Biography of Urdu Poet "Abdul Hameed Adam" By Abdul Hafeez Zafar In Urdu

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
عبدالحمید عدمؔ ...... تحریر : عبدالحفیظ ظفر

abdul Hameed Adam.jpg


وہ باتیں تری وہ فسانے ترے عبدالحمید عدمؔ کی شاعری آج بھی زندہ ہے

بیسیویں صدی میں جن شعرا نے اپنی منفرد شاعری سے اپنے آپ کو منوایا ان میں عبدالحمیدعدمؔ کا نام بھی شامل ہے ۔ انہوں نے غزل اور نظم کو ایک نئے آہنگ سے آشنا کیا ۔ ان کے بارے میں اگرچہ کچھ نقادیہ کہتے ہیں کہ عدمؔ صاحب کی شاعری میں بادہ نوشی اور مے کدے کا بہت تذکرہ ملتا ہے۔ یہ بات درست لیکن اس حقیقت کو بھی نظرانداز کرنا مشکل ہو گا کہ ان کی شاعری صرف ایک موضوع تک محدود نہیں بلکہ ان کی مضمون آفرینی کا کینوس خاصا وسیع ہے ۔

عبدالحمید عدمؔ کا اصل نام عبدالحمید تھا ، وہ 10اپریل 1910ء کو تلونڈی موسیٰ خان ضلع گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے ۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم گھر میں حاصل کی اور میٹرک کا امتحان اسلامیہ ہائی سکول بھاٹی گیٹ سے پاس کیاجبکہ ایف اے کے امتحان میں پرائیویٹ طالب علم کی حیثیت سے کامیاب ہوئے ۔ عدمؔ نے 1927-28 میں انڈین آرمی میں کام کیا اور دوسری جنگ عظیم تک خدمات سرانجام دیں ۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران انہیں مشرق وسطی بھیجا گیا جہاں انہوں نے ایران اور عراق میں خدمات سرانجام دیں ۔ عراقی میں انہیں ایک عراقی لڑکی سے محبت ہو گئی ۔ انہوں نے اس سے شادی کر لی اور وہ ان کی دوسری بیوی تھی ۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد وہ اپنی دوسری بیوی کو ہندوستان لے آئے ۔ بھارت واپسی پر ان کی تعیناتی پونا (مہاراشٹرا) میں ہو گئی ۔ وہاں ان کے بہت سے دوست بن گئے اور انہوں نے بہت زیادہ مے نوشی شروع کر دی۔ اس وجہ سے دوسری بیوی سے ان کے اختلافات پیدا ہو گئے ۔ وہ واپس عراق چلی گئی۔ اس طرح عدمؔ اپنی پہلی بیوی کے ساتھ رہنے لگے جس کا 1979ء میں انتقال ہو گیا۔ 1947ء میں قیام پاکستان کے بعدا ن کا تبادلہ راولپنڈی کر دیا گیا۔ 1948 ء میں انہیں ملٹری اکائونٹس میں ڈپٹی اسسٹنٹ کنٹرولر لگا دیا گیا ۔ اپریل 1966ء میں وہ ریٹائر ہو گئے ۔

عبدالحمید عدمؔ نے کئی شعری مجموعے تخلیق کئے جن میں ''خرابات ، جھوٹ سچ ، رم آہو ، بربط و جام ، نادانیاں ، چاک پیراہن ، چارۂ درد ، دستور وفا ، نصاب دل اور دولت بیدار‘‘ شامل ہیں ۔ عدمؔ کی قوت متخیلہ حیران کن ہے ۔ ان کی تراکیب بھی کمال کی ہیں ۔ وہ براہ راست ابلاغ کی شاعری کرتے ہیں اور اس میں سادگی اور سلاست کے علاوہ صاف گوئی اور بے باکی نظر آتی ہے ۔ اس کے علاوہ ان کے ہاں چھوٹی بحرمیں جو شاعری ملتی ہے، اس کا بھی جواب نہیں ، کہا جاتا ہے کہ ناصر کاظمی اور ساغر صدیقی کے علاوہ جس تیسرے شاعر نے سہل ممتنع کی شاعری کی وہ عبدالحمید عدمؔ ہیں ۔ ان کا ایک مشہور شعر ملاحظہ فرمائیں ۔

اے عدمؔ احتیاط لوگوں سے
لوگ منکر نکیر ہوتے ہیں

پھر مندرجہ ذیل اشعار دیکھئے

زلف برہم سنبھال کر چلئے
راستہ دیکھ بھال کر چلئے
یا دوپٹہ نہ لیجئے سر پر
یا دوپٹہ سنبھال کر چلئے

اس کی پائل اگر جھنک جائے
گردش آسماں ٹھٹھک جائے
ہائے اس مہ جبیں کی یاد عدمؔ
جیسے سینے میں دم اٹک جائے

عبدالحمید عدمؔ کے دیگر اشعار ملاحظہ کیجئے ۔

فصلِ گل ہے شراب پی لیجئے
ضد نہ کیجئے جناب پی لیجئے
آگے چل کر حساب ہونا ہے
اس لئے بے حساب پی لیجئے

محبت کو کہاں فکر زیاں و سود ہوتا ہے
یہ دروازہ ہمارے شہر میں مسدود ہوتا ہے

تکلیف میں جولب پہ ترا نام آگیا
کچھ درد بڑھ گیا ، کچھ آرام آگیا
ہم نے تمہارے بعد نہ رکھی کسی سے آس
اک تجربہ بہت تھا بڑے کام آگیا

عبدالحمید عدمؔ کی جس غزل کو سب سے زیادہ شہرت ملی وہ گلوکارہ طاہرہ سید نے گائی ، انہوں نے بہت عمدگی سے اس غزل کو گایا اور عبدالحمید عدمؔ کی شہرت کو آسمان پر پہنچا دیا ۔
اس غزل کے چند اشعار پیش خدمت ہیں ۔

وہ باتیں تری وہ فسانے تیرے
شگفتہ شگفتہ بہانے تیرے
فقیروں کی جھولی نہ ہو گی تہی
ہیں بھرپور جب تک خزانے ترے

عدمؔ کبھی کبھی اپنی شاعری میں طنز سے بھی کام لیتے ہیں اور ان کی شاعری طنز کے کئی پہلو لئے ہوتی ہے۔ مندرجہ ذیل دو اشعار ان کے اس شعری وصف کی عکاسی کرتے نظر آتے ہیں ۔

ہر محبت کو سمجھتا ہے وہ ناول کا ورق
اس پری زاد کی تعلیم کتابی ہو گی
شیخ جی ہم تو جہنم کے پرندے ٹھہرے
آپ کے پاس تو فردوس کی چابی ہو گی

عدمؔ صاحب کے مداحین کی تعداد آج بھی کم نہیں۔ وہ اس لحاظ سے خوش نصیب ہیں کہ انہیں اپنی زندگی میں ہی وہ قدر و منزلت مل گئی جس کے وہ مستحق تھے ۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ فرشتہ اجل کے پہنچنے سے پہلے انہوں نے یہ شعر کہا ہو گا ۔

اب نہیں ہے ہمیں کوئی تکلیف
چارہ گر اب دوا کی بات نہ کر

۔10مارچ 1981ء کو عدمؔ صاحب راہی ملک عدم ہوئے۔ ان کا نام اور کام زندہ رہیں گے ۔​
 

@intelligent086

طاہرہ سید نے خوبصورتی سے گایا
بہت عمدہ انتخاب
شیئر کرنے کا شکریہ
 
Back
Top