Short Biography of Athar Shah Khan Jaidi in Urdu - Ek Ehd e Mazah ka Safar Tamam hua

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
ایک عہد مزاح کا سفر تمام ہوا
تحریر : مرزا افتخار بیگ

Athar Shah Khan, known as Jaidi, was a Pakistan Television comedian, poet and writer.


آہ جیدی۔۔’’ہائے جیدی‘‘۔۔۔۔ معروف و عہد ساز اداکار و قلم کار جناب اطہر شاہ خان المعروف جیدی رمضان المبارک کی ساعتوں میں انتقال کرگئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ایک عہد ختم ہوا فن کا ایک باب بند ہوا !!

پاکستانی مزاح نگاری کے مایہ ناز اداکار و قلم کار اطہر شاہ خان یکم جنوری 1943ء کو رام پور کے ایک پٹھان گھرانے میں پیدا ہوئے لیکن جیدی صاحب نے راقم الحروف کو بتایا تھا کہ اس تاریخ کو بس تاریخ ہی ماننا ’’مستند‘‘ نہیں !! وہ قیامِ پاکستان کے بعد اپنے اہلِ و اعیال کے ساتھ لاہور آئے اور پھر 1957ء میں کراچی منتقل ہوگئے اور پھر کراچی سے ان کی وابستگی ایسی رہی کہ آج اسی شہر کی خاک ان کے نصیب میں آئی۔

کچھ ماہ قبل ’’جیدی‘‘ صاحب سے اْن کی قیام گاہ پر جنرل منیجر پاکستان ٹیلی ویژن کراچی مرکز جناب شجاعت اللہ ، پروڈیوسر حنا عمران اور معروف مزاحیہ شاعر عبدالحکیم ناسف صاحب کے ساتھ یادگار ملاقات ہوئی جس میں جیدی صاحب کو نئے زاویوں سے جانا۔ ایک ملنسار و مشفق انسان کے ساتھ ساتھ وہ دو ٹوک بات کرنے والے فرد تھے۔ ان کا پاکستان ٹیلی ویژن سے تعلق ہی ان کی پہچان بنا مگر ٹیلی ویژن کو پہچان دینے میں بھی جیدی صاحب کا نمایاں کردار رہا۔ صاف ستھرے انداز میں عوام کے چہروں کو مسرور کرنا اور ساتھ ساتھ معاشرتی تلخیوں کو مزاح میں بیان کرنا ٹیلی ویژن کی دنیا میں جیدی صاحب نے ہی سکھایا۔ مگر اسی ادارے نے کچھ عرصہ قبل ان سے اس طرح بے اعتنائی برتی کہ ان کا تحریر کردہ اسکرپٹ لینے کے بعد انھیں گیٹ پر ہی روک دیا جاتا تو یہ یقینی طور پر ان کی بد دلی کا موجب بنا۔ ٹیلی ویژن سے ناراضگی کی وجہ سے ہم نے ابتداء میں پاکستان ٹیلی ویژن کا تعارف نہیں کروایا تھا لیکن درحقیقت وہ ادارے سے نہیں بلکہ اْس وقت کے کرتا دھرتاؤں سے بجا ناراض تھے اسی لیے پی ٹی وی کا تعارف کروانے کے بعد وہ نہ صرف خوش ہوئے بلکہ انھوں نے شجاعت صاحب کا شکریہ بھی ادا کیا۔ جس کے بعد ہم نے جیدی صاحب پر دستاویزی فلم بنانے کی تیاری بھی شروع کردی جس کے لیے حنا عمران کی پیشکش اور عنبرین حسیب امبر کی میزبانی میں راقم کو تحقیق و اسکرپٹ کی ذمہ داری سونپی گئی جس پر کام مکمل بھی ہوچکا تھا لیکن جیدی صاحب اپنی طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے وقت نہیں دے رہے تھے اور یوں یہ بات بھی بس قصّہ ہی ہوگئی۔۔۔ !!

اطہر شاہ خان جیدی نے اردو کالج سے گریجویشن کے ساتھ ساتھ جامعہ پنجاب سے ایم اے صحافت اور کراچی سینٹرل ہومیو پیتھک کالج سے ہومیو ڈاکٹر کی اسناد بھی لے رکھی تھیں۔ ان سے ہومیو ڈاکٹر کی بابت پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ نام میں " تخلص ’’ کی بجائے ’’ ڈاکٹر ‘‘ تو لگایا جاسکتا ہے ناں۔۔ !

