پاکستان کے قومی ترانے پر تحقیق کرنے والے محقق عقیل عباس جعفری نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دراصل پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کا قومی ترانہ ایک نظم ہے جسے سنہ 1949 میں حفیظ جالندھری نے تحریر کیا تھا اور سنہ 1958 میں اسے پہلی مرتبہ ریڈیو پاکستان راولپنڈی میں ریکارڈ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ریڈیو پاکستان راولپنڈی سٹیشن پر اس نظم کو سب سے پہلے منور سلطانہ اور عنیقہ بانو نے گایا تھا۔
حفیظ جالندھری کی سنہ 1949 میں لکھی گئی نظم کو سنہ 1972 میں کشمیر کے قومی ترانے کا درجہ دیا گیا۔ جالندھری پاکستان کے قومی ترانے کے خالق بھی ہیں
عقیل عباس جعفری کے مطابق حفیظ جالندھری کی اس نظم کو سنہ 1972 میں پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے قومی ترانے کا درجہ دیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس نظم کو قومی ترانے کا درجہ دینے سے قبل اس میں ایک آدھ مصرعہ بھی بدلا گیا۔ حفیظ صاحب کی نظم میں مصرعہ تھا ’جاگ اٹھے گی ساری وادی‘ جس کو دوبارہ ترتیب دے کر ’جاگ اٹھی ہے ساری وادی‘ لکھا گیا۔
عقیل عباس جعفری کے مطابق اس نظم میں ’آزاد کشمیر‘ سے مراد صرف پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر نہیں بلکہ متحدہ کشمیر (پاکستان اور انڈیا دونوں کے زیر انتظام منقسم کشمیر) تھا۔
انھوں نے بتایا کہ اس کی موسیقی عنایت شاہ اور رشید عطرے نے ترتیب دی تھی۔ ’فلمی دنیا میں آنے سے قبل رشید عطرے ریڈیو پاکستان راولپنڈی سے وابستہ تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر دیکھا جائے تو پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کا قومی ترانہ پاکستان کے اپنے قومی ترانے سے بھی پہلے لکھا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ ’پاکستان کے قومی ترانے کی موسیقی یا دھن سنہ 1950 میں منظور ہوئی تھی۔ ریڈیو پاکستان سے روز یہ دھن بجائی جاتی اور لوگوں کو کہا گیا کہ وہ اس دھن کو ذہن میں رکھتے ہوئے ترانے کے بول تجویز کریں۔ سات اگست 1954 کو حکومت پاکستان نے حفیظ جالندھری کے قومی ترانے کے بول منظور کیے جبکہ 13 اگست 1954 کو پاکستان کا ترانہ نشر ہوا۔‘
عقیل عباس جعفری پاکستان کے قومی ترانے پر لکھی جانے والی تحقیقی کتاب ’پاکستان کا قومی ترانہ- کیا ہے حقیقت؟ کیا ہے فسانہ؟‘ کے مصنف بھی ہیں۔