Maria-Noor
New Member
I Love Reading
Invalid Email
11
- Messages
- 6,575
- Reaction score
- 11,924
- Points
- 731
بکھیرے دوش پر زلفیں وه اب کرنے ستم نکلے
جبینیں جُھکتی جاتی ہیں کہ اب باہر صنم نکلے
پھساکر دامِ اُلفت میں ہمیں انجان بنتے ہیں
ارے یہ بھولی صورت والے کتنے پُر ستم نکلے
جفاؤں سے مجھے مارا اداؤں سے کیا گھاںٔل
بہت نکلے تیرے ارماں لیکن پھیر بھی کم نکلے
نزر بھر کر جنہیں دیکھا وہیں وه ہو گںٔے بسمل
تمہاری آبروؤں کے تیر کب خنجر سے کم نکلے
محبّت کے نشے میں مست ہو کر آگںٔے لیکن
بہت بے آبرو ہوکر تیرے کوچے سے ہم نکلے)طرح)
اُٹھا ساغر جھُکا مینا صدا قُلقُل کی پیدا کر
پلا اِتنی مُجھے ساقی کہ پیتے پیتے دم نکلے
تلاشِ یار میں کون و مکاں ہم نے نہیں چھوڑا
نہ جب پایا نشاں اُنکا تو ہم سوںٔے عدم نکلے
ہیں بکھری دوش پر زلفیں کہ جیسے چاند بادل میں
وه اب اپنے اسیرِ زلف پر کرنے ستم نکلے
نہیں شکوه طبیبوں کا یہ ھے بیمار کی قسمت
پلاںٔی جاںٔے امرت اور مقدّر سے وه نم نکلے
تیرے اشعار کی اصلاح شاعر ھے نہیں ممکن
کوںٔی اوروں سے بڑھ کر ھو، کوںٔی اور اُن سے کم نکلے
ترا دستِ کرم اُٹھے میرے دامن کو اب بھردے
مُجھے کچھ بھیک دے داتا کہ تیرے در پہ ہم نکلے
اگر کوںٔی تمنّا ھے تو یہ ھے آخری گوہر
وه بالیں پر کھڑے ہوں اور اِس عاشق کا دم نکلے
جبینیں جُھکتی جاتی ہیں کہ اب باہر صنم نکلے
پھساکر دامِ اُلفت میں ہمیں انجان بنتے ہیں
ارے یہ بھولی صورت والے کتنے پُر ستم نکلے
جفاؤں سے مجھے مارا اداؤں سے کیا گھاںٔل
بہت نکلے تیرے ارماں لیکن پھیر بھی کم نکلے
نزر بھر کر جنہیں دیکھا وہیں وه ہو گںٔے بسمل
تمہاری آبروؤں کے تیر کب خنجر سے کم نکلے
محبّت کے نشے میں مست ہو کر آگںٔے لیکن
بہت بے آبرو ہوکر تیرے کوچے سے ہم نکلے)طرح)
اُٹھا ساغر جھُکا مینا صدا قُلقُل کی پیدا کر
پلا اِتنی مُجھے ساقی کہ پیتے پیتے دم نکلے
تلاشِ یار میں کون و مکاں ہم نے نہیں چھوڑا
نہ جب پایا نشاں اُنکا تو ہم سوںٔے عدم نکلے
ہیں بکھری دوش پر زلفیں کہ جیسے چاند بادل میں
وه اب اپنے اسیرِ زلف پر کرنے ستم نکلے
نہیں شکوه طبیبوں کا یہ ھے بیمار کی قسمت
پلاںٔی جاںٔے امرت اور مقدّر سے وه نم نکلے
تیرے اشعار کی اصلاح شاعر ھے نہیں ممکن
کوںٔی اوروں سے بڑھ کر ھو، کوںٔی اور اُن سے کم نکلے
ترا دستِ کرم اُٹھے میرے دامن کو اب بھردے
مُجھے کچھ بھیک دے داتا کہ تیرے در پہ ہم نکلے
اگر کوںٔی تمنّا ھے تو یہ ھے آخری گوہر
وه بالیں پر کھڑے ہوں اور اِس عاشق کا دم نکلے