خیال باندھ کے لاؤں کمال کر ڈالوں
تمہاری ذات کو پھر بے مثال کر ڈالوں
جو تو پکارے تو پھر مجھ پہ وجد طاری ہو
میں پاؤں جھوم کے رکھوں دھمال کر ڈالوں
نگار خانہء جاں کے سبھی جھروکوں میں
اڑاؤں یاد کے کچھ رنگ گلال کر ڈالوں
غم - حیات کا قصہ طویل ہو جائے
ترے فراق کے لمحے وصال کر ڈالوں
یہ کیا کہ تم...
Kashti tera naseeb chamkdaar kar diya,
Is paar ke thapedon ne us paar kar diya.
Afwaah thi ki meri tabiyat kharaab hai,
Logon ne punchh punchh ke bimar kar diya.
Raaton ko chandni ke bharose na chhodna,
Sooraj ne jugnuon ko khabardar kar diya.
Ruk ruk ke log dekh rahe hai meri taraf,
Tumne...
Falak
Thread
PoetryOn Barish
PoetryOn Ghar
PoetryOn Raat
PoetryOnSuraj
rahat indori poetry
کوئی شکوہ تو زیر لب ہوگا
کچھ خموشی کا بھی سبب ہوگا
میں بھی ہوں بزم میں رقیب بھی ہے
آخری فیصلہ تو اب ہوگا
آئیں مے خانہ میں کبھی واعظ
حور بھی ہوگی اور سب ہوگا
بول اے میرے دل کی تاریکی
تیرا سورج طلوع کب ہوگا
سنتا ہوگا صدائیں اس دل کی
شام تنہائی میں وہ جب ہوگا
کب چھٹیں گی یہ بدلیاں غم کی
صاف...
intelligent086
Thread
A G Josh PoetryPoetryOn Dil
PoetryOn Gham
poetryon hoor
PoetryOn Khamoshi
PoetryOn Sham
PoetryOnSurajPoetryOn Tanhai
lahu hi kitna hai jo chashm-e-tar se niklega
yahan bhi kaam na arz-e-hunar se niklega
har ek shaKHs hai be-samtiyon ki dhund mein gum
batae kaun ki suraj kidhar se niklega
karo jo kar sako bikhre hue wajud ko jama
ki kuchh na kuchh to ghubar-e-safar se niklega
main apne aap se mil kar hua...
سورج کی تپتی دھوپ نے مارا ہے ان دنوں
پیڑوں کی چھاؤں کا ہی سہارا ہے ان دنوں
ہم کو بھی دل کے درد نے مارا ہے ان دنوں
درد جگر غزل میں اتارا ہے ان دنوں
احساس برف برف ہیں دل کی زمین پر
یادوں کی دھوپ کا ہی سہارا ہے ان دنوں
سوکھے بدن کی خاک پہ غم کی پھوار تھی
یہ ہی سبب ہے جسم میں گارا ہے ان دنوں
یہ...
لہو ہی کتنا ہے جو چشم تر سے نکلے گا
یہاں بھی کام نہ عرض ہنر سے نکلے گا
ہر ایک شخص ہے بے سمتیوں کی دھند میں گم
بتائے کون کہ سورج کدھر سے نکلے گا
کرو جو کر سکو بکھرے ہوئے وجود کو جمع
کہ کچھ نہ کچھ تو غبار سفر سے نکلے گا
میں اپنے آپ سے مل کر ہوا بہت مایوس
خبر تھی گرم کہ وہ آج گھر سے نکلے گا...
گل میں خوشبو تری، سورج میں اجالا تیرا
پائے ہر شے میں تجھے ڈھونڈنے والا تیرا
کس کی تعمیر و ترقی میں تیرا ہاتھ نہیں
لغزشِ پا کا مداوا تو کوئی بات نہیں
روک لے گرتی فصیلوں کو سنبھالا تیرا
بے سفینہ بھی وہ لہروں پہ ٹھہر سکتا ہے
وہ ہر اِک راہِ حوادث سے گزر سکتا ہے
آسرا ہو جسے اللہ تعالٰی تیرا
جو...
چڑھدے سورج ڈھلدے ویکھے
بجھے دیوے بلدے ویکھے
ہیرے دا کوئی مل نہ پاوے
کھوٹے سکے چلدے ویکھے
جناں دا نہ جگ تے کوئی
او وی پتر پلدے ویکھے
اوہدے رحمت نال
بندے پانی اتے چلدے ویکھے
لوکی کیندے دال نئیں گلدی
میں تے پتھر گلدے ویکھے