میگا سیل، سرخ مرچ اور بجلی کا بل ۔۔۔ منیر احمد بلوچ
شہر کے ایک بہت بڑے شاپنگ مال کے باہر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی نہ ختم ہونے والی طویل قطاریں دیکھ کر آگے بڑھنے کا ارادہ ملتوی کرتے ہوئے واپس جانے کا فیصلہ کیا گیا لیکن اب مشکل یہ پیش آ رہی تھی کہ گاڑی کو کس طرف سے واپس موڑا جائے۔ میرے دوست نے گاڑی اپنے ڈرائیور کے حوالے کرتے ہوئے پیدل ہی شاپنگ مال کی جانب جانے کا فیصلہ کیا۔ ہجوم اور بے ترتیب ٹریفک میں سے گزرتے ہوئے ہم جیسے ہی شاپنگ مال کے داخلی دروازے کے قریب پہنچے تو اندر داخل ہونے کیلئے مردوں اور عورتوں کی علیحدہ علیحدہ طویل قطاریں دیکھتے ہی چکرا کر رہ گئے۔ ایسا لگ رہا تھا کہ شہر کے تمام مرد و خواتین اس شاپنگ مال میں امڈ آئے ہیں۔ ایک طویل اور صبر آزما انتظار کے بعد جب سکیورٹی کے تمام مراحل طے کرتے ہوئے شاپنگ مال کے اندر پہنچے...