Tujhko Kaise Kahun Alvida Ae December
Ghamgeen Poetry, New Year Shayari, Sad Urdu Poetry, Two Line Shayari, Urdu Love Poetry, Urdu Poetry Images, New year poetry in Urdu
Tujhko Kaise Kahun Alvida Ae December,
Woh Wada Karke Gaya Tha Laut Aaunga Is Baras
Tags: alvida, december, ghamgeen...
Ustad
Thread
December PoetryPoetry Contest Entries Feb 2020
poetryonalvidaPoetryOn Gham
PoetryOn Udasi
Ab Tujhe Bhool Jaane Wala Hoon, Yeh Meri
Ghamgeen Poetry, Sad Urdu Poetry, Two Line Shayari, Urdu Love Poetry, Urdu Poetry Images, Yaad Poetry, Sad urdu poetry
Ab Tujhe Bhool Jaane Wala Hoon,
Yeh Meri Alvidayi Nazmein Hain
Tags: alvida, bhool, gham, ghamgeen, images, love, nazam, poetry, sad...
حرف سے تاثیر لفظوں سے معنی لے گیا
جاتے جاتے وہ مری جادو بیانی لے گیا
اس سے تھیں منسوب جو یادیں سہانی لے گیا
چھین کر مجھ سے سبھی اپنی نشانی لے گیا
شاہراہ زیست پر مجھ کو اکیلا چھوڑ کر
جانے والا مجھ سے لطف زندگانی لے گیا
میز پر ننھا سا اک کاغذ کا ٹکڑا چھوڑ کر
زندگی کی ہر خوشی وہ ناگہانی لے گیا...
جاگتی شب خدا حافظ
جا چکے سب خدا حافظ
دشت مجھ کو بلاتا ہے
زندگی اب خدا حافظ
راستہ روکتے کیوں ہو
کہہ دیا جب خدا حافظ
کھا چکا دانۂ گندم
مہرباں رب خدا حافظ
آخری سانس جب نکلی
لکھ دیا تب خدا حافظ
اب چلو رات ہے بابرؔ
شام کی چھب خدا حافظ
احمد سجاد بابر
الوداع
کیسے ماہ و سال گزرے
اب نہ کچھ بھی یاد ہے
صرف ہیں دھندلے نقوش
یا بصارت کی کمی ہے
کچھ نظر آتا نہیں
بس کتابوں اور فلموں میں رہی
اک بصیرت کی تلاش
کچھ نہ کچھ روٹی کی بھی تھی جستجو
جانے کس منزل کی تھی وہ آرزو
بے سبب لوگوں سے یارانہ رہا
اور پھر تنہا رہا برسوں تلک
سب تھے قیدی اپنے...
راس آ نہیں سکا کوئی بھی پیمان الوداع
تُو میری جانِ جاں سو مری جان الوداع
میں تیرے ساتھ بُجھ نہ سکا حد گزر گئی
اے شمع! میں ہوں تجھ سے پشیمان الوداع
میں جا رہا ہوں اپنے بیابانِ حال میں
دامان الوداع! گریبان الوداع
اِک رودِ ناشناس میں ہے ڈوبنا مجھے
سو اے کنارِ رود ، بیابان الوداع
خود اپنی اک...
sahrish khan
Thread
Jon Elia PoetryPoetry Contest Entries Feb 2020
poetryonalvidapoetryon farewell
PoetryOn Sham
poetryon shama parwana
نمی لے کر نگاہوں میں
مناظر کھوجتی آنکھیں
ایک اک نقش یادوں کا
ذہن میں قید کرنے دو
ہر اک آہٹ ، ہنسی ، قہقہے
شبیہ من چاہے منظر کی
سبھی دِل میں پرونے دو
مجھے ہنس ہنس کے رونے دو
بچھڑنا گو ضروری ہے
جدائی اک حقیقت ہے
نئے موسم تو آئیں گے
یہ موسم پِھر نہیں ہوں گے
ہزاروں لوگ تو ہوں گے...
غزل
رنگ و رَس کی ہَوَس اور بس
مسئلہ دسترس اور بس
یُوں بُنی ہیں رَگیں جِسم کی
ایک نس، ٹس سے مس اور بس
سب تماشائے کُن ختم شُد
کہہ دیا اُس نے بس اور بس
کیا ہے مابینِ صیّاد و صید
ایک چاکِ قفس اور بس
اُس مصوّر کا ہر شاہکار
ساٹھ پینسٹھ برس اور بس
عمار اقبال
کیا دکھ ہے سمندر کو بتا بھی نہیں سکتا
آنسو کی طرح آنکھ تک آ بھی نہیں سکتا
تو چھوڑ رہا ہے تو خطا اس میں تری کیا
ہر شخص مرا ساتھ نبھا بھی نہیں سکتا
پیاسے رہے جاتے ہیں زمانے کے سوالات
کس کے لیے زندہ ہوں بتا بھی نہیں سکتا
گھر ڈھونڈ رہے ہیں مرا راتوں کے پجاری
میں ہوں کہ چراغوں کو بجھا بھی...