Europe Mein Jangoon Ka Daur By Vardah Baloch

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
یورپ میں جنگوں کا دور ۔۔۔۔ وردہ بلوچ

jung.jpg

۔1525ء سے 1648ء تک یورپ میں جنگوں کا سلسلہ چلتا رہا جن کی بنیاد اگرچہ مذہب بتائی جاتی ہے لیکن اس کے کئی دیگر اسباب بھی تھے۔ ان میں زمین، سرمایہ، سیاسی و معاشی قوت اور قدرتی وسائل کا حصول شامل ہیں۔ ان جنگوں میں ''ہولی رومن ایمپائر‘‘ میں ہونے والی ''کسان جنگ‘‘، 1540ء کی دہائی سے لے کر 1555ء تک رہنے والی جنگ شملکلاڈک، ہولی رومن ایمپائر اور ترکوں کے خلاف جنگوں کا سلسلہ، ہسپانیہ کو مسلمانوں سے چھیننے کی جنگ اور ولندیزیوں کی جنگ آزادی شامل ہیں۔ ذیل میں چند ایک کا تذکرہ کیا جا رہا ہے۔

کسانوں کی بغاوت:
پروٹسٹنٹ ازم کے بڑھنے کے ساتھ مذہبی تصادم اور جنگیں بڑھ گئیں۔ جرمنی میں نمودار ہونے والے اس نئے اور انقلابی نظریے سے سماجی کشیدگی انتہا کو پہنچ گئی۔ 1525ء میں کسان بپھر گئے، جس سے آسٹریا، سوئٹزر لینڈ اور جنوبی جرمنی میں افراتفری پھیل گئی اور خون خرابہ ہوا۔ دولت مند زمینداروں کے خلاف نچلے طبقے کے باغی اٹھ کھڑے ہوئے اور سماجی مساوات اور دولت کی تقسیم کا مطالبہ کرنے لگے۔ حکمران راجاؤں کی افواج نے بغاوت کو دبا دیا اور اس کے رہنماؤں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ ''ریفارمیشن‘‘ کا آغاز کرنے والی بڑی شخصیت مارٹن لوتھر باغیوں کے خلاف ہو گئی اور اس نے حاکموں کی جانب سے اسے کچلنے کی حمایت کر دی۔
تصفیۂ آگسبرگ:
۔1555ء میں تصفیۂ آگسبرگ یا پیس آف آگسبرگ کا اعلان کیا گیا جس کے مطابق راجہ کا مذہب خطے یا ملک کا سرکاری مذہب ہو گا۔ اس کے نتیجے میں جرمنی میں کیتھولک، لوتھرازم کو برداشت کرنے لگے۔ جب کسی دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والا حکمران بنتا تو بڑی تعداد میں لوگوں کو مذہب تبدیل کرنا پڑتا۔ 1648ء تک ایسا ہوتا رہا۔ شمالی جرمنی، نیدرلینڈز اور فرانس میں درمیانہ طبقہ زیادہ تر پروٹسٹنٹ تھا، جس کا اظہار اس کے کام، اخلاقیات اور فلسفے سے ہوتا ہے۔ کسان بآسانی مذہب بدل لیتے تھے۔
ہسپانیہ اور فرانس کا معاہدہ:
۔1559ء میں ہونے والے اس معاہدے کے ساتھ ہسپانیہ (سپین) اور فرانس آپس کی لڑائی ختم کر کے پروٹسٹنٹ بالخصوص ان کی شاخ کالونیت کے خلاف متحدہ ہو گئے۔
فرانس میں جنگ:
فرانس میں مذہب کی بنیاد پر 1562ء سے 1598ء تک کیتھولک اور پروٹسٹنٹ کے مابین جنگ ہوتی رہی۔ بادشاہ نے زیادہ تر کیتھولک کا ساتھ دیا لیکن کبھی کبھار دوسرے فریق کی حمایت بھی کی۔ اشرافیہ دونوں کیمپوں میں تقسیم رہی۔ تین اہم خاندان فرانس پر کنٹرول کے لیے مدمقابل تھے۔ یہ تھے؛ والوا خاندان جو اقتدار میں اور کیتھولک تھا، بوربون خاندان جو ہوگناٹ (فرانسیسی پروٹسٹنٹ) تھا اور گیز خاندان جو کیتھولک تھا۔ بالآخر بوربون خاندان غالب آ گیا، لیکن اس کے رہنما ہنری آف نووارکے سر پر تاج نہ سجایا جا سکا کیونکہ پیرس کے دروازے اس کے لیے بند کر دیے گئے۔ اس معروف شہر میں کیتھولک مضبوط تھے۔ ہنری نے ایک سال تک پیرس کا محاصرہ کیا لیکن پھر 1593ء میں کیتھولک ہونے کا فیصلہ کر لیا۔ 1598ء میں حکم نامہ نانٹس کے ساتھ فرانس میں خانہ جنگی کا خاتمہ ہو گیا جس کے تحت کیتھولک فرانس کا سرکاری مذہب قرار پایا، البتہ پروٹسٹنٹ کو بھی قابل ذکر مذہبی اور سیاسی آزادی دی گئی۔
