Urdu Kahani Bhayanak Badshah ki Dastaan By Amanda Prahl

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
badshah.jpg


بھیانک بادشاہ کی داستان
امانڈا پرال

’’بھیانک‘‘ ایون یا ’’ایون دی ٹیریبل‘‘ کا پیدائشی نام ایون چہارم وسیلیوچ تھا۔ وہ 25 اگست 1530ء کو پیدا ہوا اور 28 مارچ 1584ء کو وفات پائی۔ وہ ماسکو کا ’’گرینڈ پرنس‘‘ اور روس کا پہلا ’’زار‘‘ تھا۔ اس کے دورِحکمرانی میں روس نے عہد وسطیٰ کی چھوٹی چھوٹی ریاستوں کے مجموعے سے بڑھ کر جدید سلطنت کی شکل اختیار کر لی۔ اس کے نام میں جس روسی لفظ کا انگریزی ترجمہ ’’بھیانک‘‘ کیا جاتا ہے اس کے معنی میں مثبت پہلو بمعنی عمدہ اور باصلاحیت بھی پوشیدہ ہیں، اس لفظ کا لازمی مطلب برا یا ڈراؤنا نہیں۔ ایوان، گرینڈ پرنس آف ماسکو، وسیلی سوم کی دوسری بیوی ایلینا گلینسکایا کے بطن سے پیدا ہوا۔ وہ سب سے بڑا بیٹا تھا۔ اس کی ماں گرینڈ ڈوچے آف لتھوانیا کے اعلیٰ خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔ اس کی زندگی کے چند برس ہی معمول کے مطابق گزرے۔ جب ایون تین برس کا تھا، اس کا باپ ٹانگ میں پیپ پڑنے سے پیدا ہونے والے زہر سے چل بسا۔ ایون کو گرینڈ پرنس آف ماسکو بنا دیا گیا اور اس کی ماں ایلیناکو والی کی غیرموجودگی میں سلطنت سنبھالنے کی ذمہ داری دے دی گئی۔ اس کی یہ حیثیت صرف پانچ سال رہی اور پھر اس کا بھی انتقال ہو گیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اسے زہر دے کر قتل کیا گیا۔

اس کے بعد معاملات اشرافیہ کے حریف خاندانوں کے ہاتھوں میں چلے گئے اور ایون اور اس کا بھائی یوری تنہا رہ گئے۔ اس دوران ایون اور یوری کی جہدِحیات کے بارے میں شواہد کم ملتے ہیں لیکن یہ بات یقینی طور پر کہی جا سکتی ہے کہ بے اختیار ایون حالات کے رحم و کرم پر تھا۔ اس کے بجائے سیاست روایتی روسی اشرافیہ کے ہاتھوں میں تھی۔ 16 برس کا ہونے پر ایون کو کیتھڈرل آف دی ڈورمیشن میں ’’گرینڈ پرنس‘‘ کے بجائے ’’کل روس کا زار‘‘ قرار دے کر تاج پہنا دیا گیا۔

توسیع اور اصلاحات تاج سجانے کے صرف دو ہفتوں بعد ایون نے اناستاسیہ رومانووا سے شادی کر لی یوں وہ زارینہ کا رسمی لقب پانے والی پہلی عورت بنی۔ اس کا تعلق رامانوو خاندان سے تھا جو ایون کی موت کے کچھ عرصے بعد اقتدار میں آیا۔ اس جوڑے سے تین بیٹیاں اور تین بیٹے ہوئے، جن میں ایوان کے بعد تخت سنبھالنے والا فیودر اول بھی شامل ہے۔ اقتدار سنبھالتے ہی ایوان کو بہت بڑے بحران کا سامنا ہوا۔ 1547ء میں ماسکو کو بہت بڑی آگ نے لپیٹ میں لے لیا اور اس سے شہر کا بہت بڑا حصہ تباہ ہو گیا۔ اس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک یا بے گھر ہوئے۔ اس کا الزام ایون کے ماں کی جانب سے رشتہ دار گلینسکی خاندان پر لگا اور وہ زد میں آ گئے۔ اس سانحے کے علاوہ ایون کے اقتدار کا ابتدائی دور نسبتاً پُرامن رہا جس کی وجہ سے اسے وسیع اصلاحات کرنے کا وقت ملا۔ اس نے قانون کی تجدید کی، پارلیمنٹ اور اشرافیہ کی کونسل بنائی اور دیہی علاقوں میں مقامی بااختیار حکومت قائم کی، اس نے مستقل فوج اور پرنٹنگ پریس کے استعمال کی بنیاد رکھی۔ اس نے یہ تمام کام اقتدار سنبھالنے کے بعد چند برسوں میں کر لیے۔

