Badhawasi Choren , Corona ko "Qabool" Karen By Tayyaba Bukhari

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
بد حواسی چھوڑیں ۔۔۔۔کورونا کو ’’قبول‘‘ کریں .....تحریر : طیبہ بخاری


corona.jpg

ہمیں ممکنہ طور پر کورونا کے ساتھ مہینوں یا سالوں تک رہنا ہوگا
ڈاکٹر نہ ہونے کے باوجود کورونا وائرس نے ہر کسی کو اپنے لیے ڈاکٹر بننے پر مجبور کر دیا ہے، ہم میں سے اکثر کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں یا دوست احباب کیلئے جیسا تیسا ''ڈاکٹر ‘‘ بن ہی جائیں ۔ آج کل ایک دوسرے کو کورونا سے بچنے کے طریقے بتانا یا حفاظتی اقدمات کے ٹوٹکے بتانا عام ہے ، سوشل میڈیا بھی ان خدمات میں پیش پیش ہے یہ تحقیق کیے بناء کہ کیا درست ہے اور کیا غلط سب چل رہا ہے بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ اندھا دھند چل رہا ہے کہیں لا پرواہی ہے تو کہیں بدحواسی۔اور اس سب کے بیچ میں کورونا ہے کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا پھیلتا ہی جا رہا ہے۔ ذرا ملاحظہ کریں کہ یونیورسٹی آف میری لینڈ سے ہیڈ آف انفیکشیس ڈیزیز کلینک کیا لکھتے ہیں ''ہمیں ممکنہ طور پر کورونا کے ساتھ مہینوں یا سالوں تک رہنا ہی ہوگا اس لیے آئیں اور اس کو قبول کریں لیکن گھبرانے کی بات بھی نہیں ہے صرف اس حقیقت کو مان کر زندگی گذارنا سیکھنا ہے۔ جب کورونا وائرس آپ کے خلیوں میں داخل ہو جاتا ہے تو بالٹیاں بھر بھر کر گرم پانی پینے سے بھی کچھ نہیں ہوگاسوائے اس کے کہ آپ بار بار پیشاب کرنے کو دوڑیں گے۔ ہاتھ دھونا اور کم از کم 2میٹر کا فاصلہ رکھنا ہی بہترین بچاؤ کا طریقہ ہے۔ اگر آپ کے گھر میں کورونا کا مریض نہیں ہے تو گھر کے فرش کو ڈس انفکیٹنٹ سے دھونے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ ڈیلیوری کے باکس، پیٹرول پمپس، شاپنگ کی ٹرالیاں اور اے ٹی ایم سے انفیکشن نہیں ہوتی۔ اپنے ہاتھ دھوئیں اور اپنی زندگی نارمل انداز میں گذاریں۔ کورونا خوراک سے پھیلنے والی بیماری بھی نہیں یہ فلو کے قطروں سے پھیلنے جیسی بیماری ہے۔ ابھی تک ہوم ڈیلیوری کھانا آرڈر کرنے سے کورونا پھیلنے کا کوئی خطرہ ثابت نہیں ہوا۔ آپ کی سونگھنے کی حس کسی بھی الرجی یا وائرل انفکیشن سے متاثر ہو سکتی ہے، یہ صرف کورونا کی علامت نہیں ہے۔ جب آپ گھر پہنچیں تو آپ کو فوری طور پر کپڑے بدلنے یا شاور لینے کی بھی ضرورت نہیں۔ صفائی ایک بہترین چیز ہے، مگر بدحواسی نہیں۔ کورونا وائرس ہوا میں معلق نہیں رہ سکتا یہ سانس سے نکلنے والی رطوبت سے لگنے والی بیماری ہے جس کیلئے مریض کے قریب ہونا ضروری ہے۔ ہوا بالکل صاف ہے آپ باغ یا پارک میں سیر کر سکتے ہیں بس دوسروں سے فاصلہ رکھنے کی احتیاط جاری رکھیں۔ عام صابن کا استعمال کافی ہے اس کے لیے اینٹی بیکٹریل صابن کی ضرورت نہیں۔ کورونا وائرس ہے، بیکٹریا نہیںاپنے ہوم ڈیلیوری کھانے کے متعلق پریشان نہ ہوں۔ زیادہ مسئلہ ہو تو مائیکروویو میں گرم کر لیں۔ اپنے جوتوں کے ساتھ کورونا وائرس کا گھر میں آنے کا چانس اتنا ہی ہے جتنا آسمانی بجلی کے آپ پر گرنے کا، وہ بھی ایک ہی دن میں2 بار۔ میں 20 سال سے وائرس کی بیماریوں پر کام کر رہا ہوں، یہ وائرس اس طرح نہیں پھیلتے۔ آپ سرکے، گنے کے جوس، یا ادرک کے پانی کے استعمال سے وائرس سے نہیں بچ سکتے۔ یہ مشروبات صرف آپ کی امیونٹی(قوت مدافعت ) بڑھاتے ہیں، اور بس۔ مسلسل ماسک کا استعمال آپ کے سانس لینے کے نظام اور جسم میں آکسیجن کی مقدار پر اثر ڈالتا ہے۔ ماسک صرف اس وقت استعمال کریں جب آپ بھیڑ میں ہوں۔ دستانوں کا استعمال اچھا آئیڈیا نہیں ہے۔ الٹا وائرس دستانوں کی سطح پر جمع ہو جاتے ہیں، اور اگر غلطی سے ہاتھ منہ کو لگ جائے تو بیماری پھیلنے کا زیادہ امکان ہو جاتا ہے۔ بہتر ہے کہ صرف ہاتھ دھونے والی احتیاط ہی کو اپنایا جائے۔ آپ کے جسم کا مدافعتی نظام یعنی امیونٹی کمزور ہو جاتی ہے اگر آپ مسلسل ایسے ماحول میں رہیں جہاں آپ کے جسم کو کسی قسم کے وائرس کا خطرہ نہ ہو۔ (امیونٹی تب ہی بڑھتی ہے جب انسانی جسم ہوا سے مختلف جراثیم لیتا رہتا ہے اور اسکا مدافعتی نظام ان جراثیم کو مارتا رہتا ہے) حتیٰ کہ امیونٹی بڑھانے والی دوائیں بھی بے فائدہ رہتی ہیں۔ بہتر ہے کہ آپ باقاعدگی سے باہر جائیں، پارک وغیرہ۔ امیونٹی جراثیم سے لڑنے سے بڑھتی ہے نہ کہ گھر میں بیٹھے رہنے اور جنک فوڈ کے استعمال سے۔‘‘ ہم تو صرف اتنا کہیں گے کہ غور کریں۔۔۔