ولندیزیوں آزادی:
۔1566ء میں کالونیت پسندوں کے ایک گروہ نے نیدرلینڈز میں کیتھولک چرچوں پر دھاوا بول دیا۔ شہر انٹورپ کے باہر ایک قصبے میں اس نے مجسموں اور مقدس مانی جانے والی چیزوں کو نقصان پہنچایا۔ ولندیزی کالونیت پسند کیتھولکس اور ہسپانوی بادشاہ فلپ دوم سے نالاں تھے۔ وہاں کی اشرافیہ نے معافی کرنے کا مطالبہ کیا لیکن بعض کو سزائے موت کا حکم دے دیا گیا۔ اس کی ایک خفیہ وجہ یہ تھی کہ فلپ نیدرلینڈز میں مطلق العنان بادشاہت قائم کرنا چاہتا تھا اور اس معاملے سے وہ پارلیمنٹ پر دباؤ ڈالنا چاہتا تھا۔ وہاں سے ولیم آف اورنج جرمنی فرار ہو گیا جہاں سے اس نے 1568ء سے ایک بغاوت کو ہوا دی، تاہم ابتدا میں اسے بہت کم کامیابی نصیب ہوئی۔ 1570ء میں ساحلی علاقوں میں موسم قدرتی آفت کا سبب بنا۔ جن علاقوں میں سیلاب آیا وہ تباہ و برباد ہو گئے لیکن ہسپانوی حکام نے لاپروائی برتی۔ اس کے بعد ولیم آف اورنج نے بحری قزاقوں کو بندرگاہوں پر حملہ کرنے کا کہا۔ 1572ء میں برالی نامی قصبہ ان کے قبضے میں آ گیا۔ بادشاہ سے تنگ وہاں کے لوگوں نے ان ''جرائم پیشہ‘‘ افراد کا شاندار استقبال کیا۔ اس قصبے نے شہزادہ اورنج کی حکمرانی تسلیم کر لی، اس کے بعد صوبوں ہالینڈ اور زی لینڈ کے دیگر قصبوں نے بھی ایسا کیا۔
جواباً فلپ نے ہسپانوی سپاہ بھیجیں۔ ان کی کارروائیوں سے مقامی آبادی کو بہت سے مصائب اٹھانے پڑے۔ فلپ کی اتنی مزاحمت ہوئی کہ اس کے پاس سرمایہ ختم ہو گیا۔ جن افواج کو اجرت نہ ملی انہوں نے اپنے دور کے انتہائی امیر شہر انٹورپ پر حملہ کر دیا اور 11دنوں میں 7000 لوگوں کو مار ڈالا۔ اس وقت کے بااثر تاجروں نے ادائیگی کے لیے پارلیمنٹ کو راضی کیا۔ ایسا کرتے ہوئے پارلیمنٹ نے معاملات اپنے ہاتھ میں لے لیے۔ میڈرڈ میں تخت نشین بادشاہ کے لیے یہ قابل قبول نہ تھا، اس نے پارلیمنٹ کو سرتسلیم خم کرنے کا کہا اور فوج روانہ کر دی۔ اس نے ڈیوک آف پرما کو نیدرلینڈز کا نیا گورنر مقرر کر دیا۔ 1579ء میں نیدرلینڈز کے 10 جنوبی صوبوں نے، جو کیتھولک تھے، یونین آف اراس کے تحت شہنشاہ فلپ سے وفاداری کا عہد کیا۔ اسی سال ولیم آف اورنج نے شمال کی سات ریاستوں کو متحد کر کے یونین آف یوٹرخت قائم کی، جسے ولندیزی جمہوریہ (ڈچ ریپبلک) کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ اس نے فلپ اور ہسپانیہ کی کھلی مخالفت کا اعلان کر دیا۔ 1581ء میں ہسپانوی فوج کو ولندیزی جمہوریہ پر دوبارہ قبضے کے لیے بھیجا گیا۔
۔10جولائی 1584ء میں ولیم آف اورنج کو قتل کر دیا گیا جس کے بعد ڈیوک آف پرما کو کامیابیاں ملنے لگیں اور اس نے ولندیزی جمہوریہ کے قابل ذکر حصے پر قبضہ کر لیا۔ البتہ الزبتھ اول کی سربراہی میں برطانیہ نے ولندیزیوں کی سپاہیوں اور گھوڑوں کی شکل میں معاونت کی جس سے ہسپانیہ قبضہ نہ کر پایا۔ بالآخر 1648ء میں ہسپانیہ نے ولندیزیوں کی آزادی کو تسلیم کر لیا۔


 

Back
Top