اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤں
امیر الاسلام ہاشمی
اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤں
دہقان تو مرکھپ گیا اب کس کو جگاؤں
ملتا ہے کہاں خوشہٰ گندم کہ جلاؤں
شاہین کا ہے گنبدشاہی پہ بسیرا
کنجشک فرومایہ کو اب کس سے لڑاؤں
اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤں
ہر داڑھی میں تنکا ہے،ہر ایک آنکھ میں شہتیر...