چلو پھر چائے پیتے ہیں
نجانے کتنے سالوں سے
نجانے کتنی شاموں سے
بدن جب تھک سا جاتا ہے
اداسی گھیر لیتی ہے
میں اکثر خود سے کہتا ہو
چلو اب چائے پیتے ہیں
مگر یہ بھی تو اک سچ ہے
اکیلا پی نہیں سکتا
تمہارے نام کا اک کپ
ہمیشہ ساتھ ہوتا ہے
نجانے تم کہاں ہوگے
مگر ہاں ساتھ دیتے ہو
یہی عادت ہے اب میری
اکیلے...
پتھر کے خدا پتھر کے صنم پتھر کے ہی انساں پائے ہیں
تم شہر محبت کہتے ہو ہم جان بچا کر آئے ہیں
بت خانہ سمجھتے ہو جس کو پوچھو نہ وہاں کیا حالت ہے
ہم لوگ وہیں سے لوٹے ہیں بس شکر کرو لوٹ آئے ہیں
ہم سوچ رہے ہیں مدت سے اب عمر گزاریں بھی تو کہاں
صحرا میں خوشی کے پھول نہیں شہروں میں غموں کے
سائے...
حال اس کا تیرے چہرے پہ لکھا لگتا ہے
وہ جو چپ چاپ کھڑا ہے تیرا کیا لگتا ہے
یوں تو ہر چیز سلامت ہے میری دنیا میں
ایک تعلق ہے جو ٹوٹا ہوا لگتا ہے
میں نے سوچا تھا کہ آباد ہوں اک شہر میں ، میں
یہاں تو ہر شخص کا انداز جدا لگتا ہے
مدتیں بیت گئیں طے نہ ہوئی منزلِ شوق
ایک عالم میرے رستے میں پڑا لگتا...
Maria Hussain J
Thread
PoetryOn Judai
PoetryOn Khamoshi
PoetryOnUdasi
shahzad ahmad poetry
وہی گلیاں وہی کوچہ وہی سردی کا موسم ہے
اسی انداز سے اپنا نظامِ زیست برہم ہے
یہ حسنِ اتفاق ایسا کہ پھیلی چاندنی بھی ہے
وہی ہر سمت ویرانی، اداسی، تشنگی سی ہے
وہی ہے بھیڑ سوچوں کی، وہی تنہائیاں پھر سے
مسافر اجنبی اور دشت کی پہنائیاں پھر سے
مجھے سب یاد ہے کچھ سال پہلے کا یہ قصہ ہے
وہی لمحہ تو...
"جلے تو، جلاؤ گوری"
جلے تو جلاؤ گوری، پیت کا الاؤ گوری
ابھی نہ بجھاؤ گوری، ابھی سے بجھاؤ نا
پیت میں جوگ بھی ہے، کامنا کا سوگ بھی ہے
پیت برا روگ بھی ہے، لگے تو لگاؤ نا
گیسوؤں کا ناگنوں سے، بیرنوں ابھاگنوں سے
جوگنوں بیراگنوں سے، کھیلتی ہی جاؤ نا
عاشقوں کا حال پوچھو، کرو تو خیال پوچھو
ایک دو...
اگر
دو، چار دن
ہفتہ، مہینہ
میرا کوئی لفظ
مرا کوئی شعر
نظر تم کو نہ آ پائے
کوئی دکھ سکھ کا لمحہ
کوئی شکوہ شکایت بھی
آپ اپنی موت ہی مر جائے
تو مجھ کو جان کر مُردہ
مجھے اک بات بتلاؤ
خوشی کتنی مناؤ گے؟
غم کتنا مناؤ گے؟
@Recently Active Users
مجھے غم اداس نہ کر سکے، مرا واسطہ ترے غم سے ہے
مرا کرب کربِ لذیذ ہے کہ یہ کرب تیرے ستم سے ہے
ترا نام میری شناخت ہے، مرا رنگ ہے ترے رنگ سے
مرا پیرہن تری یاد ہے، مرا حوصلہ ترے دم سے ہے
مرا قلب تو، مری روح تو، مری سانس تو، مری جان تو
مری موت ہے تری برہمی، مری زیست تیرے کرم سے ہے
ہے مقامِ عشق...
یہ شبِ فراق، یہ بے بسی، ہیں قدم قدم پہ اداسیاں
میرا ساتھ کوئی نہ دے سکا، میری حسرتیں ہیں دھواں دھواں
میں تڑپ تڑپ کے جیا تو کیا، میرے خواب مجھ سے بچھڑ گئے
میں اداس گھر کی صدا سہی، مجھے دے نہ کوئی تسلیاں
چلی ایسی درد کی آندھیاں، میرے دل کی بستی اجڑ گئی
یہ جو راکھ سی ہے بجھی بجھی، ہیں اسی میں...
لدی ہے پھولوں سے پھر بھی اداس لگتی ہے
یہ شاخ مجھ کو مری غم شناس لگتی ہے
کسی کتاب کے اندر دبی ہوئی تتلی
اسی کتاب کا اک اقتباس لگتی ہے
وہ موت ہی ہے جو دیتی ہے سو طرح کے لباس
یہ زندگی ہے کہ جو بے لباس لگتی ہے
تھی قہقہوں کی تمنا تو آ گئے آنسو
خوشی کی آرزو غم کی اساس لگتی ہے
اٹھا کے دیکھ...
یاد رکھ خود کو مٹائے گا تو چھا جائے گا
عشق میں عجز ملائے گا تو چھا جائے گا
اچھی آنکھوں کے پجاری ہیں میرے شہر کے لوگ
وہ میرے شہر میں آئے گا تو چھاجائے گا
دیدہ۔خشک میں بے کار سلگتا ہوا دکھ
روح میں ڈیرے لگائے گا تو چھا جائے گا
ہم قیامت بھی اٹھا دینگے تو کوئی فرق نہیں
تو فقط آنکھ اٹھائے گا تو چھا...
Sibgha Ahmad
Thread
PoetryOn Ishq
PoetryOn Phool
poetryon rooh
PoetryOnUdasi