Hadith Ahadees e mubaraka on Sawal na Karna

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
احادیث مبارکہ

سوال نہ کرنا
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا: اوپر والا (دینے والا) ہاتھ نیچے والے (لینے والے) ہاتھ سے بہتر ہے اور پہلے اپنے بال بچوں اور عزیزوں کو دے اور عمدہ خیرات وہی ہے جس کو دے کر آدمی مالدار رہے اور جو کوئی سوال کرنے سے بچنا چاہے گا اللہ اس کو بچائے گا اور جو کوئی بے پروائی کی دعا کرے گا اللہ اس کو بے پرواہ کردے گا۔
(بخاری ، جلد اول کتاب الزکوۃ حدیث نمبر :1344)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے منبر پرخیرات اور سوال سے بچنے کا اور سوال کرنے کا ذکرفرمایا اور فرمایا کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اوپر والا ہاتھ خرچ کرنے والا اورنیچے والا ہاتھ مانگنے والا ہے۔
(بخاری ، جلد اول کتاب الزکوۃ حدیث نمبر :1345)
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے آنحضرت ﷺ سے (کچھ روپیہ) مانگا۔ آپؐ نے دیا پھر مانگا پھر آپؐ نے دیا پھر فرمایا حکیم یہ( دنیا کا مال )ہرا بھرا (ظاہر میں )بہت شیریں لیکن جو کوئی اس کو اپنا نفس سخی رکھ لے تو اس کو برکت ہوگی۔ اور جو کوئی جی میں لالچ رکھ لے اس کو برکت نہ ہوگی۔ اس کا حال اس شخص کا سا ہوگا جو کھائے اور سیر نہ ہو۔ اور اونچا دینے والا ہاتھ نیچے لینے والے والا ہاتھ سے بہتر ہے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے آپؐ سے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ ! قسم اس ذات کی جس نے آپؐ کو سچائی کے ساتھ بھیجا۔ میں اب آپؐ کے بعد مرنے تک کسی سے کچھ نہیں لوگا۔ (حکیم اسی بات پر قائم رہے) حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اپنی خلافت میں حکیمؓ کو ان کا معمول دینے کے لئے بلاتے وہ نہ لیتے ۔پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی خلافت میں ان کو ان کا حصہ دینے کے لئے بلایا� انہوں نے لینے سے انکار کیا� آخر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے کہا تم گواہ رہنا مسلمانومیں حکیم رضی اللہ عنہ کو ملک کی آمدنی میں سے ان کا حصہ دے رہا ہوں۔ مگر وہ لینے سے انکار کررہے ہیں۔ غرض حکیم رضی اللہ عنہ نے پھر آنحضرت ﷺ کے بعد کسی سے کوئی چیز قبول نہیں کی یہاں تک کہ وفات پا گئے۔
(بخاری، جلد اول حدیث نمبر ۱۳۸۷ کتاب الزکوۃ)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر کوئی اپنی رسی اٹھائے اور لکڑی کا گٹھا اپنی پیٹھ پر لاد کر لائے۔ (اس کو بیچ کر اپنا پیٹ چلائے) تو وہ اس سے اچھا ہے کسی سے جاکر سوال کرے وہ دے یا نہ دے۔
(بخاری، جلد اول کتاب الزکوۃ حدیث نمبر:1385)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار کے کچھ لوگوں نے آنحضرت ﷺ سے سوال کیا (روپیہ پیسہ مانگا) آپؐ نے ان کو دیا پھر انہوں نے سوال کیا آپؐ نے پھر دیا یہاں تک کہ آپؐ کے پاس جو مال تھا وہ ختم ہوگیا آپؐ نے فرمایا دیکھو میرے پاس جو مال و دولت ہو وہ میں تم سے اٹھا نہیں رکھوں گا جو کوئی سوال سے بچے تو اللہ بھی اس کو بچائے گا اور جو کوئی (دنیا کے مال سے) بے پرواہی کرے گا اللہ اس کو بے پرواہ کرے گا اور جو کوئی (اپنے اوپر زور ڈال کر) صبر کرے اللہ اس کو صبر دے گا اور صبر سے بہتر اور کشادہ تر کسی کو کوئی نعمت نہیں ملی۔
