فراق گورکھپوری
وہ آنکھ زبان ہو گئی ہے
ہر بزم کی جان ہو گئی ہے
آنکھیں پڑتی ہیں میکدوں کی
آ نکھ جوان ہو گئی ہے
آئینہ دکھا دیا کس نے
دیا حیران ہو گئی ہے
اے موت بشر ی زندگانی آج
تیرا احسان ہو گئی ہے
کچھ اب تو امان ہو کہ دنیا
کتنی ہلکان ہو گئی ہے
انسان کو خریدتا ہے انسان
دنیابھی دکان ہو...