ساٹھ کی دہائی کے وسط میں وہ کمرشل سروس ریڈیو پاکستان کراچی سے منسلک ہوئے جہاں انھوں نے بے شمار اشتہارات تحریر کیے ۔ اس کے بعد انھوں نے ڈراما نگاری کا آغاز بھی ریڈیو ہی سے کیا اور بے شمار ڈرامے تخلیق کیے۔ راقم نے ان کے کچھ ریڈیائی ڈراموں کا ذکر کیا تو فرطِ جذبات سے اْن کی آنکھیں بھیگ چکی تھیں۔

ابتداء میں وہ اسکرپٹ رائٹر ہی تھے لیکن انھیں جلد اندازہ ہوگیا کہ ان کے جملوں پر اداکاری کرنے والے کوہر شخص جانتا ہے جبکہ رائٹر گوشہ ٔ گمنامی میں ہی ہوتا ہے تو انھوں نے اداکاری کے میدان میں بھی آنے کا فیصلہ کرلیا۔ اور اپنے لیے ’’ جیدی‘‘ کا کردار بھی خود تخلیق کیا۔

پاکستان ٹیلی ویژن سے ’’جیدی‘‘ صاحب نے ’’ انتظار فرمائیے ‘‘ ،’’ ہیلو ہیلو‘‘ اور ’’ ہائے جیدی ‘‘ جیسے ڈراموں کو تحریر کرکے ان میں خود اداکاری کی اور ساتھ ساتھ ریڈیو پاکستان سے بھی اپنا سفر جاری رکھا جہاں انھوں نے ’’حامد میاں کے یہاں‘‘ جیسی یادگار ڈراما سیریز کی کچھ اقساط بھی لکھیں اور ریڈیو پر بطورِ ڈراما فنکار و براڈ کاسٹر پروگرام بھی کیے۔

جیدی صاحب کی علمی اور نشریاتی خدمات کی فہرست بہت طویل ہے۔ وہ ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے جن جو ایک شاعر، ادیب، ڈرامہ نگار، اسکرپٹ رائٹر سے لیکر براڈکاسٹر اور اداکار پر مشتمل ہے۔ انہوں نے اہلِ اردو ہونے کے باوجود بے شمار پنجابی فلموں کے مکالمے اور کہانیاں تحریر کیں جو سپر ہٹ ثابت ہوئیں۔ پھر ریڈیائی ڈراموں کے علاوہ عظیم سرور صاحب کے ساتھ ’’ جیدی کے رنگ ‘‘ جیسا یادگار پروگرام بھی کیا۔ اور ہاں اشتہارات لکھنے میں بھی جیدی صاحب کا اپنا اسلوب تھا۔ ’’پیارے بچو ! کیوی کیا ہے ؟ کیوی ایک پرندہ ہے‘‘ جیسا اشتہار بھی انہوں نے ہی لکھا۔

سنجیدہ اور مزاحیہ شاعری میں بھی ان کو ملکہ حاصل تھا۔ ان کا ایک مزاحیہ شعر بھی خوب اور بہت سادہ ہے

’’میں نے پھولوں کی آرزو کی تھی

آنکھ میں موتیا اتر آیا ‘‘

جیدی صاحب نہایت نفیس اور وضع دار شخصیت کے مالک تھے اور ساتھ ساتھ جاذبِ نظر بھی۔ انہیں آج سے بیس سال قبل ایک تقریب میں دیکھا تو یقین نہیں آیا کہ یہ وہی جیدی ہیں جنہیں ہم ڈراموں میں دیکھتے ہیں !

اب اطہر شاہ خاں صاحب تو رخصت ہوئے لیکن ہم سب یہ فخر سے کہیں گے کہ ہم نے تھوڑا یا زیادہ لیکن ’’ عہد ِ جیدی‘‘ ضرور دیکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ اطہر شاہ خان کی مغفرت فرما کر کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے آمین۔​
 

@intelligent086,
اللہ تعالٰی ان کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے، آمین
 
Back
Top