Corona Bohraan Mein Shakhasiyat Ki Ta'meer , Urdu Translation By Vardah Baloch

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
کورونا بحران میں شخصیت کی تعمیر

Corona.jpg

ایک سوال سے آغاز کرتے ہیں: کیا کووڈ19- کے بحران کو ذات کی نمو کے لیے ایک موقع کے طور پر دیکھنا چاہیے؟ شاید آپ کا فوری جواب ہو ''بالکل نہیں!‘‘
حالیہ عالمی وبا سے شعبہ صحت اور فنانشل مارکیٹ دونوں پر نازک وقت ہے۔ اس سے پوری دنیا میں کم و بیش ہر انسان کی زندگی متاثر ہو رہی ہیں۔ دنیا بھر میں لوگ بیمار اور جاں بحق ہو رہے ہیں، عالمی معیشتیں روبہ زوال ہیں اور بہت سے لوگوں کا مالی مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔
کووڈ19- نے اس دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جو بیشتر افراد کے لیے محفوظ تھی اور ہمیں ایک ایسی دنیا میں دھکیل دیا ہے جو ہمہ وقت بدل رہی ہے، جو دنیا نامانوس، ناقابل پیش گوئی، غیر یقینی، غیر واضح، تکلیف دہ اور بے قابو ہے۔ اس سے بہت سارے ناخوشگوار جذبات جڑ گئے ہیں جن میں خوف، پریشانی، شک، مایوسی اور غصہ شامل ہیں۔
کووڈ19- نے خود پر اور اپنی کمیونٹی پر اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ اس نے حکومت اور بہت سے اداروں کا بھرم توڑا ہے جن پر ہم ماضی میں آنکھیں بند کر کے تکیہ کرتے تھے۔ روزانہ آنے والی بری خبروں کو پڑھنے اور سننے کے بعد کووڈ19-کا مرض ہمارے حوصلے اور صبر کا امتحان لے رہا ہے۔
تو پھر میں کیسے کہہ سکتا ہوں کہ کووڈ19- کا بحران ذات کی تعمیر کے لیے استعمال ہو سکتا ہے؟ مجھے وضاحت کرنے کی اجازت دیجیے۔
کووڈ19- کے بحران کی سختیاں وہ ہیں جن کا سامنا اپنی روزمرہ زندگی میں ہم کسی نہ کسی سطح پر کرتے ہیں۔ ہوا یہ ہے کہ اس بحران میں ان کی شدت کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ اسی میں لوگوں کے لیے ایک موقع موجود ہے جس سے ہم فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
اس سے پہلے کہ میں گہرائی میں جائزہ لوں، ایک وضاحت کرتا چلوں۔ سہولیات میں تفریق ہے اور بہت سے لوگوں کے پاس وہ آسانیاں نہیں جو دوسروں کے پاس ہیں۔ مثلاً کووڈ19-معمر، کمزور اور کم قوت مدافعت کے حامل افراد کے لیے یہ بحران حقیقتاً انتہائی جان لیوا ہے۔ کچھ لوگ اس قابل نہیں رہے کہ اپنے خاندانوں کی کفالت کر سکیں۔ موجودہ حالات ان کے لیے تباہ و بربادی کا پیغام ہیں۔ لہٰذا اس تحریر کا مقصد بحران کی سنگینی کو کم ظاہر کرنا نہیں۔
جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے، کووڈ19- کا بحران ان مسائل کی انتہا ہے جو ہمیں درپیش رہتے ہیں۔ کسی کے لیے یہ مسائل زیادہ ہیں اور کسی کے لیے کم، تاہم کسی مسئلے کی سنگینی سے زیادہ اہم اس سے پیداشدہ مشکلات کی تشریح کا انداز اور اس کے خلاف ردعمل ہوتا ہے۔ اگر ہم اس بحران پر مثبت ردعمل ظاہر کریں گے تو اپنی نارمل زندگی کے بحرانوں سے گزرنا ہمارے لیے نہایت آسان ہو جائے گا۔ مستقبل کے بحرانوں سے نپٹنے کی صلاحیت ہم آج حاصل کر سکتے ہیں۔
برا محسوس ہونے دیں
کووڈ19- کے بحران میں ہمارے جذبات شدید ہیں۔ اداسی، ناامیدی، ملال، دباؤ، تشویش، بے بسی، مایوسی اور غصہ وہ چند جذبات ہیں جنہوں نے ہماری زندگیوں میں غیرمعمولی رخنہ ڈالا ہے۔
