Bachon Ke liye Social Media Ke Musbat Aur Manfii Pehlu By Marayam Siddiqui

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
بچوں کیلئے سوشل میڈیاکے منفی اور مثبت پہلو ...... تحریر : مریم صدیقی


جس طرح ہر چیز کے مثبت اور منفی پہلو ہوتے ہیں اسی طرح سوشل میڈیا کے بھی مثبت اور منفی پہلو اس کے استعمال پر منحصر ہیں۔ اگر مثبت پہلو کی بات کی جائے تو سوشل میڈیا کئی لحاظ سے ہر ایک کے لیے مفید ہے۔ چند پہلو درج ذیل ہیں۔


social.jpg


آن لائن سیکھنا سکھانا
سوشل میڈیا گھر بیٹھے آن لائن تعلیم حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔اس سلسلے میں بہت سی ویب سائٹس فری اور پیڈ لیکچرز فراہم کر رہی ہیں۔ آن لائن ٹیوشن کے ذریعے گھر بیٹھے بچوں کو ٹیوشن پڑھائی جا سکتی ہے۔ جو خواتین ذاتی و گھریلو مصروفیات کی بنا ء پر تعلیم حاصل کرنے یا کوئی ہنر سیکھنے کے لیے وقت نہیں نکال پارہیں وہ آن لائن اپنے اوقات کار کی سہولت سے مختلف کورس کرسکتی ہیں۔
معلومات کی فراہمی
سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا بھر کے لوگوں سے نہ صرف باآسانی رابطہ قائم کیا جاسکتا ہے بلکہ دنیا کے کسی بھی خطے کے بارے میں وسیع معلومات کا حصول بھی اسکے ذریعے ممکن ہے۔ مختلف علاقوںسے تعلق رکھنے والے اور مختلف زبانیں بولنے والوں سے سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ قائم کرکے معلومات کا وسیع خزانہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
آن لائن بزنس/ آن لائن مارکیٹنگ
سوشل میڈیا کئی افراد کے لیے حصول معاش کا ذریعہ بھی ہے۔ کثیر پیمانے پر کیے جانے والے آن لائن بزنس سوشل میڈیا پر مقبولیت حاصل کرچکے ہیں۔ مغرب کی طرز پر یہاں بھی لوگوں میں آن لائن شاپنگ کا رواج بڑھتا جارہا ہے۔ جس کے ذریعے آن لائن خرید و فروخت کا سلسلہ وسیع سے وسیع تر ہوتا چلا جارہا ہے۔ بیرون ممالک تک پھیلے ہوئے آن لائن بزنس گھر بیٹھے لوگوں کو روزگار فراہم کر رہے ہیں۔
آن لائن بزنس کے علاوہ سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے کاروبار کی مارکیٹنگ کا رواج بھی زور پکڑچکا ہے۔ بیک وقت ایک اشتہار کئی سوشل میڈیا صارفین کی نظروں سے گزرتا ہے اور یوں آن لائن مارکیٹنگ کا یہ سلسلہ کامیابی سے رواں دواں ہے۔
کتب کی فراہمی
مطالعہ کے شوقین حضرات کے لیے دنیا بھر کی معلومات اب ای-کتب کی صورت میں سوشل میڈیا پر دستیاب ہیں۔ انٹر نیٹ پر نایاب کتب کا حصول بھی اب مشکل نہیں رہا۔ لائبریریوں کی خاک چھانتے طلبہ و طالبات کے لیے بھی یہ مواد کسی خزانے سے کم نہیں۔ ایک کلک کی دوری پر مطلوبہ موضوع پر کتب کی طویل فہرست نظروں کے سامنے آجانے سے پڑھنے والوں کو بے حد آسانی ہو گئی ہے۔ سوشل میڈیا بلاشبہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس نے ہر عمر کے انسان کو اپنا گرویدہ بنالیا ہے۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو ایک پلیٹ فارم کے ذریعے جوڑنے کا سہرا بلاشبہ سوشل میڈیا کے سر جاتا ہے۔ جیسے کہ سوشل میڈیا کے کئی مثبت پہلو ہیں بالکل اسی طرح ہماری زندگی پر اس کے منفی اثرات بھی مرتب ہوسکتے ہیں اگر ہم اس کے استعمال میں لاپرواہی برتیں۔
بے حیائی اور فحاشی
اسلام کی مقرر کردہ حدود سے تجاوز کرکے انسان اپنے ہی ہاتھوں اپنی آخرت برباد کرنے پر تلا ہوا ہے۔ سوشل میڈیا پر نوجوان لڑکے لڑکیوں کی دوستیاں عام ہیں۔ سلام دعا سے شروع ہونے والی گفتگو چند ہی دنوں میں محبت کے عہد و پیمان میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ والدین کی تربیت کو بھلا کر لڑکے لڑکیاں اپنے گھروں کی عزتوں کو سرعام نیلام کرنے میں مصروف ہیں۔ کہیں لڑکیاں والدین سے چھپ کر شادی کر رہی ہیں تو کہیں بلیک میل کیے جانے پر خودکشی کرنے پر مجبور ہیں۔ اس تباہی میں بڑا ہاتھ سوشل میڈیا کا ہے جس کے ذریعے لڑکے لڑکیاں والدین سے چھپ کر چور راستوں کے ذریعے بے حیائی کے راستے پر گامزن ہیں۔
اس کا سد باب کرنا ہے تو والدین کو چاہیے کہ اپنی اولاد کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔ ان سے اس قدر غافل نہ ہوں کہ وقت گزرنے پر سوائے ملال کہ کچھ ہاتھ نہ آئے۔سوشل میڈیا کے جہاں بیشمار فوائد ہیں وہیں کئی نقصانات بھی ہیں۔ مثبت نتائج کا حصول اس کے مثبت استعمال پر منحصر ہے۔ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اس کے منفی استعمال کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات کریں اور نسل نو کو اس اندھے کنویں میں گرنے سے بچائیں۔


 

Back
Top