 

@intelligent086
ہدایات کا رخ بدلتا جا رہا ہے
🤔
بہت عمدہ انتخاب
اہم اور مفید طبی معلومات شیئر کرنے کا شکریہ
جی ۔۔۔۔۔۔
پسند اور رائے کا شکریہ
جزاک اللہ خیراً کثیرا
 
@intelligent086,
کرونا کے خلاف خود کو تیار کریں۔ ۔

ایک بات اب کلیئر ہوچکی ہے کہ کرونا وائرس سے بچنا ممکن نہیں ہے۔ جلد یا دیر سے ہر بندے نے ایک بار اس سے متاثر ہونا ہے۔ لاک ڈائون سے ہم اس کے پھیلائو کو سلو تو کر سکتے تھے لیکن روک نہیں سکتے تھے۔۔

اور اب جب یہ تیزی سے پھیل چکا ہے تو ہمارے پاس دو آپشن ہیں

پہلا آپشن یہ کہ وائرس کی کم سے کم مقدار کو جسم میں داخل ہونے دیں۔ اور اس کیلئے ہمیں ماسک پہننے کے اصول پر سختی سے عمل کرنا ہوگا۔ گھر سے باہر ماسک کے بغیر کوئی نہ نکلے۔ کسی کے گھر جائیں تو ماسک پہن کر جائیں۔ آپ سے کوئی ملنے آئے تو ماسک پہن کر ملاقات کریں اور حکومت کو بھی چاہیئے اس پر سختی سے عمل درآمد کروائے۔۔

