ی کا شکار ہیں۔ امیر اور غریب کے وسائل‘ رہی سہی آمدنی اور اخراجات میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ افریقہ‘ لاطینی امریکہ سے لے کر بر صغیر کے مختلف علاقوں تک میں ایسی غربت کہ کروڑوں انسان دو نوالوں کو ترسیں۔ امیروں کے وہ عیش اور ٹھاٹھ باٹ کہ مغرب کے آسودہ حال بھی ان پہ رشک کریں۔ آج کل تیزی سے ترقی کے مراحل سے گزرنے والے ممالک میں دوڑ اس بات کی ہے کہ ان کے ہاں ارب پتیوں کی کتنی تعداد ہے۔ غربت کا رونا تو سیاسی ڈرامے بازی ہے‘ اس لئے کہ اگر واقعی غریب لوگوں کے حالات وہ سدھارنے میں مخلص اور سنجیدہ ہیں تو پھر کرپشن کیوں؟ اور وہ بھی بے انتہا‘ نسل در نسل ۔ غربت مٹانا مقصود ہو تو پھر تعلیم‘ صحت ‘ خاندانی منصوبہ بندی اور فعال حکمرانی کیوں نہیں؟ عوام کے سامنے جلسے جلوسوں میں اور...
Javed Chaudhry Zero Point Latest ✰ Dear Readers, You're welcome to share your views on Pakistan Web. ✰ Pakistan Web values your opinions and encourages you to add a comment to this discussion. ✰ Pakistan Web is not responsible for user comments.
وہ وقت یاد کیجیے ! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایم ابراہیم خان
ایران،امریکہ اور مڈل ایسٹ۔۔۔۔۔۔۔۔ جاوید حفیظ
’Rivers of Power By Naseem Ahmed Bajwa اس عنوان سے کمال کی کتاب امریکی جغرافیہ دان لارنس سمتھ نے لکھی اور برطانیہ کے بڑے ناشرین میں سے ایک Allen Laneنے بڑے سلیقہ سے شائع کی۔ کتاب کا ثانوی عنوان ہے ''کس طرح ایک قدرتی طاقت نے سلطنتوں کو جنم دیااور تہذیبوں کو تباہ کر دیا‘‘۔ اُس وقت جب کورونا وائرس کی بلا دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح برطانیہ کو بھی لپیٹ میں لینے والی تھی‘ مجھے یہ کتاب لاک ڈائون میں دکانیں بند ہو جانے سے صرف ایک دن پہلے ملی۔ دنیا کے بے شمار شہروں کی طرح‘ جو دریائوں کے کنارے آباد ہیں‘لندن کی پہچان River Thamesہے۔ اس کے کنارے (جنوب مشرقی لندن میں) Royal Naval Collegeہے جس نے چار صدیاں برطانوی بحریہ کے افسروں کو اتنے اعلیٰ معیار کی تربیت دی کہ وہ سترہویں صدی (جب ایسٹ انڈیا کمپنی معرض وجود میں آئی) کے شروع سے سمندروں کو مسخر کرتے...
1st part was published on 28th January 2018 Zainab Case ki Hoshruba Dastan (Part 1) Here is the 2nd part.. Hamaqatastan :sorry: @Recently Active Users @Recently Joined Users @Users Love Reading

Browse forums

Have Fun with PWPians

Events & Festivals

English Literature Forum

Library

Education, Knowledge & IT

Contests, Awards, Interviews

Children & Parenting

Back
Top