Maria-Noor
New Member
I Love Reading
Invalid Email
11
- Messages
- 6,575
- Reaction score
- 11,924
- Points
- 731
A Must Read
’’میراجسم میری مرضی‘
‘بالکل صحیح بات ہے
سو فیصد درست۔
اگر جسم تمہارا ہے تو مرضی بھی یقیناً تمہاری چلے گی اور چلنی چاہیے، لیکن کیا واقعی یہ جسم تمہارا ہے؟ یا خالق و مالک و رازق کی امانت ہے جو چند سانسوں، چند سالوں کے لئے امانت کے طور پر تمہیں سونپا گیا تو خود ہی سوچ لو دیانت کا تقاضا کیا ہے۔
جان دی، دی ہوئی اسی کی تھی
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا
جسم ہمارا تمہارا ہوتا تو خود کشی حرام نہ ہوتی۔
یہاں کچھ بھی تو ہمارا تمہارا نہیں کیا ہم اپنی مرضی سے پیدا ہوتے ہیں؟کیا ہمیں ماں باپ کے انتخاب کا اختیار ہے؟کیا ہم بہن بھائی خود منتخب کرتے ہیں؟کیا ہم پیدا ہونے کے لئے گھر، خاندان، شہر، ملک یہاں تک کہ مذہب کا بھی اختیار رکھتے ہیں؟کیا ہمیں اپنی شکل صورت، رنگ، جسامت، افتاد طبع پر کسی بھی قسم کا کوئی اختیار ہے؟کیا موت ہمارے اختیار میں ہے؟نہیں...... ہرگز نہیں
نیک دل بیبیو!جسم تو کیا........ یہاں کچھ بھی ہمارا نہیں کہ ہم تو اپنے بلڈ گروپ کے سامنے بھی بے بس ہیں۔اور یہی اصل کام، اصل امتحان ہے’’اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے‘‘۔
نہ جسم میرا، نہ مرضی میری نہ آغاز مرے بس میں، نہ انجام مرے بس میں ۔
لائی حیات آئے، قضا لے چلی چلے
اپنی خوشی نہ آئے، نہ اپنی خوشی چلے۔
’’میراجسم میری مرضی‘
‘بالکل صحیح بات ہے
سو فیصد درست۔
اگر جسم تمہارا ہے تو مرضی بھی یقیناً تمہاری چلے گی اور چلنی چاہیے، لیکن کیا واقعی یہ جسم تمہارا ہے؟ یا خالق و مالک و رازق کی امانت ہے جو چند سانسوں، چند سالوں کے لئے امانت کے طور پر تمہیں سونپا گیا تو خود ہی سوچ لو دیانت کا تقاضا کیا ہے۔
جان دی، دی ہوئی اسی کی تھی
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا
جسم ہمارا تمہارا ہوتا تو خود کشی حرام نہ ہوتی۔
یہاں کچھ بھی تو ہمارا تمہارا نہیں کیا ہم اپنی مرضی سے پیدا ہوتے ہیں؟کیا ہمیں ماں باپ کے انتخاب کا اختیار ہے؟کیا ہم بہن بھائی خود منتخب کرتے ہیں؟کیا ہم پیدا ہونے کے لئے گھر، خاندان، شہر، ملک یہاں تک کہ مذہب کا بھی اختیار رکھتے ہیں؟کیا ہمیں اپنی شکل صورت، رنگ، جسامت، افتاد طبع پر کسی بھی قسم کا کوئی اختیار ہے؟کیا موت ہمارے اختیار میں ہے؟نہیں...... ہرگز نہیں
نیک دل بیبیو!جسم تو کیا........ یہاں کچھ بھی ہمارا نہیں کہ ہم تو اپنے بلڈ گروپ کے سامنے بھی بے بس ہیں۔اور یہی اصل کام، اصل امتحان ہے’’اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے‘‘۔
نہ جسم میرا، نہ مرضی میری نہ آغاز مرے بس میں، نہ انجام مرے بس میں ۔
لائی حیات آئے، قضا لے چلی چلے
اپنی خوشی نہ آئے، نہ اپنی خوشی چلے۔