دوسرا ہمارا دفاعی نظام اتنا مضبوط ہو کہ جسم میں بیماری پیدا کرنے سے پہلے وہ وائرس پر قابو پا لے۔۔

ہم اپنے جسم کا دفاعی نظام مضبوط کیسے کر سکتے ہیں۔ تو اس حوالے سے تین باتوں کو ذہن میں رکھیں۔۔

سات سے آٹھ گھنٹے کی نیند بہت ضروری ہے۔ نیند بھی وہ جس میں باقائدگی ہو۔ یعنی سونے اور جاگنے کے اوقات فکس ہوں۔۔ یہ نہیں کہ آج نو بجے سو گئے تو کل دو بجے تک جاگتے رہے۔ ایسے ہی کبھی صبح پانج بجے اٹھے ہوئے تو کبھی بستر گیارہ بجے بھی نہ چھورتے ہوں۔۔

دوسری چیز غذا۔۔۔

غذا میں سب سے پہلے تو پروٹین والی غذائوں کا اضافہ کر دیں ۔۔
جس میں ہر طرح کا گوشت ترجیحا شامل ہو۔مچھلی لیں۔ دالیں بھی پروٹین فراہم کرتی ہیں۔۔

اس کے بعد پھلوں کو اپنی خوراک کا حصہ بنا لیں۔
آجکل خوبانی آڑو اور آم موجود ہیں۔۔ جتنا کھا سکیں استعمال کرلیں۔

ڈرائی فروٹ کا استعمال روزانہ کا معمول بنا لیں۔ چاہے مونگ پھلی لیں۔ لیکن چند دانے ضرورلیں ۔۔ کاجو انجیر بادام اخروٹ کے دو سے تین دانے روزانہ آپکی قوت مدافعت کو بڑھانے میں کافی مفید ثابت ہوتے ہیں۔

دھی کو اپنے کھانے کی میز کا لازمی جزو بنا لیں۔۔

کھانے میں ایک عدد لہسن کی پوتھی بطور سلاد اضافہ کرلیں۔۔یعنی کچا کھانا ہے۔۔ پیس بنا کر پانی سے نگل لیں یا پھر میش کرکے دھی یا کھانے میں ڈال کر استعمال کر لیں

کھانا جو بھی پکائیں اس میں زیتون کا تیل چند چمچ ڈال لیں۔۔

اور ہلدی، دار چینی اور لونگ کو اپنے ہر کھانے کی ریسپی کا حصہ بنالیں۔۔

لیموں کی شکنجبیں بنا کر روزانہ پیئیں۔

ادرک، دار چینی اور لانگ کا ایک سے دو کپ قہوہ روزانہ استعمال کریں۔ ایک چمچ ادرک پیس کر اسے پانی میں اچھی طرح پکا کر شہد ڈال کر استعمال کرلیں۔

چینی کا استعمال ترک کر دیں اور شہد کو میٹھے کی جگہ استعمال کریں۔

وٹامن ڈی اور اے سپلیمنٹ کا استعمال شروع کر دیں۔ کسی بھی میڈیکل سٹور سے باآسانی دستیاب ہوتے ہیں ۔

اب جو ساری خوارک لی ہے اس کو دفاعی نظام میں بدلنے کیلئے ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔۔اس کیلئے جسم کے میٹا بولزم کو بڑھانا ہوگا۔ واک کو معمول کا حصہ بنائیں اور ہلکی پھلکی ورزش روزانہ کرتے رہیں۔۔

اوپر بیان کی گئی ساری باتوں پر عمل کرنا شائد ممکن نہ ہو لیکن جہاں تک ہوسکے ان کو معمولات میں شامل کرلیں۔ کم ازکم آپ کو پتا ہونا چاہیئے آپکے دفاعی نظام کو کن چیزوں کی ضرورت ہے۔۔

