شام کو صبح چمن یاد آئی
کس کی خوشبوئے بدن یاد آئی
جب خیالوں میں کوئی موڑ آیا
تیرے گیسو کی شکن یاد آئی
یاد آئے ترے پیکر کے خطوط
اپنی کوتاہیٔ فن یاد آئی
چاند جب دور افق پر ڈوبا
تیرے لہجے کی تھکن یاد آئی
دن شعاعوں سے الجھتے گزرا
رات آئی تو کرن یاد آئی
احمد ندیم قاسمی
@Recently Active Users
@Veer
Asad Rehman
Thread
ahmad nadeem qasmi
ahmad nadeem qasmi poetryPoetry Contest Entries Feb 2020
poetryon chand
poetryon gesu
PoetryOn Jism
PoetryOn Khayal
PoetryOn Khushboo
PoetryOn Raat
PoetryOn Sham
poetryonsubahPoetryOn Yaad
آرزوؤں کا حسیں پیکر تراش
اک سراب صبح کا منظر تراش
اک گھروندا ریگ ساحل سے بنا
برف کے پتھر سے اک دلبر تراش
دیدۂ نمناک سے دریا بہا
آہ شعلہ بار سے محشر تراش
اس حصار ذات سے باہر نکل
گنبد بے در میں تو اک در تراش
بحر عشرت میں صدف ملتا نہیں
قطرۂ خوں ناب سے گوہر تراش
تیغ زنگ آلود کو پھر آب دے
جبر و...
آشوب اگہی
کوئی بتلائے مجھے
میرے ان جاگتے خوابوں کا مقدر کیا ہے؟
میں کہ ہر شے کی بقا جانتا ہوں
اڑتے لمحوں کا پتا جانتا ہوں
سرد اور زرد ستاروں کی تگاپو کیا ہے
رنگ کیا چیز ہے خوشبو کیا ہے
صبح کا سحر ہے کیا، رات کا جادو کیا ہے
اور کیا چیز ہے آواز صبا جانتا ہوں
ریت اور نقش قدم موج کا رم
آنکھ...
انتشار و خوف ہر اک سر میں ہے
عافیت سے کون اپنے گھر میں ہے
زندگی پر سب حقیقت کھل چکی
تو ابھی تک خواب کے پیکر میں ہے
مطمئن انساں کہیں پر بھی نہیں
ایک سی حالت زمانے بھر میں ہے
رات کی چٹان سے صبحیں تراش
خواب کی تعبیر اسی پتھر میں ہے
جھوٹ کی بن آئی ہے چاروں طرف
سچ اگر ہے بھی تو پس منظر میں ہے...
Sham tak subh ki nazron se utar jate hain
Itne samjhauton pe jite hain ki mar jate hain
Phir wahi talKHi-e-haalat muqaddar Thahri
Nashshe kaise bhi hon kuchh din mein utar jate hain
Ek judai ka wo lamha ki jo marta hi nahin
Log kahte the ki sab waqt guzar jate hain
Ghar ki girti hui...
جو صبح و شام پئے انتظار گزرے ہیں
وہ گل بدست بہ رنگِ بہار گزرے ہیں
رہِ اُمید سے ہم بار بار گزرے ہیں
ہر ایک بار مگر شرمسار گزرے ہیں
سوال لب پہ، زباں بند، دل میں حیرانی
مقامِ دہر سے بے اختیار گزرے ہیں
ہجومِ آرزو رنگین کر گیا جن کو
وہی زمانے مِرے خوشگوار گزرے ہیں
ترے خیال سے دل کانپ کانپ جاتا ہے...
صبح کیسی ہے وہاں ، شام کی رنگت کیا ہے
اب تیرے شہر میں حالات کی صورت کیا ہے
اِک آزار دھڑکتا ہے یہاں سینے میں
اب تجھے کیسے بتائیں کہ محبت کیا ہے
حکم دیتا ہے تو آواز لرز جاتی ہے
جانے اب کے میرے سالار کی نیّت کیا ہے
یہ جو میں پیڑ اُگانے میں لگا رہتا ہوں
میں سمجھتا ہوں میری پہلی ضرورت کیا...