Maria-Noor
New Member
I Love Reading
Invalid Email
11
- Messages
- 6,575
- Reaction score
- 11,924
- Points
- 731
ان کے گیسو سنورتے جاتے ہیں
حادثے ہیں گزرتے جاتے ہیں
حادثے ہیں گزرتے جاتے ہیں
ان کی نظروں سے بچ کے بھی بہت کام دیکھایا ہوا ہے ۔میں نے تو مختصر کرنا شروع کر دیا تھا اسکا مطلب شائقین شاعری گہری نظر رکھے ہوئے ہیں
ان کے گیسو سنورتے جاتے ہیں
حادثے ہیں گزرتے جاتے ہیں
وقت سنتا ہے جن کی آوازیں
ہائے وہ لوگ مرتے جاتے ہیں
ڈوبنے والے موج طوفاں سے
جانے کیا بات کرتے جاتے ہیں
یوں گزرتے ہیں ہجر کے لمحے
جیسے وہ بات کرتے جاتے ہیں
ہوش میں آ رہے ہیں دیوانے
کس کے جلوے بکھرتے جاتے ہیں
کیا خبر آج کس کی یادوں کے
نقشؔ دل پر ابھرتے جاتے ہیں
مہیش چندر نقش
bht khoob...hmari pasandeeda...keep sharingوقت سنتا ہے جن کی آوازیں
ہائے وہ لوگ مرتے جاتے ہیں