Maria-Noor
New Member
I Love Reading
Invalid Email
11
- Messages
- 6,575
- Reaction score
- 11,925
- Points
- 731
جو لوگ کہتے ہیں مصافحہ سنت ہے وہ درست کہتے ہیں مگر ان کا یہ کہنا غلط ہے کہ نقصان کے اندیشے کے باوجود مصافحہ کرنا سنت ہے، بلکہ یہاں مصافحہ نہ کرنا سنت ہے ثقیف کے وفد میں ایک کوڑھی شخص بھی دربارِ رسالت میں حاضر ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس کے مقام سے ہی لوٹا دیا، نہ عملا بیعت کی نہ مصافحہ کیا اور نہ سامنا ہی کیا۔(صحیح مسلم: 2231)
گویا ایسے موقعے پر مصافحہ کرنا نہیں، نہ کرنا سنت ہے۔
جو لوگ کہتے ہیں ایمان کے ہوتے ہوئے احتیاط کی کوئی ضرورت نہیں وہ غلط کہتے ہیں۔
رسول اللہ نے ارشاد فرمایا کوڑھی سے یوں بھاگو جیسے شیر سے خوفزدہ ہو کے بھاگتے ہو۔ (بخاری: 5707)
گویا ایسے موقعے پر وائرس زدہ کا سامنا کرنا نہیں، اس سے بچنا سنت ہے۔
جو لوگ کہتے ہیں، ہمیں اللہ پر توکل ہے اور احتیاط کی کوئی ضرورت نہیں ،وہ غلط کہتے ہیں،
سرکار کا فرمان ہے، اونٹ کا گھٹنہ باندھو اور پھر توکل کرو۔ (ترمذی: 2517)
گویا اسباب اختیار کرنا توکل ہے، اسباب سے بے نیازی توکل نہیں۔
جو کہتے ہیں، ہم مسلمان ہے ہمیں احتیاط کی ضرورت نہیں وہ غلط کہتے ہیں،
کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ طاعون زدہ شام نہیں گئے تھے انھوں نے احتیاط کی تھی۔
منقول
گویا ایسے موقعے پر مصافحہ کرنا نہیں، نہ کرنا سنت ہے۔
جو لوگ کہتے ہیں ایمان کے ہوتے ہوئے احتیاط کی کوئی ضرورت نہیں وہ غلط کہتے ہیں۔
رسول اللہ نے ارشاد فرمایا کوڑھی سے یوں بھاگو جیسے شیر سے خوفزدہ ہو کے بھاگتے ہو۔ (بخاری: 5707)
گویا ایسے موقعے پر وائرس زدہ کا سامنا کرنا نہیں، اس سے بچنا سنت ہے۔
جو لوگ کہتے ہیں، ہمیں اللہ پر توکل ہے اور احتیاط کی کوئی ضرورت نہیں ،وہ غلط کہتے ہیں،
سرکار کا فرمان ہے، اونٹ کا گھٹنہ باندھو اور پھر توکل کرو۔ (ترمذی: 2517)
گویا اسباب اختیار کرنا توکل ہے، اسباب سے بے نیازی توکل نہیں۔
جو کہتے ہیں، ہم مسلمان ہے ہمیں احتیاط کی ضرورت نہیں وہ غلط کہتے ہیں،
کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ طاعون زدہ شام نہیں گئے تھے انھوں نے احتیاط کی تھی۔
منقول