Changez Khan Ki Fatohat Ka Raaz By Yasra Khan

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
چنگیز خان کی فتوحات کا راز ...... تحریر : یسرا خان

changez.jpg

فتوحات اور سفاکی نے چنگیز خان کو نامور کیا۔ وہ منگول سلطنت کا پہلا خان اعظم تھا۔ شروع میں اسے خاطر خواہ کامیابی نہ ملی لیکن پھر اس نے تاریخ کی سب سے کامیاب سلطنتوں میں سے ایک قائم کی۔ اس کی موت کے بعد اس کے جانشینوں نے فتوحات کے سلسلے کو جاری رکھا اور بالآخر منگول سلطنت کرۂ ارض پر دنیا کی سب سے وسیع سلطنت بن گئی۔ صدیوں بعد قائم ہونے والی سلطنت برطانیہ وسعت میں اس سے بڑی تھی۔
خاندان اور پرورش
چنگیز خان شمالی وسطی منگولیا میں 1162ء کے لگ بھگ پیدا ہوا۔ اس کا پیدائشی نام تموجن بورجگین تھا۔ اس کا باپ منگولیا کا ایک چھوٹا سردار تھا۔ اس کے باپ یسوخئی بہادر نے اس کی ماں ہوئیلون کو اغوا کر کے اس سے شادی کی تھی۔
قصے کہانیوں کے مطابق تموجن کے دائیں ہاتھ میں جمے ہوئے خون کا نشان تھا، جسے اس کے عظیم حکمران بننے کی علامت خیال کیا گیا۔ البتہ شروع میں اس نے کوئی ایسی قابل ذکر کامیابی حاصل نہ کی جس سے اندازہ لگایا جا سکے کہ وہ فاتح عالم بنے گا۔ اس کی عمر صرف 9 برس تھی جب اس کے باپ کو حریف تارتار قبیلے نے قتل کر دیا۔ اس کے نتیجے میں تموجن کی ماں اوراس کے بھائی بہنوں کو اس کے قبیلے نے بے آسرا چھوڑ دیا۔ وہ اپنی گزربسر کا خود اہتمام کرنے پر مجبور ہوئے۔ 16 برس کی عمر میں اس نے بورتے سے شادی کی، اس طرح اس کے قبیلے کونکیرات سے اتحاد قائم کر لیا۔ دوسری طرف ہوئیلون کے قبیلے مرکٹ نے اپنے قبیلے کی عورت کے اغوا کا بدلہ لینے کا فیصلہ کیا۔ نتیجتاً بورتے کو اغوا کر کے قبیلے کے سردار کے حوالے کر دیا گیا۔ تموجن کے لیے یہ قابل قبول نہیں تھا۔ اس نے اس کی واپسی کی منصوبہ بندی کی۔ اس کی کارروائی کامیاب رہی اور وہ بورتے کو اٹھا کر گھر لے آیا۔ اس کے بعد اس کا بیٹا جوجی پیدا ہوا۔
اس کامیابی سے حوصلہ پا کر اس نے منگولیا کے سرسبز میدانوں میں ایک سے دوسرے مقام پر منتقل ہونے والے خانہ بدوش قبائل کو متحد کرنے کی جستجو شروع کر دی۔ ہر بار جس قبیلے کو شکست ہوتی اس کے رہنما کو قتل کر دیا جاتا اور باقی مردوں کو تموجن کے قبیلے میں ضم کر دیا جاتا۔ صرف تاتاروں کے ساتھ یہ سلوک نہیں کیا گیا کیونکہ انہوں نے تموجن کے باپ کو قتل کیا تھا۔ بدلہ لیتے ہوئے ان کا قتل عام کیا گیا۔ اب تموجن خطے میں مطلق العنان حکمران بننے کی راہ پر چل نکلا تھا۔ 1205ء تک تموجن منگولیا کے سرسبز میدانوں کا حاکم بن چکا تھا۔ ایک سال بعد ایک ''کریلتائی‘‘ (مختلف قبائل کے نمائندگان کا جرگہ) منعقد ہوا۔ اس میں تموجن کو چنگیز خان کا لقب دیا گیا جس کا مطلب ہے دنیا بھر کا حکمران۔
چنگیز خان نے باقاعدہ طور پر منگول سلطنت کو ایک مضبوط سلطنت کے طور پر متعارف کروایا اور فوج کی تنظیم نو کے ساتھ ساتھ دیگر اداروں کو بھی مضبوط بنیادوں پر کھڑا کیا۔ اس نے فوج کی تنظیم کے جو اصول مقرر کیے وہ صدیوں تک عسکری ماہرین کے لیے مشعل راہ کا کام دیتے رہے۔
بعض لوگوں کا خیال ہے اس کی طاقت کی بنیاد عقیدہ تھا۔ چنگیز خان کو ''منگوکی کوکو تنگری‘‘ (ابدی نیلا آسمان) کا نمائندہ قرار دیا گیا تھا۔ یہ منگولوں کا سب سے عظیم دیوتا تھا۔ اس کے بعد چنگیز خان کی حیثیت مقدس ہو گئی اور یہ خیال کیا جانے لگا کہ دنیا پر اس کا قبضہ جائز اور دیوتا کا حکم ہے۔ دوسری طرف ماہرین کا خیال ہے کہ فتوحات کا سبب نئی منگول شناخت کو مضبوط بنانا تھا۔ چند دیگر کا خیال ہے کہ منگولوں کی بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے فتوحات لازمی تھیں۔
سلطنت کی وسعت
سبب جو بھی تھا، چنگیز خان کا پہلا ہدف شمال مغربی چین کی بادشاہت شی شیا بنی۔ اس مہم کا آغاز 1207ء میں ہوا اور دو سال بعد اس کا نتیجہ برآمد ہو گیا، حاکم نے چنگیز خان کے سامنے سرتسلیم خم کر لیا۔ اس کے بعد منگولوں کی نظر میں جین سلطنت آئی جس کے حکمران کے قبضے میں چین کا شمالی حصہ تھا۔ اس مہم کا آغاز 1211ء میں ہوا اور یہ تقریباً 20 برس جاری رہی۔ نتیجتاً جین سلطنت تباہ و برباد ہو گئی۔ اس عرصے میں چنگیز خان نے دیگر مہمات بھی شروع کر دیں۔ مثال کے طور پر 1219ء میں سلطنت خوارزم پر حملہ کر کے 1221ء میں اس کی تباہی کو انجام تک پہنچا دیا۔ اب منگول سلطنت مشرق میں بحیرہ جاپان سے مغرب میں بحیرہ کیسپین تک پھیل چکی تھی۔
میراث
چنگیز خان کی جنگی مہمات سے لاکھوں انسان قتل ہوئے اور کئی شہر تباہ و برباد ہو گئے۔ بہرحال اس سارے عمل سے چند ایک فوائد بھی حاصل ہوئے۔ مثال کے طور پر مشرق اور مغرب کے مابین تجارتی سلسلہ ازسر نو قائم ہوا کیونکہ شاہراہ ریشم منگولوں کے کنٹرول میں آ گئی تھی۔ علاوہ ازیں باقاعدہ ادائیگی کرنے اور وفادار رہنے پر منگول سلطنت کے باجگزاروں سے اچھا سلوک کیا جاتا تھا۔ سلطنت میں مذہبی آزادی تھی اور سب پر ''یسا‘‘ کہلانے والا قانون یکساں لاگو ہوتا تھا۔
 

Back
Top