Interview se Shakhsiyat ki Jaanch By Abdul Hameed

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
انٹرویو سے شخصیت کی جانچ ۔۔۔۔۔ تحریر : عبدالحمید

inter.jpg

کسی فرد کی جانچ کا ایک غیر رسمی طریقہ اس شخص سے گفتگو کر کے اس کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ہے۔ دوسرے کی جانچ کا یہ نہ صرف بہت پرانا بلکہ روزمرہ زندگی میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا طریقہ ہے۔ جانچ کے اس طریقے کو جب ایک ماہر نفسیات کسی واضح مقصد کے تحت طے شدہ طریقہ کار کے مطابق منظم طور پر استعمال کرتا ہے اور دوران گفتگو اہم نکات قلمبند کرتا ہے تو اس عمل کو انٹرویو کا نام دیا جاتا ہے۔ اس بات چیت کا مقصد معمول کی شخصیت کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ہے جن کی روشنی میں اس کے کسی مسئلے کا حل تلاش کیا جاتا ہے یا اس کے بارے میں کوئی فیصلہ کیا جاتا ہے۔ انٹرویو میں دو اشخاص آمنے سامنے موجود ہوتے ہیں۔ ایک فرد ماہر کی حیثیت رکھتا ہے۔ بعض صورتوں میں ماہر ایک سے زیادہ ہوتے ہیں۔ جبکہ دوسرا شخص مریض، موکل، کسی تعلیمی ادارے میں داخلے یا ملازمت کا امیدوار ہوتا ہے۔ انٹرویو دینے کے لیے ماحول نیا اور اجنبی ہوتا ہے ۔ ماہر کا کام ہے کہ فرد کو اعتماد میں لے، اس کی حوصلہ افزائی کرے اور ایسی سازگار فضا پیدا کرے کہ معمول فطری انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کر سکے۔ بات چیت کے نتیجے میں ماہر انٹرویو دینے والے کے خیالات، احساسات اور رویوں سے آگاہی حاصل کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کردار کا مشاہدہ بھی کیا جاتا ہے۔ماہرین طب ، ماہرین نفسیات اور سوشل ورکرز مریضوں کے مسائل کے پس منظر سے آگاہی حاصل کرنے کے لیے ان کا تفصیلی انٹرویو کرتے ہیں اور اس طرح حاصل کردہ معلومات کی روشنی میں ان کے علاج کے لیے مناسب لائحہ عمل مرتب کرتے ہیں یا مزید تشخیص کے لیے مناسب نفسیاتی آزمائش کا انتخاب کرتے ہیں۔ بعض اوقات فرد کی دلچسپیوں اور پیشہ ورانہ رجحانات سے آگاہی حاصل کرنے کیلئے ایک خاص ملازمت کے لیے اس کی موزونیت کا تعین کرنے کی خاطر انٹرویو لیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں شخصیت کی نوعیت، ساخت اور خصوصیات وغیرہ پر تحقیق کے لیے انٹرویو کا طریقہ استعمال کیا جاتا ہے۔
انٹرویو کئی قسم کے ہوتے ہیں۔ کچھ انٹرویو اس لحاظ سے لچک دار ہوتے ہیں کہ ان کے لیے پہلے سے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جاتی۔ انٹرویو لینے والا صورت حال کے مطابق یا ضرورت کے تحت سوال پوچھ سکتا ہے۔ اگر پہلے سے چند سوال مرتب کر رکھے ہوں تو انہیں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اس قسم کا انٹرویو غیر مرتب شدہ (Unstructured) انٹرویو کہلاتا ہے۔ اس کے مقابلے میں ایسے انٹرویو ہیں جن میں صرف مخصوص اور پہلے سے طے شدہ سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ انٹرویو کے دوران پہلے سے طے شدہ لائحہ عمل کی پابندی کی جاتی ہے۔ اس قسم کے انٹرویو، مرتب شدہ انٹرویو کہلاتے ہیں۔ تعلیمی اداروں میں داخلے یا ملازمت کے امیدواروں سے انٹرویو کافی حد تک مرتب شدہ ہوتے ہیں۔
