دیتا ہوں دل جسے وہ کہیں بے وفا نہ ہو
یہ عشق میرے واسطے شاید قضا نہ ہو
دور اپنے در سے تم نہ کرو اے صنم اسے
جس کو ذرا جہاں میں کہیں آسرا نہ ہو
راحت سے مجھ کو نیند تو آئی مزار میں
پہلو کو میرے چیر کے دل چل بسا نہ ہو
مرنے کے بعد بھی یہی دھڑکا رہا کیا
مل کر صبا سے خاک ہماری ہوا نہ ہو
شکوہ...
intelligent086
Thread
PoetryOn Bewafai
PoetryOn Hawa
PoetryOn Ishq
poetryonkhofPoetryOn Neend
PoetryOn Wafa
عمران الحق چوہان
پیام لے کے ہوا دور تک نہیں جاتی
نوائے خلق خدا دور تک نہیں جاتی
یہیں کہیں پہ بھٹکتی ہیں زیر چرخ کہن
ہماری کوئی دعا دور تک نہیں جاتی
گلے میں حلقۂ زریں حلق میں لقمۂ تر
تبھی تو اپنی صدا دور تک نہیں جاتی
کسی کے چہرے کے پیچھے کا حال کیا معلوم
شکست دل کی صدا دور تک نہیں جاتی...
Maria-Noor
Thread
poetryon dua
PoetryOn Hawa
poetryonkhofPoetryOn Mausam
intishaar-o-KHauf har ek sar mein hai
aafiyat se kaun apne ghar mein hai
zindagi par sab haqiqat khul chuki
tu abhi tak KHwab ke paikar mein hai
mutmain insan kahin par bhi nahin
ek si haalat zamane bhar mein hai
raat ki chaTTan se subhen tarash
KHwab ki tabir isi patthar mein hai
jhuT ki...
محروم شہادت کی ہے کچھ تجھ کو خبر بھی
او دشمن جاں دیکھ ذرا پھر کے ادھر بھی
ہے جان کے ساتھ اور اک ایمان کا ڈر بھی
وہ شوخ کہیں دیکھ نہ لے مڑ کے ادھر بھی
وہ ہم سے نہیں ملتے ہم ان سے نہیں ملتے
اک ناز دل آویز ادھر بھی ہے ادھر بھی
ٹھنڈا ہو کلیجا مرا اس آہ سحر سے
جب دل کی طرح جلنے لگے غیر کا...
Asad Rehman
Thread
Poetry Contest Entries Feb 2020
PoetryOn Dunya
PoetryOn Dushman
poetryon gesu
PoetryOn Gham
PoetryOn Ghar
PoetryOn Jism
PoetryOn Khamoshi
poetryonkhofPoetryOn Neend
PoetryOn Shab E Hijr
PoetryOn Sham
poetryon shama parwana
PoetryOn Subah
PoetryOn Tamanna
PoetryOn Zakham
انتشار و خوف ہر اک سر میں ہے
عافیت سے کون اپنے گھر میں ہے
زندگی پر سب حقیقت کھل چکی
تو ابھی تک خواب کے پیکر میں ہے
مطمئن انساں کہیں پر بھی نہیں
ایک سی حالت زمانے بھر میں ہے
رات کی چٹان سے صبحیں تراش
خواب کی تعبیر اسی پتھر میں ہے
جھوٹ کی بن آئی ہے چاروں طرف
سچ اگر ہے بھی تو پس منظر میں ہے...
الوداع
کیسے ماہ و سال گزرے
اب نہ کچھ بھی یاد ہے
صرف ہیں دھندلے نقوش
یا بصارت کی کمی ہے
کچھ نظر آتا نہیں
بس کتابوں اور فلموں میں رہی
اک بصیرت کی تلاش
کچھ نہ کچھ روٹی کی بھی تھی جستجو
جانے کس منزل کی تھی وہ آرزو
بے سبب لوگوں سے یارانہ رہا
اور پھر تنہا رہا برسوں تلک
سب تھے قیدی اپنے...
حادثوں کی زد پہ ہیں تو مسکرانا چھوڑ دیں
زلزلوں کے خوف سے کیا گھر بنانا چھوڑ دیں
تم نے میرے گھر نہ آنے کی قسم کھائی تو ہے
آنسوؤں سے بھی کہو آنکھوں میں آنا چھوڑ دیں
پیار کے دشمن کبھی تو پیار سے کہہ کے تو دیکھ
ایک تیرا در ہی کیا ہم تو زمانہ چھوڑ دیں
گھونسلے ویران ہیں اب وہ پرندے ہی کہاں
اک بسیرے...