Us Ko Juda Hoye Bhi Zamana Bohat Hua
Ab Kyaa Kahen Ye Qissa Purana Bohat Hua
Dhalti Na Thi Kisi Bhi Jatan Se Shab-e-firaq
Ai Marg-e-na-gahan Tera Aana Bohat Hua
Ham Khuld Se Nikal To Gaye Hain Par Ai Khuda
Itne Se Vaqiye Ka Fasana Bohat Hua
Ab Ham Hain Aur Sare Zamane Ki Dushmani
Us Se Zara...
SK*
Thread
PoetryOn Bewafai
PoetryOn Dil
PoetryOnDushmanPoetryOn Ishq
PoetryOn Judai
PoetryOn Mohabbat
PoetryOn Yaad
PoetryOn Zindagi
تمام شہر ہی دشمن ہے کیا کیا جائے
وفا کے نام سے بد ظن ہے کیا کیا جائے
مجھی سے پوچھ رہا ہے یہ میرا ہمسایہ
تمہارا گھر مرا آنگن ہے کیا کیا جائے
گرا دیا تھا مرے گھر کو پچھلی بارش نے
کہ پھر سے گھات میں ساون ہے کیا کیا جائے
پڑھائی جاتی ہے مکتب میں اب غلط تاریخ
فسادی ہاتھ میں بچپن ہے کیا کیا...
نظیر باقری
دھواں بنا کے فضا میں اڑا دیا مجھ کو
میں جل رہا تھا کسی نے بجھا دیا مجھ کو
ترقیوں کا فسانہ سنا دیا مجھ کو
ابھی ہنسا بھی نہ تھا اور رلا دیا مجھ کو
میں ایک ذرہ بلندی کو چھونے نکلا تھا
ہوا نے تھم کے زمیں پر گرا دیا مجھ کو
سفید سنگ کی چادر لپیٹ کر مجھ پر
فصیل شہر پہ کس نے سجا دیا مجھ کو...
Maria-Noor
Thread
Poetry Contest Entries Feb 2020
poetryon aansoo
PoetryOn Dhuwan
PoetryOnDushmanPoetryOn Hawa
PoetryOn Shahr
محروم شہادت کی ہے کچھ تجھ کو خبر بھی
او دشمن جاں دیکھ ذرا پھر کے ادھر بھی
ہے جان کے ساتھ اور اک ایمان کا ڈر بھی
وہ شوخ کہیں دیکھ نہ لے مڑ کے ادھر بھی
وہ ہم سے نہیں ملتے ہم ان سے نہیں ملتے
اک ناز دل آویز ادھر بھی ہے ادھر بھی
ٹھنڈا ہو کلیجا مرا اس آہ سحر سے
جب دل کی طرح جلنے لگے غیر کا...
حادثوں کی زد پہ ہیں تو مسکرانا چھوڑ دیں
زلزلوں کے خوف سے کیا گھر بنانا چھوڑ دیں
تم نے میرے گھر نہ آنے کی قسم کھائی تو ہے
آنسوؤں سے بھی کہو آنکھوں میں آنا چھوڑ دیں
پیار کے دشمن کبھی تو پیار سے کہہ کے تو دیکھ
ایک تیرا در ہی کیا ہم تو زمانہ چھوڑ دیں
گھونسلے ویران ہیں اب وہ پرندے ہی کہاں
اک بسیرے...
میں اس امید پہ ڈوبا کہ تو بچا لے گا
اب اس کے بعد مرا امتحان کیا لے گا
یہ ایک میلہ ہے وعدہ کسی سے کیا لے گا
ڈھلے گا دن تو ہر اک اپنا راستہ لے گا
میں بجھ گیا تو ہمیشہ کو بجھ ہی جاؤں گا
کوئی چراغ نہیں ہوں کہ پھر جلا لے گا
کلیجہ چاہئے دشمن سے دشمنی کے لئے
جو بے عمل ہے وہ بدلہ کسی سے کیا لے گا...
بیخود دھلوی
بزم دشمن میں بلاتے ہو یہ کیا کرتے ہو
اور پھر آنکھ چراتے ہو یہ کیا کرتے ہو
بعد میرے کوئی مجھ سا نہ ملے گا تم کو
خاک میں کس کو ملاتے ہو یہ کیا کرتے ہو
ہم تو دیتے نہیں کچھ یہ بھی زبردستی ہے
چھین کر دل لیے جاتے ہو یہ کیا کرتے ہو
کر چکے بس مجھے پامال عدو کے آگے
کیوں مری خاک...