Veer
Famous Pakistani
Staff member
27
- Messages
- 35,544
- Reaction score
- 45,344
- Points
- 3,711
مغل شہزادے کی دو تولے کی زبان اور ہماری سیاسی لاٹ
مغل شہزادے جہانگیر نے ایک دن اپنی نجی محفل میں ایک خواجہ سرا کو فارسی میں گدھا کہہ دیا‘ یہ بات اکبر بادشاہ تک پہنچی تو بادشاہ نے شہزادے کو طلب کر لیا‘شہزادے نے غلطی کا اعتراف کر لیا‘ اکبر نے اس سے کہا ‘ کمہار اور بادشاہ کی زبان میں میں فرق ہونا چاہیے‘ شہزادے نے جواب دیا‘ ابا حضور میری زبان پھسل گئی تھی‘ بادشاہ نے کہا‘ بیٹا جو شخص اپنی دو تولے کی زبان قابو میں نہیں رکھ سکتا وہ لاکھ کوس وسیع سلطنت کیسے قابو میں رکھے گا‘ بادشاہت زبان سے شروع ہوتی ہے اور زبان پر ہی ہوتی ہے‘ زبان کو لگام دینا سیکھو‘ سلطنت خود بخود لگام میں آ جائے گی۔
کاش یہ واقعہ ہماری سیاسی لاٹ نے سنا ہوتا تو شاید یہ لوگ یہ غلطی نہ کرتے ، آپ ملاحظہ کیجئے عمران خان جنہیں مستقبل کا وزیراعظم سمجھا جا رہا ہے، اپنے سیاسی مخالفین کو گدھا اور بہت کچھ کہہ جاتے ہیں۔ پرویز خٹک پانچ سال وزیراعلیٰ رہے اور ایاز صادق قومی اسمبلی کے سپیکر رہ چکے ہیں‘ کیا یہ زبان ان عہدوں کے لیے مناسب ہے؟ جی نہیں۔ چنانچہ آپ اگر اس ملک پر حکومت کرنا چاہتے ہیں تو آپ اپنی زبان قابو کرنا سیکھیں‘ اس زبان سے ووٹ کو عزت ملے گی اور نہ ہی نیا پاکستان بنے گا۔
مغل شہزادے جہانگیر نے ایک دن اپنی نجی محفل میں ایک خواجہ سرا کو فارسی میں گدھا کہہ دیا‘ یہ بات اکبر بادشاہ تک پہنچی تو بادشاہ نے شہزادے کو طلب کر لیا‘شہزادے نے غلطی کا اعتراف کر لیا‘ اکبر نے اس سے کہا ‘ کمہار اور بادشاہ کی زبان میں میں فرق ہونا چاہیے‘ شہزادے نے جواب دیا‘ ابا حضور میری زبان پھسل گئی تھی‘ بادشاہ نے کہا‘ بیٹا جو شخص اپنی دو تولے کی زبان قابو میں نہیں رکھ سکتا وہ لاکھ کوس وسیع سلطنت کیسے قابو میں رکھے گا‘ بادشاہت زبان سے شروع ہوتی ہے اور زبان پر ہی ہوتی ہے‘ زبان کو لگام دینا سیکھو‘ سلطنت خود بخود لگام میں آ جائے گی۔
کاش یہ واقعہ ہماری سیاسی لاٹ نے سنا ہوتا تو شاید یہ لوگ یہ غلطی نہ کرتے ، آپ ملاحظہ کیجئے عمران خان جنہیں مستقبل کا وزیراعظم سمجھا جا رہا ہے، اپنے سیاسی مخالفین کو گدھا اور بہت کچھ کہہ جاتے ہیں۔ پرویز خٹک پانچ سال وزیراعلیٰ رہے اور ایاز صادق قومی اسمبلی کے سپیکر رہ چکے ہیں‘ کیا یہ زبان ان عہدوں کے لیے مناسب ہے؟ جی نہیں۔ چنانچہ آپ اگر اس ملک پر حکومت کرنا چاہتے ہیں تو آپ اپنی زبان قابو کرنا سیکھیں‘ اس زبان سے ووٹ کو عزت ملے گی اور نہ ہی نیا پاکستان بنے گا۔