اپنے روزانہ کے معمولات کے ساتھ ساتھ مثبت اور تعمیری ایکٹیویٹیز میں اپنے آپکو مصروف رکھیں۔
کتابیں پڑھیں۔ پودوں کو سنبھالیں۔ پرندے رکھیں۔ جانور پالیں۔ فوٹو گرافی کریں۔ کپڑے ڈیزائن کریں۔ گھر کو سجائیں ۔

کرونا سے ہونے والی اموات کو نظر انداز کریں۔ روزانہ ہزاروں بلکہ لاکھوں اموات ایسی ہیں جو آپکے نوٹس میں آئے بغیر ہمیشہ سے ہورہی تھیں۔ اس لیئے کرونا سے ہونے والی اموات یا مریضوں کی خبروں کو اپنے اعصاب پر سوار مت کریں۔

اپنے رب سے تعلق کو بڑھائیں۔ پرسکون رہیں۔ اپنے اعصاب کو قابو میں رکھیں۔ تنہائی سے خود کو بچائیں۔ سوشل رہیں۔ آپکا اعتماد آپکو کرونا کے خلاف تیار کرے گا۔۔ اس اعتماد کو کسی قیمت پر ہاتھ سے مت جانے دیں۔

مشکل وقت سے گزر رہے ہیں لیکن بہت جلد اس وقت نے گزر جانا ہے۔۔ ان شاءاللہ
ڈاکٹر عبدالروف صادق
 
@intelligent086,
کرونا کے خلاف خود کو تیار کریں۔ ۔

ایک بات اب کلیئر ہوچکی ہے کہ کرونا وائرس سے بچنا ممکن نہیں ہے۔ جلد یا دیر سے ہر بندے نے ایک بار اس سے متاثر ہونا ہے۔ لاک ڈائون سے ہم اس کے پھیلائو کو سلو تو کر سکتے تھے لیکن روک نہیں سکتے تھے۔۔

اور اب جب یہ تیزی سے پھیل چکا ہے تو ہمارے پاس دو آپشن ہیں

پہلا آپشن یہ کہ وائرس کی کم سے کم مقدار کو جسم میں داخل ہونے دیں۔ اور اس کیلئے ہمیں ماسک پہننے کے اصول پر سختی سے عمل کرنا ہوگا۔ گھر سے باہر ماسک کے بغیر کوئی نہ نکلے۔ کسی کے گھر جائیں تو ماسک پہن کر جائیں۔ آپ سے کوئی ملنے آئے تو ماسک پہن کر ملاقات کریں اور حکومت کو بھی چاہیئے اس پر سختی سے عمل درآمد کروائے۔۔

دوسرا ہمارا دفاعی نظام اتنا مضبوط ہو کہ جسم میں بیماری پیدا کرنے سے پہلے وہ وائرس پر قابو پا لے۔۔

ہم اپنے جسم کا دفاعی نظام مضبوط کیسے کر سکتے ہیں۔ تو اس حوالے سے تین باتوں کو ذہن میں رکھیں۔۔

سات سے آٹھ گھنٹے کی نیند بہت ضروری ہے۔ نیند بھی وہ جس میں باقائدگی ہو۔ یعنی سونے اور جاگنے کے اوقات فکس ہوں۔۔ یہ نہیں کہ آج نو بجے سو گئے تو کل دو بجے تک جاگتے رہے۔ ایسے ہی کبھی صبح پانج بجے اٹھے ہوئے تو کبھی بستر گیارہ بجے بھی نہ چھورتے ہوں۔۔

دوسری چیز غذا۔۔۔

غذا میں سب سے پہلے تو پروٹین والی غذائوں کا اضافہ کر دیں ۔۔
جس میں ہر طرح کا گوشت ترجیحا شامل ہو۔مچھلی لیں۔ دالیں بھی پروٹین فراہم کرتی ہیں۔۔

