Biography of Film Producer, Director & Actor Asad Bukhari

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
اسد بخاری ۔۔۔۔۔۔ تحریر : عبدالحفیظ ظفر

Asad.jpg

اسد بخاری نے 400 سے زیادہ فلموں میں کام کیا، فلمساز و ہدایتکار بھی تھے
پاکستانی فلمی صنعت کے چند اداکار ایسے بھی ہیں جنہو ں نے اردو فلموں میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا لیکن بعد میں وہ پنجابی فلموں کی طرف آ گئے اور ان فلموں میں بھی انہوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ان اداکاروں میں ایک اسد بخاری بھی تھے جنہوں نے اردو فلموں سے اداکاری کا آغاز کیا اور پھر بعد میں بے شمار پنجابی فلموں میں کام کیا۔ وہ ولن کے طور پر بھی آئے، ہیرو کے طور پر بھی جلوہ گر ہوئے اور فلمی صنعت کو خیر آباد کہنے سے پہلے کریکٹر ایکٹر کی حیثیت سے بھی نام کمایا۔
۔1934ء کو گکھڑ میں پیدا ہونیوالے اسد بخاری کا اصل نام اعجازالحسن بخاری تھا۔ انہوں نے گریجویشن تک تعلیم حاصل کی اور پھر شباب کیرانوی کی اردو فلم'' ثریا‘‘ سے اداکاری شروع کی۔ شباب کیرانوی مرحوم کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے پاکستانی فلمی صنعت کو کئی نئے چہرے دیئے جن میں علی اعجاز، ننھا، زرقا ، امبر مسعود اختر، شاہنواز، طارق عزیز اور غلام محی الدین شامل ہیں۔ بابرہ شریف کی پہلی فلم ایس سلیمان کی ''انتظار ‘‘ تھی اور پھر اسی سال انہوں نے شمیم آراء کی فلم ''بھول ‘‘ میں کام کیا لیکن ان کی ہیروئن کی حیثیت سے ان کی پہلی فلم ''میرا نام ہے محبت‘‘ تھی جو 1975ء میں ریلیز ہوئی اور اس میں ان کے ساتھ غلام محی الدین تھے۔ اسد بخاری جوانی میں بڑے حسین و جمیل تھے بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ وہ مردانہ وجاہت کا جیتا جاگتا نمونہ تھے۔''ثریا‘‘ کے بعد انہوں نے جن اردو فلموں میں کام کیا ان میں بھائی جان، زندہ لاش، دل میرا دھڑکن تیری اور لنڈا بازار خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ ''لنڈا بازار‘‘ ان کی اپنی فلم تھی اور اسے بجا طور پر آرٹ فلم کہا جا سکتا تھا۔ یہ ایک بہت معیاری فلم تھی جس میں غربت و افلاس کو موضوع بنایا گیا تھا اس کے بعد وہ پنجابی فلموں میں ولن کی حیثیت سے کاسٹ کئے جانے لگے۔ اس دور میں مظہر شاہ پنجابی فلموں کے ولن کی حیثیت سے بہت نام کما چکے تھے اور ان کے بڑھکیں بھی بہت مشہور تھیں۔ مظہر شاہ کے بعد سب سے زیادہ بڑھکیں اسد بخاری کی مشہور ہوئیں۔ وہ بلیک اینڈ وائٹ فلموں میں بھی کام کرتے رہے اور پھر بعد میں رنگین فلموں میں بھی اداکاری کرتے رہے۔ بھٹی برادران کے ساتھ ان کی بہت قربت تھی اوروہ ان کی ہر فلم میں کاسٹ کئے جاتے تھے جن میں ''چن مکھناں، سجن پیارا، جند جان، چیلنج اوردیگر کئی فلمیں شامل ہیں۔ انہوں نے ''دلاں دے سودے‘‘ اور ''آسو بلا‘‘ جیسی سپرہٹ فلمیں بنائیں اور ان فلموں میں انہوں نے مرکزی کردار ادا کیا۔ انہوں نے کچھ اور فلمیں بھی بنائیں جو باکس آفس پر اتنی کامیابی حاصل نہ کر سکیں۔1972ء میں ان کی ایک اہم ترین فلم ''ظلم دا بدلہ‘‘ ریلیز ہوئی جس نے ریکارڈ بزنس کیا۔ یہ فلم بھی بھٹی پکچرز نے بنائی تھی۔ ''ظلم دا بدلہ‘‘ کو پاکستان کی بہترین پنجابی فلموں میں سے ایک کہا جاتا ہے۔ اس میں اسد بخاری کے علاوہ عنایت حسین بھٹی ، کیفی، غزالہ، منورظریف، جگی ملک، عالیہ، ناہید ادیب اور شیخ اقبال نے بھی اہم کردار ادا کئے تھے۔
