Biography Of Historicist Edword Gibbon in Urdu

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
تاریخ دان ایڈورڈ گبون ۔۔۔۔۔ یسرا خان
Tareekh.jpg

ایڈورڈ گبون آٹھ مئی 1737ء کو انگلستان کے مقام پوٹنی میں پیدا ہوا۔ وہ ممبر پارلیمنٹ، عقلیت پسند تاریخ دان اور سکالر تھا جس کی معروف ترین تصنیف ''سلطنت روم کے زوال اور خاتمے کی تاریخ‘‘ (دی ہسٹری آف دی ڈیکلائن اینڈ فال آف دی رومن ایمپائر) ہے جو 1776ء سے 1788ء تک چھ جلدوں میں شائع ہوئی ۔ اس میں دوسری صدی عیسوی سے 1453ء میں قسطنطنیہ پر قبضہ تک کی داستان بیان کی گئی ہے۔
اس کتاب کی بدولت اسے آج تک یاد رکھا جاتا ہے۔ اس کتاب میں چونکہ سلطنت روم میں مذہبی پیشواؤں کے کردار پر سوالات اٹھائے گئے تھے اس لیے کئی ممالک میں اس پر پابندی لگا دی گئی۔ گبون کو فرزند روشن خیالی سمجھا جاتا ہے۔ یورپ میں روشن خیالی کے فروغ میں اس کی خدمات نمایاں ہیں۔ اس کی ابتدائی زندگی کے حالات و واقعات نے اس کی شخصیت کی تعمیر اور ذوق مطالعہ میں اہم کردار ادا کیا۔ گبون بچپن میں کئی بیماریوں میں مبتلا رہا۔ چند بار وہ مرتے مرتے بچا۔ اس کی ماں نے اسے نظر انداز کیا لیکن اس کی بہن کیتھرائن نے اس کا خیال رکھا۔ وہ اسے اپنی ''ذہنی ماں‘‘ کہتا تھا جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس نے گبون کی ذہنی نشوونما میں اہم کردار ادا کیا۔ 1747ء میں اپنی ماں کی موت کے بعد اس کا خیال اس کی خالہ نے رکھا۔ اس نے پوٹنی میں پہلے ڈے سکول میں داخلہ لیا اور پھر 1746ء میں کنگسٹن گرائمر سکول میں۔ 1749ء میں وہ ویسٹ منسٹر سکول میں داخل ہوا۔ گبون کے مطابق اس کی خالہ نے اسے عقلیت پسندی اور کتابوں کی جانب راغب کیا۔ گبون کو مطالعے کی عادت تھی اور 1751ء کے بعد اس نے اس نے رومی تاریخ کو بہت پڑھا۔
جوانی میں قدم رکھنے کے ساتھ اس کی صحت ازخود اچھی ہو گئی۔ 15 برس کی عمر میں گبون کو اس کے باپ کے پاس میگڈالین کالج، آکسفورڈ بھیج دیا گیا جہاں اس کا داخلہ ہو گیا لیکن اسے کالج کا ماحول راس نہ آیا۔ ایک جگہ وہ لکھتا ہے کہ اس نے اپنی زندگی کے 14 ماہ وہاں ضائع کیے۔ تاہم یہاں اسے آزادی نصیب ہوئی اور اپنے مطالعے سے نتائج اخذ کرتے ہوئے اس نے رومن کیتھولک عقیدہ اپنا لیا۔ اس کا باپ بہت ناراض ہوا کیونکہ اس وقت کے قانون کے مطابق اب وہ کسی قسم کی سرکاری ملازمت کے لیے نااہل ہو گیا تھا۔ اس تبدیلی کے بعد اسے آکسفورڈ سے نکال دیا گیا اور وہ اسے لوزین، سوئٹزر لینڈ کے پاسٹر ڈینیئل پویلارڈ کے پاس پڑھنے کے لیے بھیج دیا گیا۔ یہاں اس کی دوستیاں صاحب مطالعہ افراد سے ہوئیں۔ ڈیڑھ برس بعد اس کے والد نے اسے جائیداد سے عاق کرنے کی دھمکی دی، نتیجتاً وہ دوبارہ پروٹسٹنٹ بن گیا۔ وہ پانچ برس لوزین میں رہا اور یہاں اس نے ذہنی طور پر بہت ترقی کی۔ اس نے لاطینی ادب کا مطالعہ کیا اور سوئٹرز لینڈ کے سارے علاقوں میں جا کر ان کے بارے میں جان کاری حاصل کی اور اہم مصنفین کی کتب کو پڑھا۔
اس دوران وہ سوزین کی محبت میں گرفتار ہو گیا لیکن اس لڑکی کی شادی کسی اور سے ہو گئی۔ ناکام محبت کا دکھ لے کر گبون اگست 1758ء کو انگلستان لوٹ آیا۔جہاں اس نے فرانسیسی زبان میں اپنی پہلی کتاب 1761ء میں شائع کی جس کے باعث وہ مشہور ہو گیا۔ کم از کم پیرس میں اسے ادبی شخصیت سمجھا جانے لگا۔ بعدازاں اس نے روم کا دورہ کیا۔ اس دوران اس کے ذہن میں شہر کی تاریخ لکھنے کا خیال آیا جسے بعد ازاں اس نے سلطنت روم تک پھیلا دیا۔
انتہائی عرق ریزی کے بعد گبون ''سلطنت روم کے زوال اور خاتمے کی تاریخ‘‘ کی پہلی جلد مکمل کرنے میں کامیاب ہوا جو فروری 1776ء میں شائع ہوئی۔ اس کے تین ایڈیشن تھوڑے سے وقت میں بک گئے اور وہ بہت زیادہ مشہور ہو گیا۔
جلد دوم اور سوم مارچ 1781ء میں شائع ہوئے جبکہ چہارم جون 1784ء میں اشاعت کے مرحلے سے گزری۔ آخری دو جلدیں آئندہ چند برسوں میں مکمل ہوئیں۔
اس کے انداز تحریر بہت اچھا تھا جسے بہت سے لوگوں نے سراہا، ان میں ایک نام چرچل کا ہے۔
 

Back
Top