ایون نے روس کو عالمی تجارت کے لیے بھی کھول دیا۔ اس نے انگریز ’’موسکوی کمپنی‘‘ کو اپنے ملک تک رسائی اور تجارت کی اجازت دی۔ یہاں تک کہ ملکہ الزبتھ اول کے ساتھ خط و کتابت کا آغاز کیا۔ اس نے قازان میں روس نواز جذبات کا فائدہ اٹھا کر تاتاری ہمسائیوں کے علاقے پر قبضہ کر لیا جس کا نتیجہ پورے وسطی وولگا خطے کو ضم کرنے کی صورت میں سامنے آیا۔ اپنی فتوحات کی خوشی میں ایون نے بہت سے گرجا گھر تعمیر کیے، ان میں سب سے مشہور سینٹ باسلز کیتھڈرل ہے، جو اب ماسکو کے ریڈ سکوائر کی شناخت بن چکا ہے۔

روایات کے برخلاف اس نے کیتھڈرل تعمیر کرنے والے معمار کو تکمیل کے بعد نابینا کرنے کا حکم نہیں دیا تھا۔ اس معمار کا نام پوسٹنک یاکوولوو تھا اور اس نے پھر کئی دیگر گرجا گھر تعمیر کیے۔ ایون کے دور میں شمالی علاقے سائبیریا میں کھوج اور توسیع کا کام بھی ہوا۔ بحران 1560ء کی دہائی میں داخلی اور بین الاقوامی دونوں سطحوں پر بڑا بحران آیا۔ ایون نے لیوونیئن جنگ کا آغاز کر دیا۔ یہ بحیرہ بالٹک کے تجارتی راستے تک رسائی کی ایک ناکام کوشش تھی۔

اسی دوران ایون کو نجی مشکلات درپیش آئیں۔ اس کی بیوی اناستاسیہ کو شاید زہر دے کر ہلاک کر دیا گیا، اس کے قریبی مشیروں میں سے ایک شہزادہ اینڈری کربسکی نے غداری کی اور لتھوانیا کے ساتھ ہو لیا۔ 1564ء میں، جاری غداریوں کے پیش نظر اس نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔ چونکہ روس کی روایتی اشرافیہ حکمرانی کرنے کے قابل نہ تھی اس لیے اس نے اسے تخت دوبارہ سنبھالنے کی درخواست کی۔ اس نے ایسا ہی کیا لیکن شرط رکھی کہ اسے مطلق العنان حکمران تسلیم کیا جائے۔ واپسی پر اس نے اپنے حکم کے تابع دربار قائم کیا۔ اپنے نئے نجی محافظوں کی مدد سے اس نے روسی اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے ان لوگوں کے خلاف مقدمے چلائے اور سزائے موت دی جو اس کے خیال میں اس کے خلاف سازشیں کر رہے تھے۔ اس کے محافظوں کو موت کے گھاٹ اتارے جانے والے افراد کی زمینیں دے دی جاتی تھیں اور کوئی ان سے پوچھ گچھ نہیں کر سکتا تھا۔ نئے مالکوں سے کسانوں کی زندگی اجیرن ہو گئی اور انہیں بڑے پیمانے پربے دخل کرنے سے اناج کی قیمت بڑھ گئی۔

