10 janwar kab aur kahan paaltu bane?

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
۔10 جانور کب اور کہاں پالتو بنے ؟

janwer.jpg

انسانوں نے درجنوں مختلف اقسام کے جانوروں کو پالتو بنایا ہے۔ ہم نہ صرف گوشت، کھال، دودھ اور اون بلکہ ساتھ، شکار، سواری اور ہل چلانے کے لیے بھی جانور پالتے ہیں۔ جانوروں کی حیران کن تعداد کو سب سے پہلے براعظم ایشیا میں پالتو بنایا گیا۔ ذیل میں ایشیا میں پالتو بنائے جانے والے 10 جانوروں کا ذکر کیا جا رہا ہے۔ بھیڑ بھیڑ ان جانوروں میں شامل ہے جنہیں سب سے پہلے پالتو بنایا گیا۔ تقریباً 11 ہزار سے 13 ہزار برس قبل غالباً جنگلی بھیڑوں کو میسوپوٹامیا، یعنی موجودہ عراق میں سب سے پہلے سدھایا گیا۔ ابتدائی طور پر بھیڑوں کو گوشت، دودھ اور چمڑے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ اون والی بھیڑیں 8 ہزار برس قبل فارس (ایران) میں سامنے آئیں۔ بہت جلد بھیڑیں بابل سے سمیریا اور فلسطین؍اسرائیل تک مشرق وسطیٰ کی ثقافت میں اہم حیثیت اختیار کر گئیں۔ بکری خیال کیا جاتا ہے کہ بکری کو سب سے پہلے 10 ہزار برس قبل ایران کے زاگرس پہاڑوں میں پالتو بنایا گیا۔ ان کا استعمال دودھ اور گوشت کے لیے ہوتا تھا، نیز ان کے فضلے کو ایندھن کے طور پر جلایا جاتا تھا۔ بکریاں جھاڑیوں کو صاف کرنے کا بھی ایک مؤثر ذریعہ ہیں اور نیم صحرائی علاقوں میں یہ عمل کسانوں کے لیے مدد گار ہوتا ہے۔ ان کی جِلد سخت ہوتی ہے، جس سے مشک بنا کر صحرائی علاقوں میں پانی لانے کا کام لیا جاتا ہے۔ گائے گائے کو 9 ہزار برس قبل پالتو بنایا گیا، آج کی تابع پالتو گائے کے آباؤاجداد مشرق وسطیٰ کے جنگلوں میں پائے جانے والے جارح اور غصیلے جانور تھے جن کی نسل اب ناپید ہو چکی ہے۔ پالتو گائے کے دودھ، گوشت اور چمڑے وغیرہ استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے گوبر کو فصلوں کی کھاد کے طور پر برتا جاتا ہے۔ مرغی گھریلو مرغی کے جنگلی آباؤاجداد جنوب مشرقی ایشیا میں پائے جانے والے سرخ اور سبز رنگ کے جنگلی فاول (Junglefowl) تھے۔ مرغی کو 7 ہزار برس قبل پالتو بنایا گیا اور یہ جلد برصغیر اور چین میں پھیل گئی۔ بعض ماہرین آثارقدیمہ کے خیال میں انہیں پہلے مرغوں کی لڑائی کے لیے پالا گیا تھا، اور اتفاقاً ان کا استعمال گوشت انڈے اور پروں کے لیے ہونے لگا۔ گھوڑا گھوڑے کے آباؤاجداد ماضی میں موجود زمینی راستے سے شمالی امریکا سے یوروایشیا آئے۔ انسان نے 35 ہزار برس قبل غذا کے حصول کے لیے گھوڑے کا شکار کرنا شروع کیا۔ گھوڑوں کو پالتو بنانے کے ابتدائی آثار قازقستان میں ملے ہیں، جہاں بولتائی برادری انہیں نقل و حمل کے لیے پالتی تھی۔ گھوڑے وسط ایشیا میں آج بھی حددرجہ اہمیت رکھتے ہیں۔ اگرچہ دنیا بھر میں گھوڑوں کو سواری، ٹانگے اور چھکڑے کے لیے سدھایا جاتا ہے لیکن وسط ایشیا اور منگولیا کے لوگ انہیں گوشت اور دودھ کے لیے بھی پالتے ہیں۔ ’’کوئی‘‘ مچھلی ’’کوئی‘‘ مچھلی کو صرف نمائش کے لیے پالاجاتا ہے۔ اس کے آباؤاجداد کا تعلق مچھلی کی نسل ایشیائی کارپ سے ہے جن کی تالابوں میں گوشت کے لیے افزائش کی جاتی تھی۔ ’’کوئی‘‘ ان کی ایک منتخب قسم ہے۔ ’’کوئی‘‘ کی نمو سب سے پہلے چین میں ایک ہزار برس قبل ہوئی اور یہ نویں صدی عیسوی میں جاپان پہنچی۔ بھینس اس فہرست میں واحد جانور جو ایشیا سے باہر عام نہیں اور اپنے گھر یعنی ایشیا ہی میں زیادہ تر پایا جاتا ہے، بھینس ہے۔ بھینس کو دو مختلف خطوں میں پالتو بنایا گیا، 5 ہزار برس قبل برصغیر اور 4 ہزار برس قبل جنوبی چین میں۔ یہ دونوں قسمیں جینیاتی طور پر ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا میں بھینس کو گوشت، کھال، گوبر اور سینگ کے حصول کے علاوہ ہل چلانے اور چھکڑا کھینچنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ بلی پالتو بلیاں اپنی قریبی رشتہ دار جنگلی بلیوں سے خاصی مشابہت رکھتی ہیں اور ان دونوں میں تمیز کرنا مشکل ہوتا ہے۔ دراصل 150برس قبل کی بلی کو بعض سائنس دان نیم پالتو قرار دیتے ہیں، لیکن اس کے بعد انسانوں کی طرف سے کی گئی نسل کَشی سے مخصوص قسم کی پالتو بلیاں پیدا ہوئیں۔ بلیوں کے انسانوں کے اردگرد آنے کا سبب زرعی آبادیوں میں غلے کو ذخیرہ کرنا ہے جس کی تلاش میں چوہے آ جایا کرتے تھے۔ چوہے پکڑنے کی صلاحیت کے باعث انسان بلیوں کی موجودگی گوارا کرتے تھے، وقت کے ساتھ ان سے بندھن بڑھتا گیا اور اب دورجدید کا انسان انہیں اپنا ساتھی سمجھتا ہے۔ اونٹ ایشیا میں اونٹوں کی دو اقسام ہیں ایک بیکٹرین اونٹ جس کے دو کوہان ہوتے ہیں اور جو مغربی چین اور منگولیا کے ریگستانوں میں پایا جاتا ہے۔ دوسرا ایک کوہان والا جو جزیرہ نما عرب اور برصغیر میں پایا جاتا ہے۔ اونٹوں کو پالتو بنے صرف 35 سو برس کے لگ بھگ ہوئے ہیں۔ یہ شاہراہ ریشم اور دیگر گزرگاہوں پر سامان کی نقل و حمل کا کلیدی ذریعہ رہے۔ اونٹ کو گوشت، دودھ، کھال اور خون کے لیے پالا جاتا ہے۔ کتا کتے نہ صرف بہت وفادار ہوتے ہیں بلکہ انسانوں کے ساتھ رہنے والے اولین جانور ہیں۔ ڈی این اے کے شواہد سے پتا چلتا ہے کہ کتوں کو 35 ہزار برس قبل پالتو بنایا گیا تھا۔ پالتو بنانے کے عمل کی شروعات دو مقامات چین اور فلسطین؍اسرائیل میں ایک ساتھ ہوئی۔ قبل از تاریخ کے انسان نے غالباً بھیڑیوں کے بچوں کو پالنا شروع کیا۔ ان میں سب سے وفادار کو شکار کے دوران اور حفاظت کے لیے ساتھ رکھا جاتا تھا، انہوں نے وقت گزرنے کے ساتھ کتوں کا روپ اختیار کر لیا۔ (تلخیص و ترجمہ: رضوان عطا) بشکریہ ’’تھاٹ کو‘‘
 

Back
Top