Aurat Azadi March By Afeefa Khan Sudozaii Column

عورت آزادی مارچ - عفیفہ خان سدوزئی

بہت دنوں سے سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہے کچھ لوگ عورت مارچ کے حق میں اور کچھ اسکے مخالف بول رہے ہیں۔تو مجھ سے بھی میری رائے مانگی گئ۔
تو عرض کرتی چلوں کہ ہاں ہمارے معاشرے میں اور ملک کے کئ حصوں میں اب بھی عورت ظلم کی چکی میں پس رہی ہے۔

اس بات سے بھی کوئ اعتراض نہیں کہ بہت سی جگہوں پہ ابھی بھی عورتوں کو تعلیم سے نابلد رکھا جاتا،وڈیرا سسٹم میں اب بھی جائیداد باہر چلے جانے کے ڈر سے عورت کا نکاح قرآن مجید سے کرایا جاتا۔جہاں تک سسٹم کی بات کی میں نے تو اگر اس معاشرے میں ہمیں child abuse کے کیسیز ملتے تو وہ میل فی میل دونوں اس کا شکار ہیں۔

وڈیرا سسٹم میں بات کی جائے تو عورت کے ساتھ ساتھ وہاں کے مردوں کو بھی تعلیم سے نابلد رکھا جاتاہے۔میں مانتی ہوں عورت کو اسکے جائز حقوق بہت سی جگہوں پہ نہیں دیے جاتے مگر میرا آپ سے یہ سوال ہے کہ کیا آپ کے پلے کارڈز ہمارے معاشرے اور ہمارے مذہب کی عورت کی نمائندگی کرتے،کیا یہ پلے کارڈز عورت کے جائز حقوق کی بات کرتے۔معاف کیجئے گا ہمیں تو ایسا ہر گز نہیں لگتا۔۔جیسے کہ ایک جملہ جو عورت مارچ کے ایک پلے کارڈ پہ درج تھا۔

*اپنا موزہ خود ڈھونڈو*

یہ آپ کس سے مخاطب ہیں؟

والد سے،شوہرسے،بھای سے؟ یا بیٹے سے؟

ظاہر ہے پڑوسی تو اپنے موزے کا نہیں پوچھے گا نا...

تو والد کو شوہر کوآپ یہ بات سمجھا سکتی گھر میں بتا سکتی کہ اپنی چیزیں خود رکھو ،اپنے کام خود کریں کہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کام خود کیاکرتے تھے۔۔تو یہ سڑک پہ آ کے کسے بتا رہی ہیں آپ،آپ کے گھرکامسئلہ ہے مل بیٹھ کے طے کیجئے سڑک پہ یہ مسئلہ کون حل کرے گا؟پھر عورت بچہ جننے کی مشین نہیں ہے۔واقعی سب جانتے ہیں عورت مشین نہیں،اور اس سلسلے میں بھی ہمارا مذہب ہماری رہنمائی فرماتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ اگر تمھاری عورت صحت کے لحاظ سے توانا نہیں, بچے نہیں جنم دے سکتی تو کوئی جبر نہیں۔اور اسلام میں تو واقعی کوئی جبر نہیں۔نان نفقے کی زمہ داری مرد پر،عورت اور گھر کا خرچ کی زمہ داری مرد پر،مرد کو حکم ہے کہ اپنی عورت کو رواج کے مطابق پہنائے،گھر کے کاموں میں اسکی مدد کرے۔نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری خطبہ میں بھی عورت سے نرمی کا معاملہ کرنے کا حکم دیا۔

اسلام نے آپ کو کوئین بنا دیا اور ایک کام زمہ لگایا کہ گھر کی دیکھ بھال اور بچوں کی تربیت۔۔اگر آپ اپنے بچوں کی اچھی تربیت دیں نا تو یقین جانیے آپ کو آج مردوں کے خلاف سڑک پر نہ نکلنا پڑتا۔( ظاہر ہے اگر آپ حقوق کے لیے نکلتی تو پلے کارڈز پہ حقوق کے مطالبات ہوتے).جب میں کہتی ہوں کہ اسلام نے عورت کو سب حقوق دیے ہیں،بہت آزادی دی ہے تو کچھ لوگ کہتے اسلام کو بیچ مت لائیں۔


بھئ کیوں نہ لاؤں اسلام کو،کہ ہم اس مذہب کے پیروکار ہیں ہم کہتے Quran is a code of life,and Quran is a book of law جب ملک کا نام ہی اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے،یہ ملک بنا ہی اسلام کے نام پر تو میں اسلام کی بات نہ کروں تو کیا غیر مسلم کریں گے؟؟جب ہم کہتے قرآن مجید ضابطہ حیات ہے تو اس سے رہنمائی کیوں نہیں لیتے اس سے کیوں کتراتے ہیں؟؟
وہ عورتیں جو یہ کہتی کہ اسلام کو بیچ مت لائیں دراصل یہ وہ ہیں جو یہ جانتی ہی نہیں کہ اسلام کتنی نرمی اور آسانی کا دین ہے ۔اسلام نے کتنے حقوق دیے اور کتنی آزادی دی عورت کو۔

حضرت خدیجہ رضی اللہ پہلی بزنس وومن تھی

حضرت عائشہ صدیقہ رض اللہ عنھما

معلمہ اور راوی تھی۔
حضرت عمارہ طبیبہ تھی

حضرت خولہ جنگ کے میدان میں جنگجو سے کم نہ تھی

کبھی قرآن اور سیرت نبی اور سیرت صحابیات کا مطالعہ کیا ہوتا تو آج ان پلے کارڈز پہ ایسے جملے نہ دیکھنے کو ملتے جو باقی تمام عورتوں کی تضحیک کر رہے۔
عورت بہت قابل احترام ہے اسے یوں بے مول مت کیجئے۔اپنے حقوق کے لیے ضرور آواز اٹھائیے،

Stand up for education

It's your right

Stand against domestic voilence

Stand against women harrasment.

Stand against child abuse.

Stand against unwilling marriages
مگر خدارا نفرتیں مت پھیلائیں،کسی Specific Gender کے خلاف,خدارا اپنی اقدار کو پامال مت کیجئے۔اپنے حقوق ضرور مانگیے مگر یاد رہے کے اپنے فرائض آپ بخوبی انجام دے رہی ہیں۔عورت کبھی حوا،کبھی مریم ،کبھی زہرا۔۔عورت نے ہر دور میں قوموں کو سنوارا۔۔​
 
@intelligent086
ماشاءاللہ
بہت عمدہ انتخاب
اہم اور مفید دینی معلومات شیئر کرنے کا شکریہ
 

@Maria-Noor
پسند اور جواب کا شکریہ
جزاک اللہ خیراً کثیرا​
 
Back
Top