7 Most Famous Ninjas of Japanese History in Urdu

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
جاپان کے 7 مشہور ننجاز

ninja.jpg

یہ جنگجو نہایت ضروری حالات میں لڑتے تھے

تحریر : طیب رضا عابدی
جب جاپان میں جاگیرداری نظام رائج تھا تو دو قسم کے جنگجو سامنے آئے۔ ایک سمورائی جنہوں نے ملک پر شہنشاہ کے نام پر حکومت کی اور دوسرے ننجاز جن کا تعلق نچلے طبقوں سے ہوتا تھا۔ یہ جاسوسی کا کام کرتے تھے اور اس کے ساتھ ساتھ انہیں قتل کے منصوبوں پر عمل درآمد کرانے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا تھا ۔ ننجاز کو شنوبی بھی کہا جاتا تھا اور یہ خفیہ ایجنٹ تھے۔ یہ اس وقت لڑتے تھے جب ان کا لڑنا نا گزیر سمجھا جاتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ تاریخ میں ان کے نام اور کارنامے کم ہی ملتے ہیں۔ اس کے برعکس سمورائی جنگجوئوں کے نام اور کارنامے بہت زیادہ ملتے ہیں۔ننجا فن کے نشانات اور روایات جاپانی ثقافت میں موجود ہیں۔

۔1۔سولہویں صدی کے دوران فیوجی بیاشی نگاٹو، ایگا ننجاز کا لیڈر تھا۔ اس کے پیرو کاروں کی بھی بڑی تعداد اس کے ساتھ تھی۔ اس نے اکثر اوڈا نوبنگا کے خلاف لڑائیوں میں اومی علاقے کا ساتھ دیا۔ بعد میں نوبنگا نے ایگا اور کوگا پر حملہ کیا اور ان ننجا قبائل کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی بھرپور سعی کی، لیکن اسے ناکامی ہوئی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ننجا قبائل کی اکثریت روپوش ہوگئی تھی جس کا مقصد اپنی ثقافت کو بچانا تھا۔

۔2۔مموچی سینڈایو سولہویں صدی کے وسط میں ایگا ننجاز کا لیڈر تھا۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ جب اوڈا نوبنگا نے ایگا پر حملہ کیا تو اس دوران وہ ہلاک ہو گیا تھا۔ لیکن لوک کہانیوں کے مطابق مموچی سینڈایو اس حملے میں بچ گیا تھا اور اس نے باقی زندگی کیائی صوبے میں ایک کسان کی حیثیت سے گزار دی۔ اس نے تشدد کا راستہ ترک کر دیا تھا اور اب وہ کسی تنازعے میں نہیں پڑنا چاہتا تھا۔ مموچی کی تعلیمات میں یہ بات شامل تھی کہ ''نن جسٹو‘‘ کو آخری کوشش کے طور پر اور صرف اس وقت استعمال کرنا چاہیے جب ایک ننجا کی زندگی بچانا مقصود ہو۔

۔3۔ اشی کاوا گوئیمون لوک کہانیوں میں جاپانی رابن ہڈ کی حیثیت رکھتا ہے۔ لیکن اس بات کا امکان ہے کہ وہ سمورائی خاندان سے تعلق رکھنے والی حقیقی تاریخی شخصیت اور ڈاکو تھا جس نے ایگا کے میوشی قبیلے میں خدمات انجام دی تھیں۔ گوئیمون مبینہ طور پر ایگا سے بھاگ گیا اور یہ اس وقت ہوا جب نوبنگا نے حملہ کیا۔ بھاگنے والے اس ننجا نے 15 برس دولت مند تاجروں کو لوٹنے میں گزارے۔ اس کے علاوہ وہ ان مندروں کو بھی لوٹتا رہا جہاں بہت دولت رکھی ہوئی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ اس نے لوٹی ہوئی دولت سے تباہ حال کسانوں کی بڑی مددکی۔ رابن ہڈ کا طرز حیات بھی یہی تھا۔1594ء میں گوئیمون نے ٹوئیوٹوی ہیرے نوشی کو قتل کرنے کی کوشش کی۔ وہ اپنی بیوی کا بدلہ لینا چاہتا تھا۔ اس کے بعد اسے پکڑ کر سزائے موت دے دی گئی ۔

۔4۔ ہٹوری ہنزو کا خاندان سمورائی اور ایگا کے علاقے سے تعلق رکھتا تھا لیکن وہ سیکاوا کے علاقے میں رہا اور جاپان میں خانہ جنگی کے دور ''سینگوکو‘‘ میں اس نے ننجا کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں۔ فیوجی بیاشی اور مموچی کی طرح وہ ایگا ننجاز کا سربراہ رہا۔ ہیٹوری کا انتقال 1596ء میں 55 برس کی عمر میں ہوا۔

۔5۔ موچیذوکو چیوم، سمورائی موچیذیکو کی بیوی تھی جس کا تعلق شینانو کے علاقے سے تھا۔ چیوم کا تعلق کوگا قبیلے سے تھا ۔ ننجا کا فن اسے ورثے میں ملا تھا۔ اپنے شوہر کی موت کے بعد چیوم اپنے چچا کے ساتھ رہی۔ جس نے اسے مشورہ دیا کہ وہ خواتین ننجاز تیار کرے جو جاسوسوں، پیغام رسانوں اور قاتلوں کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیں۔

۔6۔ فوما کوٹارو ایک فوجی رہنما اور ہوجا قبیلے کے ننجاز کا سردار تھا۔ ہوجا قبیلے کا تعلق بنیادی طور پر ساگامی صوبے سے تھا۔ فوما کوٹارو کا تعلق اگرچہ ایگا یا کوگا سے نہیں تھا لیکن اس نے لڑائیوں میں ننجا کی طرز پر حربے استعمال کیے۔ اس کے خصوصی دستوں نے جاسوسی کے انوکھے طریقے اپنائے۔ ہوجا قبیلے کو ٹویوٹوی ہیڈیوشی نے شکست دی۔ 1603ء میں فوما کوٹارو کی زندگی کا خاتمہ ہوگیا جب شوگن ٹوکو گاوا نے اس کا سر قلم کر دیا۔

۔7۔ جنیچی کاواکامی کو آخری ننجا خیال کیا جاتا ہے اگرچہ اس نے یہ تسلیم کیا تھا کہ اب ننجاز کا کوئی وجود نہیں رہا۔ بہرحال اس نے چھ سا ل کی عمر میں لڑائی اور جاسوسی کے طریقے سیکھ لیے۔ تاہم کاوا کامی نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ کسی بھی شاگرد کو قدیم ننجا کے طریقے نہیں سکھائے گا۔ اس کا کہنا تھا کہ اب ہم وہ حربے لوگوں کو نہیں سکھا سکتے جس سے انسانوں کا قتل ہو۔ لہٰذا اس نے یہ عہد کرلیا کہ وہ نئی نسلوں تک وہ علم نہیں پہنچائے گا جس سے اتنی خونریزی ہوئی اور یہ روایتی فن اس کے ساتھ ہی دفن ہوگیا۔​
 

Back
Top