(جامع ترمذی، جلد اول باب البر والصلۃ"2024) (بخاری، جلد اول کتاب الزکوۃ حدیث نمبر۱۳۸۴)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جو آدمی ہمیشہ لوگوں سے مانگتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ قیامت کے دن ایسی (بری صورت میں) آئے گا کہ اس کے منہ پر گوشت کا ایک ٹکڑا بھی نہ ہوگا اور آپؐ نے فرمایا قیامت کے دن سورج لوگوں کے نزدیک آجائے گا ان کے بدنوں سے اتنا پسینہ نکلے گا جو کانوں تک پہنچ جائے گا۔ اسی حال میں وہ (اپنی مخلصی کے لئے) آدمؑ سے فریاد کریں گے پھر موسیٰ سے پھر آنحضرت ﷺ سے۔ پھر آنحضرت ﷺ خلق کا فیصلہ کرنے کے لئے سفارش کریں گے۔ آپؐ چلیں گے یہاں تک کہ بہشت کے دروازے کا حلقہ تھام لیں گے اس دن اللہ تعالیٰ آپؐ کو مقام محمود میں کھڑا کرے گا جتنے لوگ وہاں جمع ہوں گے سب اس کی تعریف کریں گے۔
(بخاری، جلد اول کتاب الزکوۃ حدیث نمبر :1389)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا مسکین اصل میں وہ نہیں ہے جس کو ایک لقمے دو لقمے کی خواہش در بدر پھراتی رہتی ہے لیکن مسکین وہ ہے جس کو احتیاج ہے اور مانگنے میں شرم کرتا ہے لگ لپٹ کر لوگوں سے مانگتا بھی نہیں۔
(بخاری، جلد او ل کتاب الزکوۃ حدیث نمبر:1390)
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا اللہ کو تین باتیں ناپسند ہیں ایک بے فائدہ بک بک، دوسرے روپیہ تباہ کرنا، تیسرے بہت مانگنا۔
(بخاری ، جلد اول کتاب الزکوۃ حدیث نمبر:1391)
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا کردیتا ہے اور میں نے رسول اکرم ﷺ سے سنا کہ میں صرف تقسیم کرنے والا ہوں ۔جس کو میں نے خوشی سے دیا اسکو برکت ہوگی اور جس کو میں نے اس کے مانگنے یا اس کی حرص کی وجہ سے دیا تو وہ اس شخص کی طرح ہے جو کھاتا ہے اور سیر نہیں ہوتا۔
(مسلم، کتاب الزکوۃ )
حضرت قبیصہ بن محارق ہلالی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں ایک بڑی رقم کا مقروض ہوگیا تھا۔ میں رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ آپ ﷺ سے اس کے متعلق سوال کروں۔ آپؐ نے فرمایا اس وقت تک ہمارے پاس ٹھہرو جب تک صدقہ کا مال آجائے میں اس میں سے تمہیں دوں گا۔ (ان شاء اللہ العزیز) پھر فرمایا اے قبیصہ تین شخصوں کے علاوہ اور کسی کے لئے سوال کرنا جائز نہیں ۔ ایک وہ شخص جو مقروض ہوجائے اس کے لئے اتنی مقدار کا سوال جائز ہے جس سے اس کا قرض ادا ہوجائے اس کے بعد وہ سوال سے رک جائے۔ دوسرا وہ شخص جس کے مال کو کوئی ناگہانی آفت پہنچی ہو جس سے اس کا مال تباہ ہوگیا ہو اس کے لئے اتنا سوال کرنا جائز ہے جس سے اس کا گزارا ہوجائے ۔ تیسرا وہ شخص جو فاقہ زدہ ہو اور اس کے قبیلہ کے تین عقلمند آدمی اس بات پر گواہی دیں کہ واقعی یہ فاقہ زدہ ہے تو اس کے لئے بھی اتنی مقدار کا سوال کرنا جائز ہے جس سے اس کا گزارا ہوجائے۔ اے قبیصہ ان 3شخصوں کے علاوہ سوال کرنا حرام ہے اور جو (ان کے علاوہ کسی اور صورت میں) سوال کرکے کھاتا ہے تو وہ حرام ہے۔
(مسلم ، کتاب الزکوۃ)
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ جب بھی مجھے کوئی چیز دیتے تو میں کہہ دیا کرتا تھا ہ جو مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو اسے دیدیں حتی کہ ایک بارآپؐ نے مجھے کچھ مال دیا۔ میں نے عرض کیا جو شخص مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو اسے دیدیں تو رسول اکرم ﷺ نے فرمایا یہ لے لو اور وہ مال جو تمہارے پاس بغیر طمع اور سوال کے آیا کرے اس کو لے لیا کرو اورجو اسی طرح نہ آئے اس کا خیال نہ کیا کرو۔
( مسلم ، کتاب الزکوۃ )
ضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ اللہ تعالیٰ تمہاری 3 باتوں کو پسند فرماتے ہیں اور 3 باتوں کو ناپسند فرماتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کو یہ پسند ہے کہ تم صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑو اور تفرقہ نہ کرو اور اللہ تعالیٰ فضول بحث کرنے، بکثرت سوال کرنے اور مال ضائع کرنے کو ناپسند فرماتے ہیں۔