انٹرویو لینے والا جس نقطۂ نظر سے انٹرویو کرتا ہے، اس کا انٹرویو کے عمل پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ تحلیل نفسی پر مبنی نظریہ شخصیت کے حامی افراد انٹرویو کے ذریعے فرد کے بچپن کے حالات، خوابوں اور لاشعوری محرکات اور اعمال کے مطالعے پر زور دیتے ہیں اور فرد کے جوابات کی تعبیر کر کے اس کے کردار کے لاشعوری اسباب کا تعین کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کرداریت پسند ماہرین فرد کے قابل مشاہدہ کردار، اس کے پیچھے کام کرنے والے مہیجات اور تقویتی عوامل پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ انسانیت پسند ماہرین نفسیات انٹرویو کے دوران جمہوری رویہ اختیار کرتے ہیں، موکل کے نقطۂ نظر کو اہمیت دیتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ فرد اپنے مسائل کو خود سمجھے اور ان کی طرف حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کرے۔ انٹرویو کے نتیجے میں حاصل ہونے والی معلومات کس حد تک قابل اعتماد ہوتی ہیں؟ کیا صرف ان کی بنیاد پر ایک فرد کو ملازمت کے لیے موزوں قرار دیا جا سکتا ہے؟ یا اس کی شخصیت کو صحیح معنوں میں سمجھا جا سکتا ہے؟ ان سوالوں کا جواب ''ہاں‘‘ میں دینا مشکل ہے۔دراصل انٹرویو سے معیاری نتائج حاصل ہونے کا انحصار بہت سے عوامل پر ہے۔ انٹرویو کے دوران فرد کا پُراعتماد اور پُرسکون ہونا ضروری ہے۔ اگر فرد انٹرویو کے دوران دباؤ یا گھبراہٹ کا شکار ہو جائے تو اس کی شخصیت کی اصل تصویر سامنے نہیں آتی۔ بعض افراد اپنے بارے میں اچھا تاثر دینے کے لیے غلط بیانی سے کام لیتے ہیں۔ انٹرویو کی کامیابی کیلئے ایک بنیادی شرط یہ ہے کہ انٹرویو لینے والا اپنے ذاتی تعصب، رجحانات اور دلچسپیوں پر نظر رکھے اور انہیں انٹرویو پر اثرانداز نہ ہونے دے۔ بعض اوقات انٹرویو لینے والا لباس، اندازگفتگو یا ظاہری شکل و صورت سے مثبت یا منفی رویہ اختیار کر لیتا ہے۔ اس صورت میں انٹرویو کے ذریعے حاصل کردہ معلومات گمراہ کن ہو سکتی ہیں۔ مختصراً یہ کہا جا سکتا ہے کہ انٹرویو کے ذریعے شخصیت کی جانچ کا انحصار انٹرویو لینے والے کی ذاتی مہارت، دلچسپی، تجربے، توجہ اور رویے پر ہے۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ انٹرویو کو شخصیت کی جانچ کے عمل میں ابتدائی طریقے کے طور پر استعمال کرنا زیادہ موزوں ہے۔ انٹرویو کے ذریعے حاصل کردہ معلومات کو شخصیت کے باقی طریقوں سے حاصل کی ہوئی معلومات کے ساتھ ملا کر ان کا مجموعی انداز سے جائزہ لینا بہتر نتائج پیدا کرتا ہے۔

 

@intelligent086
مضمون کے اچھا ہونے میں کوئی شک نہیں
عنوان غلط لکھا کر اس کو درست کر
اردو زبان میں لکھ دیا کرو
ایسے موضوعات کو گوگل میں سرچ کرنے کے لئیے رومن اردو لکھنا مجبوری ہے
 
Back
Top