ایون نے بالآخر 1561ء میں ماریا تمریوکووا سے شادی کر لی۔ 1569ء میں اس کا انتقال ہوا اور اس سے اس کا ایک بیٹا واسیلی پیدا ہوا۔ اس کے بعد اس کی شادیاں بربادی ہی لائیں۔ اس دوران اس نے روس ترک جنگ کا آغاز کیا جس کا اختتام 1570ء میں امن معاہدے سے ہوا۔ اسی دوران ایون کے دوراقتدار کا بہت بھیانک وقت آیا۔ اس نے نووگوروڈ شہر کو تہ و بالا کر ڈالا۔ اس کا خیال تھا کہ وبا اور قحط میں مبتلا شہر کے رہنے والے لتھوانیا سے الحاق کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ اس نے شہریوں کو پکڑنے، اذیت دینے اور غداری کے جھوٹے الزامات پر سزائے موت دینے کے احکامات جاری کیے۔

ایسی تباہی لانے کے بعد اس کے ذاتی محافظین کے دستے زیادہ عرصہ قائم نہ رہے اور 1571ء میں جب انہیں دشمن فوج کا مقابلہ پڑا تو وہ ناکام ٹھہرے اور انہیں ختم کر دیا گیا۔ آخری سال اور میراث ایون کے سارے دوراقتدار میں ہمسایہ کریمیا سے اس کا جھگڑا چلتا رہا۔ ایون کی عمر کے بڑھنے کے ساتھ اس کا خبط اور عدم استحکام بڑھتا گیا جس نے المیے کو جنم دیا۔ 1581ء میں اس نے اپنی بہو کو مارا کیونکہ اس کے خیال میں اس کا لباس نامناسب تھا۔ اس کے بڑے بیٹے اور ایلینا کے شوہر نے اسے روکا کیونکہ وہ نجی زندگی میں مداخلت سے تنگ تھا۔ اس پر باپ نے بیٹے پر سازش کا الزام لگایا۔ اس نے اپنے عصا سے اسے مارا جو اس کے لیے موت کا پیغام ثابت ہوا اور وہ چند روز بعد مر گیا۔ اس انجام پر باپ کو شدید صدمہ پہنچا۔

عمر کے آخری برسوں میں ایون جسمانی طور پر کمزور ہو چکا تھا، اور ہلنے جلنے سے کم و بیش معذور تھا۔ اس کا انتقال 28 مارچ 1584ء کو ہوا۔ چونکہ وہ بیٹا جس کی بادشاہت کے لیے تربیت کی گئی تھی، مر چکا تھا، اس لیے تخت دوسرے بیٹے فیودر کے حوالے کر دیا گیا۔ وہ اچھا حکمران نہیں تھا اور کسی وارث کے بغیر مرا۔ اس کے بعد روس کے اس دور کا آغاز ہوا جسے ’’مشکلات کا دور‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس کا اختتام اس وقت ہوا جب رومانوو خاندان کے مائیکل اول نے 1613ء میں اقتدار سنبھالا۔ ایون نے منظم اصلاحات کیں، اس نے روسی ریاستی ڈھانچے کی اساس رکھی۔ البتہ سازشوں کی بلاجواز تلاش اور مطلق العنانیت نے وہ بنیادیں فراہم کیں جس کے نتیجے میں کئی صدیوں بعد روس میں انقلاب آیا۔
(ترجمہ و تلخیص: رضوان عطا)
 

@intelligent086 how i wish i could read and enjoy your posts if they were in Roman...:) ... Thanx for sharing....
Ivan left behind a legacy of systemic reform, laying the groundwork for the Russian state apparatus going forward. His obsession with conspiracy and authoritarian rule, however, also left a legacy of imperial absolute power and autocracy, which, centuries later, would chafe the Russian population to the point of revolution.
 
Back
Top