intelligent086
Star Pakistani
20
- Messages
- 17,578
- Reaction score
- 26,649
- Points
- 2,231
بچوں اور حاملہ خواتین کو کورونا کتنا متاثر کرتا ہے؟ ۔۔۔ تحریر : طیبہ بخاری
سب سے پہلے تو یہ جان لیں کہ آپ کو گھبرانا نہیں لاک ڈائون کو زحمت یا تکلیف مت سمجھیں بلکہ اسے حفاظتی اقدامات کے طور پر لیں ۔ یہاں ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ دنیا بھر میں پھیلنے والے مہلک کورونا وائرس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ بڑوں کے نسبت بچوں اور حاملہ خواتین میں کم انفیکشن پیدا کرتا ہے۔ کورونا کے مرکز چینی شہر ووہان میں وباء کے کیسز سنبھالنے والے اور بیجنگ پیکنگ یونین میڈیکل کالج کے محکمہ انتہائی نگہداشت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ڈوبن کے مطابق کورونا بچوں اور حاملہ خواتین کیلئے خطرناک ثابت نہیں ہوتا اب تک کے مطالعے کے مطابق جو معلوم ہوا ہے اس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ فلوئینزا کے باعث حاملہ خواتین کو زچگی میں خطرہ لاحق ہوسکتا ہے، اس کی علامات برے نتائج دے سکتی ہیں مگر یہ صورتحال کورونا وائرس کا شکار ہونے کی صورت میں پیدا نہیں ہوتی۔ اگرحاملہ خواتین کورونا وائرس سے متاثر ہوتی بھی ہیں تو ان میں کم انفیکشن پایا جاتا ہے مگر کوئی خطرے کی بات نہیں ہوتی۔بچوں سے متعلق ڈاکٹر ڈوبن کا کہنا ہے کہ اب تک یہ نہیں دیکھا گیا کہ متاثرہ بچوں کو انتہائی نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے تاہم متاثرہ بچوں کو صرف معمولی علامات کا سامنا ہوتا ہے ۔ دوسری جانب برطانیہ کی یونیورسٹی آف ناٹنگھم میں مولیکیولر وائرالوجی کے پروفیسر جوناتھن بال نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ بچوں کی علامات کا زیادہ شدید نہ ہونا اس وائرس کا خطرناک ہتھیار ہے کیونکہ ایسے بچے مرض کو بڑوں تک پھیلانے کا باعث بن رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نوجوانوں کو اتنی ہی احتیاط کرنی چاہیے جتنی بڑے کر رہے ہیں، کیوں کہ اگر وہ وائرس میں مبتلا ہو جائیں گے تو وائرس ان کے جسم میں پھلتا پھولتا رہے گا اور ان کے بڑوں کو متاثر کرے گا۔ایسی صورت میں والدین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بچوں کو باقاعدگی سے ہاتھ دھونے کی تاکید کریں اور انہیں گھر میں موجود افراد سے بھی فاصلہ اختیار رکھنے کی ہدایت کریں تاکہ وائرس کا پھیلاؤ روکا جاسکے۔
سب سے پہلے تو یہ جان لیں کہ آپ کو گھبرانا نہیں لاک ڈائون کو زحمت یا تکلیف مت سمجھیں بلکہ اسے حفاظتی اقدامات کے طور پر لیں ۔ یہاں ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ دنیا بھر میں پھیلنے والے مہلک کورونا وائرس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ بڑوں کے نسبت بچوں اور حاملہ خواتین میں کم انفیکشن پیدا کرتا ہے۔ کورونا کے مرکز چینی شہر ووہان میں وباء کے کیسز سنبھالنے والے اور بیجنگ پیکنگ یونین میڈیکل کالج کے محکمہ انتہائی نگہداشت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ڈوبن کے مطابق کورونا بچوں اور حاملہ خواتین کیلئے خطرناک ثابت نہیں ہوتا اب تک کے مطالعے کے مطابق جو معلوم ہوا ہے اس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ فلوئینزا کے باعث حاملہ خواتین کو زچگی میں خطرہ لاحق ہوسکتا ہے، اس کی علامات برے نتائج دے سکتی ہیں مگر یہ صورتحال کورونا وائرس کا شکار ہونے کی صورت میں پیدا نہیں ہوتی۔ اگرحاملہ خواتین کورونا وائرس سے متاثر ہوتی بھی ہیں تو ان میں کم انفیکشن پایا جاتا ہے مگر کوئی خطرے کی بات نہیں ہوتی۔بچوں سے متعلق ڈاکٹر ڈوبن کا کہنا ہے کہ اب تک یہ نہیں دیکھا گیا کہ متاثرہ بچوں کو انتہائی نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے تاہم متاثرہ بچوں کو صرف معمولی علامات کا سامنا ہوتا ہے ۔ دوسری جانب برطانیہ کی یونیورسٹی آف ناٹنگھم میں مولیکیولر وائرالوجی کے پروفیسر جوناتھن بال نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ بچوں کی علامات کا زیادہ شدید نہ ہونا اس وائرس کا خطرناک ہتھیار ہے کیونکہ ایسے بچے مرض کو بڑوں تک پھیلانے کا باعث بن رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نوجوانوں کو اتنی ہی احتیاط کرنی چاہیے جتنی بڑے کر رہے ہیں، کیوں کہ اگر وہ وائرس میں مبتلا ہو جائیں گے تو وائرس ان کے جسم میں پھلتا پھولتا رہے گا اور ان کے بڑوں کو متاثر کرے گا۔ایسی صورت میں والدین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بچوں کو باقاعدگی سے ہاتھ دھونے کی تاکید کریں اور انہیں گھر میں موجود افراد سے بھی فاصلہ اختیار رکھنے کی ہدایت کریں تاکہ وائرس کا پھیلاؤ روکا جاسکے۔