اسد بخاری نے سب سے پہلے فلمی دھمالوں کا آغاز کیا۔ انہوں نے اپنی فلم ''دلاں دے سودے‘‘ میں میڈم نورجہاں سے یہ دھمال گوائی‘‘ ہولال میری پت رکھیو بھلا جھولے لالن، سندھڑی دا سہیون دا، شہباز قلندر‘‘ یہ دھمال فردوس اور نغمہ پر الگ الگ عکس بند کی گئی اور اس دھمال نے بہت شہرت حاصل کی۔ اس کے بعد ''آسو بلا ‘‘ کا یہ گیت بہت مقبول ہوا ''حسینی لال قلندر میرے غم خوا ر قلندر‘‘اسد بخاری نے اکمل، اعجاز، حبیب ،نغمہ، فرددس، عالیہ ، ساون، سدھیر اور سلطان راہی کے ساتھ زیادہ کام کیا۔ ان کے دور میں ساون بھی ولن کی حیثیت سے کام کر رہے تھے لیکن بعد میں انہیں مرکزی کردار دیئے جانے لگے۔ وہ زوال پذیرہوئے تو پھر سلطان راہی کی قسمت جاگ اٹھی اور وہ کم از کم 2 دہائیوں تک پنجابی فلموں میں چھائے رہے۔
اسد بخاری کی ''ایک اور اہم فلم ''محلے دار‘‘ تھی جس میں انہوں نے مثبت کردار ادا کیا۔ ویسے تو یہ زلفی کی یادگار فلم تھی لیکن اسد بخاری کی اداکاری کو بھی بہت پسند کیا گیا۔ یہ کہنامناسب ہو گا کہ ''محلے دار‘‘ میں زلفی اوراسد بخاری فن کی بلندیوں پر نظر آئے۔ زلفی اگرچہ ایک مزاحیہ اداکار تھے لیکن ''محلے دار‘‘ میں انہوں نے ایک افیمی کا کردار اداکیا اور خلاف توقع حیران کن اداکاری کا مظاہرہ کیا۔ یہ فلم دیکھ کر احساس ہوتاا ہے کہ اگر ہدایتکار باصلاحیت اورقابل ہو تو وہ ایسے اداکاروں سے بھی وہ کام لے لیتے ہیں جس کی شائقین توقع نہیں کرتے۔ اسد بخاری کی دیگر فلموں میں ''یار بادشاہ، سجن ملا ہے کدی کدی، دو تین سوالی، سر دا بدلہ ، کوچوان ، طاقت ، مستانہ ماہی، کلیار، دو دشمن، ضدی گجر، پتر جگے دا، ات خدا دا ویر، دولت تے غیرت، میرا بابل، جنٹر مین، بائو جی، سدھا رستہ، مولا جٹ، شریف شہری، خان زادہ، عاطف چودھری اور کئی دوسری فلمیں شامل ہیں۔ 1975ء میں ریلیز ہونے والی فلم ''خان زادہ‘‘ ان کی اہم فلموں میں سے ایک ثابت ہوئی۔ وہ اس فلم میں آسیہ کے ساتھ ہیرو آئے اور اس فلم میں اسد بخاری کی پرفارمنس کو بہت سراہا گیا، یہ فلم باکس آفس پر بہت کامیاب ہوئی۔ اس فلم میں مسعود رانا کا گایا ہوا یہ گانا '' ٹرپئے اوسرکار‘‘ اسد بخاری پر عکس بند ہوا اور اس گانے کو بہت شہرت ملی۔یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ مرحوم نے جس پہلی پنجابی فلم میں کام کیا اس کا نام تھا ''مستانہ ماہی‘‘ یہ وحید مراد کی ذاتی فلم تھی، اس فلم میں وحید مراد نے اسد بخاری کو ولن کے کردار کیلئے منتخب کیا فلم سپرہٹ ثابت ہوئی۔ جس سے اسد بخاری کی مقبولیت میں میں اضافہ ہوا اسی طرح ''میرابابل‘‘ میں انہوں نے ایک انوکھا کردار اداکیا، وہ اس فلم میں شیش ناگ بنے تھے۔ جو 100 سال بعد انسانی شکل میں نمودار ہوتا ہے اور پوراگائوں اس کی دہشت کی لپیٹ میں آ جاتا ہے۔ اسد بخاری نے اپنی اردو فلم ''لنڈا بازار‘‘ کو کئی برس بعد پنجابی زبان میں بنایا جس کا نام تھا ''اج دی گل‘‘ لیکن یہ فلم زیادہ کامیاب نہ ہو سکی۔
اپنے قارئین کی دلچسپی کیلئے ہم ذیل میں اسد بخاری کی بڑھکوں کا ذکر کر رہے ہیں۔
۔1۔ میں جیدوں گجداواں، اوہدوں ہی وسنا واں
(میں جب گرجتا ہوں، اس وقت برستا ہوں)
۔2۔ جنیں ساڈے نال لڑنا اے او پہلے اپنے کفن دا ناپ دے کے آوے
(جس کو ہم سے لڑنا ہے وہ اپنے کفن کا ماپ دے کے آئے)
۔3۔ میں جتھے پیر رکھا ، اوتھے پوچال آجائے
(میں جہاں پائوں رکھوں وہاں بھونچال آ جائے)
۔4۔ 14سال تے میں تلی تے لئی پھرناں واں
(۔14سال میں ہتھیلی پر لئے پھرتا ہوں)
اسد بخاری کے بیٹے ولی بخاری بھی فلموں میں کام کرتے رہے ہیں۔ 14اپریل 2020ء کو اسد بخاری لاہور میں 86برس کی عمر میں وفات پا گئے، فلمی صنعت میں ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔


 

@intelligent086
شاندار
اولڈ از گولڈ
سب فلموں میں اچھا کردار ادا کیا
عمدہ معلومات
 
Back
Top