Ashaar Zinda rehne ki tamanna ho, to ho jate hain

زندہ رہنے کی تمنا ہو، تو ہوجاتے ہیں
فاختاؤں کے بھی کردار عقابوں والے​
احمد فراز کی پسندیدہ ترین غزل :(
یہ جو سرگشتہ سے پھرتے ہیں کتابوں والے
ان سے مت مل کہ انہیں روگ ہیں خوابوں والے
:(

اب مہ و سال کی مہلت نہیں ملنے والی
آ چکے اب تو شب و روز عذابوں والے
:(

اب تو سب دشنہ و خنجر کی زباں بولتے ہیں
اب کہاں لوگ محبت کے نصابوں والے
:(

جو دلوں پر ہی کبھی نقب زنی کرتے تھے
اب گھروں تک چلے آئے وہ نقابوں والے
:(

زندہ رہنے کی تمنا ہو تو ہو جاتے ہیں
فاختاؤں کے بھی کردار عقابوں والے
:)
نہ مرے زخم کِھلے ہیں نہ ترا رنگِ حنا
اب کے موسم ہی نہیں آئے گلابوں والے
:(

یوں تو لگتا ہے کہ قسمت کا سکندر ہے فراز
مگر انداز ہیں سب خانہ خرابوں والے

:(
 
Back
Top