Urdu Kahani Bay Tadbeer Badshah

shazia khan

shazia khan

Well-Known Pakistani
Invalid Email
7
 
Messages
1,900
Reaction score
961
Points
301
بےتدبیر بادشاہ
---------------------------------------------------
کہتے ہیں، پچھلے زمانے میں ایک بادشاہ نہ اپنے ملک کے انتظام والنصرام کی طرف توجہ دیتا تھا اور نہ لشکریوں کی دلجوئی اور خبر گیری کرتا تھا۔ چنانچہ نتیجہ اس کا یہ تھا کہ رعایا بددل اور سپاہی خستہ حال تھے۔ ظاہر ہے ایسی باتیں دشمنوں سے چھپی نہیں رہتیں۔ بادشاہ کے ایک حریف نے ان حالات سے فائدہ اٹھانا چاہا اور اس کے ملک پر حملہ کردیا۔ یہ باشاہ اپنی فوج آراستہ کرکے مقابلے پر آیا ۔پہلی ہی جھڑپ میں اس کے سپاہیوں کی بہت بڑی تعدا د اس کا ساتھ چھوڑگئی ۔ کتنے ہی سپاہی اور افسر دشمن سے جاملے۔
سعدیؒ فرماتے ہیں کہ جن لوگوں نے غداری اور بے وفائی کی تھی ان میں سے ایک شخص میرا واقف تھا۔ وہ مجھے ملاتو مٰں نے ملامت کی کہ اے شخص ، یہ بات تو شراف اورمروانگی کے خلاف ہے کہ تو اس بادشاہ کو چھوڑ کر جس کا تونے نمک کھایا ہے اور جس کے سائے میں اتنا عرصہ اطمیںان اور امن کی زندگی بسر کی ہے ، اس کے دشمن سے جاملاہے۔
اس شخص نے میری بات سن کر کہا ، بے شک یہ فعل پسند یدہ نہیں لیکن انصاف شرط ہے ۔ میں نے ایسی حالت میں بادشاہ کا ساتھ چھوڑا ہے کہ میرا گھوڑا بھوکا اور زین کا نمدہ گروی رکھا ہوا تھا ۔ تم ہی بتاؤ ایسی حالت میں میں کیا کرتا ہے۔
جومحبوب ہو دولت وعذوجاہ کر ے فوج کو مطمئن بادشاہ
سپاہی اگر ہوں پریشان حال تو چستی سے تلواراٹھے نہ ڈھال
وضاحت: سعدیؒ نے اس حکایت میں جہا ندانی کا یہ زرّین اصول بتا یا ہے کہ ملک میں امن وامان کی فضا پید اکرنے اور آزادی کی حفاطت کرنے کے لیے یہ بات ضروری ہے کہ اپنے لشکریوں کی مالی حلات اچھی رکھی جائے اور حکمران اپنے سپاہیوں کو روپے سے زیادہ عزیز رکھے تنگ دستی اور غربت ایسی بری چیز ہے کہ انتہائی نیک نیت اور دفادار لوگوں کو بھی مختلف انداز میں سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے۔
 

Back
Top