(مسلم ، کتاب الاقضیۃ )
حضرت عبیداللہ بن عدی بن الخیار ؒ سے روایت ہے کہ مجھے دو آدمیوں نے بتایا کہ وہ حجۃ الوداع کے موقعہ پر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ اس وقت صدقہ تقسیم کررہے تھے۔ پس انہوں نے بھی صدقہ کا مطالبہ کیا تو آپؐ نے نظر اٹھا کر انہیں دیکھا اور پھر نظر جھکالی۔�آپؐ نے انہیں دیکھا کہ دونوں قوی اور طاقت ور ہیں توآپؐ نے فرمایا تم چاہتے ہو تو میں تمہیں دے دیتا ہوں (لیکن ایک بات ہے) کہ غنی اور کمائی کرنے والے صحت مند شخص کے لئے اس میں کسی قسم کا کوئی حق نہیں۔
(سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الزکوۃ :1633)
حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم سات، آٹھ یا نو آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے تو آپؐ نے فرمایا کیا تم رسول اللہ ﷺ کی بیعت نہیں کرتے ہو؟ اور ہم نے تازہ تازہ (کچھ عرصہ قبل) آپؐ کی بیعت کی ہوئی تھی ہم نے کہا ہم نے تو آپؐ کی بیعت کی ہوئی ہے حتی کہ آپ نے تین بار فرمایا اور ہم نے ہاتھ بڑھا کر آپ کی بیعت کی۔ پس کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے توآپ کی بیعت کی ہوئی ہے اب کس بات پر بیعت کریں۔ آپؐ نے فرمایا (اس بات پر) کہ تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی قسم کا شرک نہ کرو۔ پانچوں نمازیں پڑھو، سنو اور اطاعت کرو اور ایک بات چپکے سے فرمائی لوگوں سے سوال نہیں کرو گے۔ عوف بن مالکؓ بیان کرتے ہیں (اس کے بعد ہماری یہ حالت تھی) کہ اگر کسی کا کوڑا گر جاتا تو اسے اٹھانے کے لئے بھی وہ کسی سے سوال نہیں کرتا تھا۔
(سنن ابی داوُد،جلد اول کتاب الزکوۃ :1642)
رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص مجھے ضمانت دے کہ وہ لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہیں کرے گا تو میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں تو ثوبانؓ نے کہا میں (ضمانت دیتا ہوں) ۔پس وہ (ثوبانؓ) کسی سے کسی چیز کے متعلق سوال نہیں کرتے تھے۔
(سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الزکوۃ :1643)
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کو کوئی شدید حاجت ہو اور وہ اپنی اس ضرورت کو لوگوں پر ظاہر کرے تو وہ اس کی ضرورت پوری نہیں کرسکتے اور جو شخص اس ضرورت کو اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کرے تو اللہ تعالیٰ بہت جلد اس کی مشکل حل کردے گا (اس کی دو صورتیں ہیں) یا تو جلد موت دے کر اسے ان تمام ضرورتوں سے بے نیاز کردے گا اور یا پھر جلد مال دے کر اسے غنی کردے گا۔
(سنن ابی داوُد، جلد اول کتاب الزکوۃ :1645)
حضرت ابن فراسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فراسی نے رسول اللہ ﷺ سے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا میں لوگوں سے سوال کرسکتا ہوں؟ پس نبیؐ نے فرمایا : �� نہیں��اگر تم نے ضرور ہی سوال کرنا ہے تو پھر صالحین (نیک لوگوں) سے سوال کرنا۔
(سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الزکوۃ : 1646)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ منبر پر تشریف فرما تھے کہ آپؐ نے صدقہ، اس سے بچنا اور سوال کرنے کے متعلق فرمایا اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اوپر والا ہاتھ دیتا ہے (دینے والا ہے) اور نچلا ہاتھ مانگ رہا ہوتا ہے (مانگنے والا ہے)
(سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الزکوۃ :1648)
حضرت مالک بن نضلہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاتھ تین قسم کے ہیں۔ ۱۔پس اللہ تعالیٰ کا ہاتھ تو سب سے اوپر ہے۔ ۲۔اور عطا کرنے والا (دینے والا) ہاتھ جو اس (اللہ تعالیٰ کے ہاتھ) کے قریب ہے۔ ۳۔اور سوال کرنے والے کا ہاتھ جو نیچے ہے۔ پس ضرورت سے زائد چیز کسی کو عطا کردے اور (اس معاملے میں) نفس کی اطاعت نہ کر۔ (کیونکہ نفس تو چاہتا ہے کہ سارا مال جمع کیا جائے خرچ نہ کیا جائے۔)
(سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الزکوۃ :1649)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر کوئی سویرے جائے اور اپنی پیٹھ پر لکڑیوں کا گٹھا لے آئے( یعنی جنگل) سے اور اس کی قیمت سے صدقہ دے اور لوگوں سے بے پرواہ رہے کسی سے سوال نہ کرے تو اس سے بہتر ہے کہ کسی سے سوال کرے اور وہ شخص اس کو دے یا نہ دے اس لئے کہ او پر والا ہاتھ بہتر ہے (دینے والے کا )نیچے والے ہاتھ سے( یعنی مانگنے والے سے) اور پہلے ان پر خرچ کرو جن کو تو روٹی کپڑا دیتا ہے۔
(جامع ترمذی ،جلد اول باب الزکوۃ : 680)
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: سوال کرنا ایک زخم ہے کہ جس کے ذریعہ انسان اپنا چہرہ زخمی کرتا ہے۔ اس طرح کہ کسی کے آگے ہاتھ پھیلانا اپنی عزت و آبرو کو خاک میں ملاتا ہے جو کہ اپنے چہرہ کو زخمی کرنے کے مترادف ہے لہذا جو شخص اپنی عزت و آبرو کو باقی رکھنا چاہتا ہے وہ سوال سے پرہیز کرے اور جو اپنی عزت و آبرو کو باقی نہ رکھنا چاہے وہ لوگوں سے سوال کرتا رہے۔ البتہ انسان حاکم وقت سے سوال کرسکتا ہے یا انتہائی مجبوری کی حالت میں لوگوں سے سوال کرسکتا ہے۔
( ابوداوُد، ترمذی)
حضرت سہل بن حنظلیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جس آدمی کے پاس اتنا مال ہو کہ وہ اسے غنی کردے مگر وہ اس کے باوجود لوگوں سے سوال کرتا ہے تو گویا وہ اپنے لئے آگ جمع کررہا ہے۔ آپ ﷺ سے سوال کیا گیا: مالدار ہونے کی کیا حد ہے کہ جس کی موجودگی میں سوال کرنا منع ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: جس کے پاس ایک دن اور ایک رات کا کھانا موجود ہو وہ غنی ہے۔
(ابوداوُد)
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جو آدمی فقر و فاقہ سے دو چار ہوا اور اس نے اپنے فقر و فاقہ کو لوگوں کے سامنے پیش کیا اس کا فقر و فاقہ دور نہیں ہوگا اور جس آدمی نے اپنے فقرو فاقہ کو بارگاہ الہٰی میں پیش کیا تو اللہ تعالیٰ اس کو جلد غنی کردے گا یا کچھ تاخیر کے ساتھ مالداری سے ہم کنار کردے گا۔
�(ابوداو�د، ترمذی) �
۔ حضرت ابن الساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے صدقات جمع کرنے پر مقرر فرمایا۔ جب میں اس کام سے فارغ ہوا اور صدقات عمرؓ کے سپرد کردیئے تو انہوں نے میرے لئے (اس کام کی) اجرت دینے کا حکم دیا۔ میں نے کہا میں نے تو یہ کام صرف اللہ (کی رضا) کے لئے کیا ہے اور میرا اجرو ثواب اللہ پر ہے۔ عمرؓ نے کہا جو کچھ تمہیں دیا جارہا ہے وہ لے لو اس لئے کہ میں نے بھی عہد رسالت میں ایک کام کیا تھا آپ ﷺنے مجھے اس کی اجرت دینا چاہی تو میں نے بھی تم جیسا جواب دیا تھا اس پر مجھے رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جب تمہیں بلا سوال کچھ دیا جائے تو سے لے لیا کرو اسے کھاؤ اور اس سے صدقہ کرو۔
(ابوداوُد)
 

@intelligent086
ماشاءاللہ
بہت عمدہ دینی معلومات
گلدستہ احادیث
شیئر کرنے کا شکریہ
 
@Maria-Noor
پسند اور جواب کا شکریہ
جزاک اللہ خیراً کثیرا
 
Back
Top