اجنبی! یہ تو بتانا کہ تِری باتوں میں
اِتنی صدیوں کی شناسائی کہاں سے آئی
میرے زخموں کو تو ناسُور بتاتے تھے سبھی
تیرے ہاتھوں میں مسیحائی کہاں سے آئی
@Recently Active Users
جلا کے مشعل جاں ہم جنوں صفات چلے
جو گھر کو آگ لگائے ہمارے ساتھ چلے
دیار شام نہیں منزل سحر بھی نہیں
عجب نگر ہے یہاں دن چلے نہ رات چلے
ہمارے لب نہ سہی وہ دہان زخم سہی
وہیں پہنچتی ہے یارو کہیں سے بات چلے
ستون دار پہ رکھتے چلو سروں کے چراغ
جہاں تلک یہ ستم کی سیاہ رات چلے
ہوا اسیر کوئی ہم...
سفر بخیر ہو، انجام تک پہنچ جائیں
خدا کرے یہ قدم شام تک پہنچ جائیں
سخن کا سارا سفر اس لیے کیا میں نے
کہ میرے ہونٹ ترے نام تک پہنچ جائیں
نئے جنوں کی اذیت بھی محترم ہے مجھے
گزشتہ زخم تو آرام تک پہنچ جائیں
مکانِ حُسن سے باہر بھی دیکھ ایسا نہ ہو
شریف لوگ در و بام تک پہنچ جائیں
خبر نہیں میری آواز...
پاؤں کے زخم دکھانے کی اجازت دی جائے
ورنہ رہگیر کو جانے کی اجازت دی جائے
اس قدر ضبط مری جان بھی لے سکتا ھے
کم سے کم اشک بہانے کی اجازت دی جائے
کارِ دنیا مجھے مجنوں نہیں بننا لیکن
عشق میں نام کمانے کی اجازت دی جائے
پھر نہیں ھو گا مرا شہرِ خموشاں سے گزر
سوئے لوگوں کو جگانے کی اجازت دی...
جہان ِ شب ہے دھواں صبح ِ انقلاب بنو
جلا دو تخت ِ بتاں دست ِ احتساب بنو
لہو کے دیپ جلاؤ کہ شب طویل ہوئی
محل سے روشنی چھینو سحر کی تاب بنو
چراغِ زخم سے جب نور کی ندی پھوٹے
شبوں کے چاند، سحر خیز آفتاب بنو
تڑپ رہے ہو جزیرہ نما تنوروں میں
ہوا کے دوش پہ اڑتے ہوئے سحاب بنو
اگر ہو لیلیٰ تو صحرا...
شفق جو روئے سحر پر گلال ملنے لگی
یہ بستیوں کی فضا کیوں دھواں اگلنے لگی
اسی لئے تو ہوا رو پڑی درختوں میں
ابھی میں کھل نہ سکا تھا کہ رت بدلنے لگی
اتر کے ناؤ سے بھی کب سفر تمام ہوا
زمیں پہ پاؤں دھرا تو زمین چلنے لگی
کسی کا جسم اگر چھو لیا خیال میں بھی
تو پور پور مری مثل شمع جلنے لگی
مری نگاہ...
Maria-Noor
Thread
Poetry Contest Entries Feb 2020
poetryon bahar
PoetryOn Barf
PoetryOn Dhuwan
PoetryOn Dil
PoetryOn Hawa
PoetryOn Jism
PoetryOn Khayal
poetryon sehra
PoetryOn Sham
PoetryOn Subah
PoetryOnZakham
shakeb jalali poetry
خود اپنے زخم سینا آ گیا ہے
بالآخر مجھ کو جینا آ گیا ہے
منافق ہو گئے ہیں ہونٹ میرے
مرے دل کو بھی کینہ آ گیا ہے
بہا کر لے گیا طوفاں جوانی
لب ساحل سفینہ آ گیا ہے
کسی دکھ پر بھی آنکھیں نم نہ پا کر
مصائب کو پسینہ آ گیا ہے
بڑی استاد ہے یہ زندگی بھی
لو مجھ کو زہر پینا آ گیا ہے
لگا کر زخم خود مرہم...