Hadith Dilon Ko Milanay Walay 7 Sunharay Usool By Maulana Fazal Ur Raheem Ashrafi

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
دلوں کو ملانے والے سات سنہرے اصول تحریر : مولانا فضل الرحیم اشرفی


حدیث ِنبوی ﷺ ہے ، ’’حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا تم اپنے آپ کو بدگمانی سے بچاؤ کیونکہ بدگمانی سب سے زیادہ جھوٹی بات ہے اور نہ کسی کا راز جاننے کی کوشش کرو اور نہ کسی کی ٹوہ میں رہو اور نہ قیمت بڑھانے کے لیے بولی دو اور نہ آپس میں حسد کرو اور نہ ایک دوسرے سے بغض رکھو اور نہ ایک دوسرے سے قطع تعلقی کرو اور تم بھائی بھائی بن کر اﷲ کے بندے بن جاؤ۔‘‘اس ارشاد نبوی ﷺ میں ایسی سات باتوں سے منع کیا گیا ہے جن سے معاشرتی زندگی میں خرابی اور بے سکونی پیدا ہوتی ہے۔ اور دلوں میں جوڑ کی بجائے توڑ پید اہوتا ہے اور اگر ان سات برائیوں سے بچا جائے تو یقینا ہماری معاشرتی زندگی محبت اور اخوت کا نمونہ بن جائے اور آپس کا قلبی تعلق خوب مضبوط ہو جائے۔ان میں سے پہلی بات جس سے رسول اکرمﷺ نے منع فرمایا وہ یہ ہے کہ تم اپنے آپ کو بدگمانی سے بچاؤ کیونکہ یہ سب سے زیادہ جھوٹی بات ہے۔

ایسا شخص جو دوسروں کے متعلق برے خیالات کو ذہن میں جمائے رکھتا ہے وہ زندگی میں کبھی ذہنی سکون نہیں پا سکتا بلکہ اسی سے باہمی نفرت اور دلوں کی دوری پیدا ہوتی ہے اور وہ شخص خود اپنی ذاتی زندگی تعمیری انداز میں نہیں گزار پاتا۔ رسول اکرم ﷺ نے دوسرا اس بات سے روکا کہ تم کسی کے راز کی تلاش میں نہ رہو، کسی کی باتوں کی ٹوہ میں نہ رہو۔ معاشرے میں بعض لوگوں کی یہ عادت بن جاتی ہے کہ وہ دوسرے کے عیبوں کی تلاش میں رہتے ہیں نتیجۃًانہیں اپنے عیب نظر نہیں آتے اور وہ اپنی اصلاح نہیں کر پاتے۔

خود تو برے ہوئے لیکن دوسروں کے عیبوں پر نظر رکھنے کی وجہ سے خود بھی دوسروں کی نگاہوں میں گر گئے۔ جب بھی انسان کے مزاج میں یہ بات آنے لگے تو فوراً اپنے ذہن میں رسول اکرمﷺ کا یہ ارشاد لے آئے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کا عیب ڈھونڈتا ہے تو اﷲ اس کے عیب کو ڈھونڈتا ہے اور جس کے عیب کو اﷲ ڈھونڈنے لگ جائے تو وہ اگر اپنے گھر میں بھی چھپ کر کرے گا تو اﷲ تعالیٰ اسے ذلیل و رسوا کر دے گا۔ تیسری بات جس سے ر سول اﷲﷺ نے روکا وہ یہ کہ تم کسی کی جاسوسی نہ کرو۔

جاسوسی کرنے اور ٹوہ لگانے میں فرق یہ ہے کہ ٹوہ لگانے میں انسان دوسرے کے عیب اور راز معلوم کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے اور جاسوسی میں ہر حالت پر نظر رکھتا ہے چھپ کر باتیں سنے گا۔ آنے جانے پر نظر رکھے گا۔ کیا پکا ہے کیا کھایا ہے، کہاں سے کتنا کماتا ہے۔ چوتھی بات جس سے منع فرمایا وہ یہ کہ تم ایک چیز کے خریدنے کا ارادہ نہیں رکھتے تو صرف قیمت بڑھانے کے لیے بولی مت لگاؤ۔

یہ دھوکہ دہی ہے اور ہمدردی اور خیر خواہی کے خلاف ہے۔ اور پانچواں حسد سے منع فرمایا ہے کہ کسی کے پاس نعمتیں دیکھ کر، اس کے فضل و کمال اور اس کی اچھی حالت کو دیکھ کر دل میں جلنا اور کڑھنا اور یہ چاہنا کہ اس سے یہ نعمت چھن جائے۔ یہ حسد کہلاتا ہے۔ یہ ایک ایسا اخلاقی مرض ہے جس کی وجہ سے انسان کی ذہنی اور جسمانی صلاحتیں مفلوج ہو کر رہ جاتی ہیں۔ رسول اکرمﷺ نے تو یہاں تک فرمایا کہ تم حسد سے بچو کیونکہ یہ نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے خشک لکڑی کو آگ کھا جاتی ہے۔

چھٹی بات جس سے منع فرمایا وہ بغض اور کینہ ہے۔ کسی کے خلاف نفرت اور دشمنی کو ذہن میں زیادہ دیر جگہ دینے کو بغض اور کینہ کہتے ہیں۔ یہی وہ دلوں میں سلگنے والی آگ ہے جس سے معاشرتی زندگی تباہ ہو کر رہ جاتی ہے۔ اور ساتویں بات قطع تعلقی ہے جس سے رسول اﷲ ﷺ نے روکا۔ رشتہ داریوں کو جوڑے رکھنا اور معاشرے کے افراد سے تعلق رکھنا اس کا اثر انسان کی زندگی پر بڑا گہرا ہوتا ہے۔ رسول اکرمﷺ نے فرمایا کہ جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے رزق اور اس کی عمر میں برکت ہو تو اسے چاہیے کہ وہ صلہ رحمی کرے یعنی رشتوں کو جوڑے رکھے۔

پھر آخر میں فرمایا کہ تم بھائی بھائی بن کر اﷲ کے بندے بن جاؤ۔ لہٰذا اگر آج بھی انسان یہ چاہے کہ میں ایک گھر، ایک خاندان ایک ادارے میں ذہنی اور جسمانی سکون کے ساتھ خوشگوار زندگی گزاروں تو اسے ان سات باتوں پر بھی عمل کرنا ہو گا۔اﷲ رب العزت ہم سب کو بھائی بھائی بن کر اﷲ کا بندہ بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ ٭٭٭٭​
 

Back
Top