اس کے بعد پھلوں کو اپنی خوراک کا حصہ بنا لیں۔
آجکل خوبانی آڑو اور آم موجود ہیں۔۔ جتنا کھا سکیں استعمال کرلیں۔

ڈرائی فروٹ کا استعمال روزانہ کا معمول بنا لیں۔ چاہے مونگ پھلی لیں۔ لیکن چند دانے ضرورلیں ۔۔ کاجو انجیر بادام اخروٹ کے دو سے تین دانے روزانہ آپکی قوت مدافعت کو بڑھانے میں کافی مفید ثابت ہوتے ہیں۔

دھی کو اپنے کھانے کی میز کا لازمی جزو بنا لیں۔۔

کھانے میں ایک عدد لہسن کی پوتھی بطور سلاد اضافہ کرلیں۔۔یعنی کچا کھانا ہے۔۔ پیس بنا کر پانی سے نگل لیں یا پھر میش کرکے دھی یا کھانے میں ڈال کر استعمال کر لیں

کھانا جو بھی پکائیں اس میں زیتون کا تیل چند چمچ ڈال لیں۔۔

اور ہلدی، دار چینی اور لونگ کو اپنے ہر کھانے کی ریسپی کا حصہ بنالیں۔۔

لیموں کی شکنجبیں بنا کر روزانہ پیئیں۔

ادرک، دار چینی اور لانگ کا ایک سے دو کپ قہوہ روزانہ استعمال کریں۔ ایک چمچ ادرک پیس کر اسے پانی میں اچھی طرح پکا کر شہد ڈال کر استعمال کرلیں۔

چینی کا استعمال ترک کر دیں اور شہد کو میٹھے کی جگہ استعمال کریں۔

وٹامن ڈی اور اے سپلیمنٹ کا استعمال شروع کر دیں۔ کسی بھی میڈیکل سٹور سے باآسانی دستیاب ہوتے ہیں ۔

اب جو ساری خوارک لی ہے اس کو دفاعی نظام میں بدلنے کیلئے ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔۔اس کیلئے جسم کے میٹا بولزم کو بڑھانا ہوگا۔ واک کو معمول کا حصہ بنائیں اور ہلکی پھلکی ورزش روزانہ کرتے رہیں۔۔

اوپر بیان کی گئی ساری باتوں پر عمل کرنا شائد ممکن نہ ہو لیکن جہاں تک ہوسکے ان کو معمولات میں شامل کرلیں۔ کم ازکم آپ کو پتا ہونا چاہیئے آپکے دفاعی نظام کو کن چیزوں کی ضرورت ہے۔۔

اپنے روزانہ کے معمولات کے ساتھ ساتھ مثبت اور تعمیری ایکٹیویٹیز میں اپنے آپکو مصروف رکھیں۔
کتابیں پڑھیں۔ پودوں کو سنبھالیں۔ پرندے رکھیں۔ جانور پالیں۔ فوٹو گرافی کریں۔ کپڑے ڈیزائن کریں۔ گھر کو سجائیں ۔

کرونا سے ہونے والی اموات کو نظر انداز کریں۔ روزانہ ہزاروں بلکہ لاکھوں اموات ایسی ہیں جو آپکے نوٹس میں آئے بغیر ہمیشہ سے ہورہی تھیں۔ اس لیئے کرونا سے ہونے والی اموات یا مریضوں کی خبروں کو اپنے اعصاب پر سوار مت کریں۔

اپنے رب سے تعلق کو بڑھائیں۔ پرسکون رہیں۔ اپنے اعصاب کو قابو میں رکھیں۔ تنہائی سے خود کو بچائیں۔ سوشل رہیں۔ آپکا اعتماد آپکو کرونا کے خلاف تیار کرے گا۔۔ اس اعتماد کو کسی قیمت پر ہاتھ سے مت جانے دیں۔

مشکل وقت سے گزر رہے ہیں لیکن بہت جلد اس وقت نے گزر جانا ہے۔۔ ان شاءاللہ
ڈاکٹر عبدالروف صادق
بھیا دا گریٹ
 
Back
Top