har taraf ujli dhanak mausam hua hai barf barf
naddi-nale hi nahin sahra bana hai barf barf
uD rahe hain rui ke gale fazaon mein asir
hai lahu bhi munjamid chehra hua hai barf barf
ek hasina ki siyah-zulfon pe jhaala yun lage
nag kala chhag ke jaise pi gaya hai barf barf
muskurana aise...
بشیر بدر
اگر تلاش کروں کوئی مل ہی جائے گا
مگر تمہاری طرح کون مجھ کو چاہے گا
تمہیں ضرور کوئی چاہتوں سے دیکھے گا
مگر وہ آنکھیں ہماری کہاں سے لائے گا
نہ جانے کب ترے دل پر نئی سی دستک ہو
مکان خالی ہوا ہے تو کوئی آئے گا
میں اپنی راہ میں دیوار بن کے بیٹھا ہوں
اگر وہ آیا تو کس راستے سے آئے گا
تمہارے...
آتا ہے نظر آج جو موسم دھواں دھواں
کل تیرے وجود سے یہ تھا عیاں عیاں
دیکھیں گے کبھی خلد تو یہ تب کی بات ہے
لگتا ہے ابھی سانس کا سودا زیاں زیاں
شاید کسی کے لوٹ کے آنے کی نوا ہے
رہتا ہے میرا ذوق تخیل گماں گماں
الفاظ وہی ہیں تو کیا جذبات وہی ہیں
سنتی تو ہو گی روح بلالی اذاں اذاں
آسوں کا اک چراغ لئے...
یہیں پر تو کہیں
تمہارے لبوں نے
مرے سرد ہونٹوں سے برفیلے ذرے چنے تھے
اسی پیڑ کی چھال پر ہاتھ رکھ کر
ہم اک دن کھڑے تھے
یہیں برف باری میں ہم لڑکھڑاتے ہوئے جا رہے تھے
بہک تازہ بوسوں کی سر میں سمائے
ہم آغوشی جسم و جاں کے نشے میں
گئی برف باری کی رت
اور پگھلتی ہوئی برف بھی بہہ گئی سب
یہاں کچھ نہیں اب...
خود اپنے زخم سینا آ گیا ہے
بالآخر مجھ کو جینا آ گیا ہے
منافق ہو گئے ہیں ہونٹ میرے
مرے دل کو بھی کینہ آ گیا ہے
بہا کر لے گیا طوفاں جوانی
لب ساحل سفینہ آ گیا ہے
کسی دکھ پر بھی آنکھیں نم نہ پا کر
مصائب کو پسینہ آ گیا ہے
بڑی استاد ہے یہ زندگی بھی
لو مجھ کو زہر پینا آ گیا ہے
لگا کر زخم خود مرہم...
نوجوانی کی دید کر لیجے
اپنے موسم کی عید کر لیجے
کون کہتا ہے کون سنتا ہے
اپنی گفت و شنید کر لیجے
اب کے بچھڑے ملوگے پھر کہ نہیں
کچھ تو وعدہ وعید کر لیجے
اپنے گیسو دراز کے مجھ کو
سلسلے میں مرید کر لیجے
ہے مثل ایک ناہ صد آسان
یاس ہی کو امید کر لیجے
ہاں عدم میں کہاں ہے عشق بتاں
اس کو یاں سے خرید...
Asad Rehman
Thread
Eid PoetryPoetry Contest Entries Feb 2020
poetryon gesu
PoetryOn Ishq
PoetryOn Judai
PoetryOnMausamPoetryOn Mohabbat
نمی لے کر نگاہوں میں
مناظر کھوجتی آنکھیں
ایک اک نقش یادوں کا
ذہن میں قید کرنے دو
ہر اک آہٹ ، ہنسی ، قہقہے
شبیہ من چاہے منظر کی
سبھی دِل میں پرونے دو
مجھے ہنس ہنس کے رونے دو
بچھڑنا گو ضروری ہے
جدائی اک حقیقت ہے
نئے موسم تو آئیں گے
یہ موسم پِھر نہیں ہوں گے
ہزاروں لوگ تو ہوں گے...
وہی گلیاں وہی کوچہ وہی سردی کا موسم ہے
اسی انداز سے اپنا نظامِ زیست برہم ہے
یہ حسنِ اتفاق ایسا کہ پھیلی چاندنی بھی ہے
وہی ہر سمت ویرانی، اداسی، تشنگی سی ہے
وہی ہے بھیڑ سوچوں کی، وہی تنہائیاں پھر سے
مسافر اجنبی اور دشت کی پہنائیاں پھر سے
مجھے سب یاد ہے کچھ سال پہلے کا یہ قصہ ہے
وہی لمحہ تو...