مشورہ
کسی کی یاد ستاتی ہے رات دن تم کو
کسی کے پیار سے مجبور ہو گئی ہو تم
تمہارا درد مجھے بھی اداس رکھتا ہے
قریب آ کے بہت دور ہو گئی ہو تم
تمہاری آنکھیں سدا سوگوار رہتی ہیں
تمہارے ہونٹ ترستے ہیں مسکرانے کو
تمہاری روح کو تنہائیاں عطا کر کے
یہ سوچتی ہو کہ کیا مل گیا زمانے کو
گلہ کرو نہ...
مجھ سے اب تک یہ گلہ ہے مرے غمخواروں کو
کیوں چھوا میں نے تری یاد کے انگاروں کو
ذہن و دل حشر کے سورج کی طرح جلتے ہیں
جب سے چھوڑا ہے ترے شہر کی دیواروں کو
آج بھی آپ کی یادوں کے مقدس جھونکے
چھیڑ جاتے ہیں محبت کے گنہ گاروں کو
آرزو سوچ تڑپ درد کسک غم آنسو
ہم سے کیا کیا نہ ملا ہجر کے بازاروں کو...
کوئی منزل نہیں ملتی تو ٹھہر جاتے ہیں
اشک آنکھوں میں مسافر کی طرح آتے ہیں
کیوں ترے ہجر کے منظر پہ ستم ڈھاتے ہیں
زخم بھی دیتے ہیں اور خواب بھی دکھلاتے ہیں
ہم بھی ان بچوں کی مانند کوئی پل جی لیں
ایک سکہ جو ہتھیلی پہ سجا لاتے ہیں
یہ تو ہر روز کا معمول ہے حیران ہو کیوں
پیاس ہی پیتے ہیں ہم بھوک...