You are using an out of date browser. It may not display this or other websites correctly. You should upgrade or use an alternative browser.
Content tagged with Faiz Ahmed Faiz Poetry
Faiz Ahmad Faiz MBE NI was a Pakistani poet, and author in Urdu and Punjabi language. He was one of the most celebrated writers of the Urdu language in Pakistan.
Born: February 13, 1911, Narowal
Died: November 20, 1984, Lahore
Spouse: Alys Faiz (m. 1941–1984)
Movies: The Day Shall Dawn, Aagaman
Children: Salima Hashmi, Moneeza Hashmi, Muneeza Hashmi
اِس وَقت تَو لَگتا ہے اَب کُچھ بھی نہیں ہے
مَہتاب نہ سُورَج، نہ اَندھیرا نہ سَویرا
آنکھوں کے دَرِیچوں میں کِسی حُسن کی چِلمَن
اَور دِل کی پناہوں میں کِسی دَرد کا ڈیرا
شاخوں میں خیالوں میں گَھنے پیڑ کہ شایَد
اب آ کے کرے گا نہ کوئی خواب بسیرا
شایَد وہ کوئی وہم تھا، مُمکِن ہے سُنا ہو
گَلِیوں...
phir koi aaya dil-e-zar nahin koi nahin
rah-rau hoga kahin aur chala jaega
Dhal chuki raat bikharne laga taron ka ghubar
laDkhaDane lage aiwanon mein KHwabida charagh
so gai rasta tak tak ke har ek rahguzar
ajnabi KHak ne dhundla diye qadmon ke suragh
gul karo shamen baDha do mai o mina...
دشت ودمن لہو لہو،سارا وطن لہو لہو .... پروفیسر محسن عثمانی ندوی
غزہ پر اسرائیلی جارحیت تمام حدود پار کرچکی ہے۔ مسلم حکومتوں کی نادانی اور مسلمانوں کے ضعف ِایمانی کی وجہ سے مسجدِ اقصیٰ کی بازیابی کا کام آج تک نہیں ہوسکا ہے۔ ایمان اگر طاقت ور ہو اور غیرت موجود ہو تو مقاومت اور معرکہ آرائی کا...
intelligent086
Thread
Ada Jafri Poetry
ahmad nadeem qasmi
Allama Iqbal
Allama Iqbal PoetryFaizAhmedFaizFaizAhmedFaizPoetry
و یبقٰی وجہ ربک(ہم دیکھیں گے)۔۔۔۔۔ فیض احمد فیض
سال 1985 میں جنرل ضیا الحق کے فرمان کے تحت عورتوں کے ساڑی پہننے پر پابندی لگا دی گئی تھی ۔ پاکستان کی مشہور گلوکارہ اقبال بانو نے احتجاج درج کراتے ہوئے لاہور کے ایک اسٹیڈیم میں کالے رنگ کی ساڑی پہن کر 50,000 سامعین کے سامنے فیض احمد فیض کی یہ نظم...
کس حرف پہ تو نے گوشۂ لب اے جان جہاں غماز کیا
اعلان جنوں دل والوں نے اب کے بہ ہزار انداز کیا
سو پیکاں تھے پیوست گلو جب چھیڑی شوق کی لے ہم نے
سو تیر ترازو تھے دل میں جب ہم نے رقص آغاز کیا
بے حرص و ہوا بے خوف و خطر اس ہاتھ پہ سر اس کف پہ جگر
یوں کوئے صنم میں وقت سفر نظارۂ بام ناز کیا
جس...
اس وقت تو یوں لگتا ہے اب کچھ بھی نہیں ہے
مہتاب نہ سورج، نہ اندھیرا نہ سویرا
آنکھوں کے دریچوں پہ کسی حسن کی چلمن
اور دل کی پناہوں میں کسی درد کا ڈیرا
ممکن ہے کوئی وہم تھا، ممکن ہے سنا ہو
گلیوں میں کسی چاپ کا اک آخری پھیرا
شاخوں میں خیالوں کے گھنے پیڑ کی شاید
اب آ کے کرے گا نہ کوئی خواب بسیرا...
یہ موسم گل گرچہ طرب خیز بہت ہے
احوال گل و لالہ غم انگیز بہت ہے
خوش دعوت یاراں بھی ہے یلغار عدو بھی
کیا کیجیے دل کا جو کم آمیز بہت ہے
یوں پیر مغاں شیخ حرم سے ہوئے یک جاں
مے خانے میں کم ظرفئ پرہیز بہت ہے
اک گردن مخلوق جو ہر حال میں خم ہے
اک بازوئے قاتل ہے کہ خوں ریز بہت ہے
کیوں مشعل دل فیضؔ...
جس دیس سے ماؤں بہنوں کو
اغیار اٹھا کر لے جائیں
جس دیس سے قاتل غنڈوں کو
اشراف چھڑا کر لے جائیں
جس دیس کی کورٹ کچہری میں
انصاف ٹکوں پر بکتا ہو
جس دیس کا منشی قاضی بھی
مجرم سے پوچھ کے لکھتا ہو
جس دیس کے چپے چپے پر
پولیس کے ناکے ہوتے ہوں
جس دیس کے مندر مسجد میں
ہر روز دھماکے ہوتے ہوں
جس دیس...
ربا سچیا تُوں تے آکھیا سی
جا اوئے بندیا جگ دا شاہ ایں توں
ساہڈیاں نعمتاں تیریاں دولتاں نیں
ساہڈا نیب تے عالی جاہ ایں توں
ایس لارے تے ٹور کد پُچھیا ای
کیہہ ایس نمانے تے بیتیاں نیں
کدی سار وی لئی اُو رب سائیاں
تیرے شاہ نال جگ کیہہ کیتیاں نیں
کِتے دھونس دھتکار سرکار دی اے
کِتے دھاندلی مال پٹوار...
ہم کہ ٹھہرے اجنبی اِتنی ملاقاتوں کے بعد
پھر بنیں گے آشنا کتنی مُداراتوں کے بعد
تھے بہت بے درد لمحے، ختمِ دردِ عشق کے
تھیں بہت بےمہر صبحیں مہرباں راتوں کے بعد
دل تو چاہا پر شکستِ دل نے مہلت ہی نہ دی
کچھ گِلے شِکوے بھی کر لیتے مُناجاتوں کے بعد
اُن سے جو کہنے گئے تھے فیض جاں صدقہ کیے
ان کہی ہی...