مندرجہ بالا جذبات پر ردعمل کے بارے میں چند خیالات پیش کرنا چاہتا ہوں۔ اول، خود کو برا محسوس کرنے کی اجازت دیجیے۔ دلاسے، تسلی یا جذبات کی مدد سے توجہ ہٹانے کی کوشش مت کیجیے۔ صحت مندانہ جذباتی زندگی کے لیے تمام تر جذبات کا کامل تجربہ کرنا بھی ضروری ہے۔
شدت کم کرنے کی کوشش مت کریں (''ارے، یہ اتنا بڑا مسئلہ بھی نہیں جتنا لوگ سمجھ رہے ہیں‘‘)، جواز کی تلاش اورکسی پر بحران کا الزام دھرنے کی کوشش نہ کریں۔ منفی جذبات کی مزاحمت کے بجائے اپنے اور دوسروں کے ساتھ مہربان اور شفیق ہوں۔ احساسات کی صدا کو سنیں۔ اپنے آپ کو ان پانچ مراحل سے گزرنے دیں: انکار، غصہ، خودکلامی، یاسیت اور قبولیت۔
بحران کا پیش منظر سمجھیں
بحران کی چوٹ تمام تر توجہ فطری طور پر فوری اثرات پر مرکوز کر دیتی ہے جس سے پیش منظر غائب ہو جاتا ہے اور سوچ محدود ہو جاتی ہے۔ ہمیں بحران حقیقت سے بڑا دکھائی دینے لگتا ہے اور اس کا اثر بھی زیادہ لگنے لگتا ہے۔ اگرچہ یہ ردعمل انسانی فطرت کے عین مطابق ہے مگر جدید طرززندگی سے ہم آہنگ نہیں۔ ان حالات میں سنگینی کی اہمیت کو کم کیے بغیر بحران کو وسیع تناظر میں دیکھنا چاہیے۔
اس سلسلے میں چند مفید تجاویز ہیں۔ اول، گھٹانے کے بجائے حالات کو تسلیم کرلیں۔ دوم، طویل المدت سوچ اپنائیں۔ آج یقینا یہ ایک بڑا مسئلہ ہے لیکن مستقبل قریب میں زندگی نارمل ہو جائے گی۔ سوم، بڑے سانچے میں حالات کو رکھ کر دیکھیں۔ کووڈ19- ہماری زندگی کا حصہ ہے لیکن زندگی کووڈ19- پر مشتمل نہیں۔ اب بھی بہت سی اچھی چیزیں زندگی میں شامل ہیں۔ چہارم، فوری بحران کو طویل المدت اور بڑے سانچے میں رکھتے ہوئے ایسی مثالیں ڈھونڈیں جن سے صورت حال کا تناظر وسیع ہو اور آپ کسی ایک نکتے پر پھنس جانے کے بجائے ادھر اُدھر دیکھ سکیں۔
آفت قبول کر لیں
ہم مانیں یا نہ مانیں، کووڈ19- کا بحران کچھ عرصہ رہے گا۔ اگر وائرس پر قابو پا لیا گیا تو اس کے مالی اثرات کئی برسوں تک باقی رہ سکتے ہیں۔حالات پر ہمارا اختیار زیادہ نہیں، پس ہم اس کا جواب کس طرح دیتے ہیں، یہ اہم ہے۔
تین انتخاب ہیں۔ ہم کہیں کہ جو ہے اچھا ہے۔ سچی بات ہے کہ یہ بہت مشکل ہے۔ ہم اس سے نفرت کر سکتے ہیں لیکن یہ زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہو گا اور زندگی مزید ناخوش گوار ہو جائے گی۔پس حقیقت پسندی سے کام لیجیے اور جو ہے اسے مان لیجیے اور پھر اس میں سے مثبت پہلو تلاش کرنے کی کوشش کیجیے۔
چیلنج سے نبردآزما ہوا جا سکتا ہے
ا س بحران کے سب سے مشکل پہلوؤں میں سے ایک یہ ہے کہ بہت سارے لوگوں کی صحت اور دولت دونوں داؤ پر لگی ہیں۔مرض سے مکمل طور پر چھپا بھی نہیں جا سکتا۔ ہم گھروں میں رہ سکتے ہیں لیکن غیرمعینہ مدت کے لیے نہیں۔ ہمیں کسی نہ کسی کام کے لیے باہر نکلنا ہوتا ہے۔
یہ ایک ایسا وحشی ہے جس سے لڑائی بھی مول نہیں لی جا سکتی اور چھپا بھی نہیں جا سکتا۔ ایسے میں ہم ضروری احتیاط ہی کر سکتے ہیں۔ ایسا کرنا اپنی بقاء کی جبلت کے تحت ہوتا ہے۔ ہم گھروں میں رہنے، دوسروں سے فاصلہ رکھنے اور ہاتھ دھونے کی کوشش میں رہتے ہیں۔ یہ سب کرنے کے ساتھ آپ اس بحران کو اپنی سوچ، جذبات اور افعال کو نیااورزیادہ تعمیری رخ دینے کی جانب مائل ہوں تاکہ تمام تر صورت حال سے خوش اسلوبی سے نپٹنے کے قابل ہو سکیں۔
ایک موقع ہاتھ آیا ہے
امریکی صدر جان ایف کینیڈی نے ایک مرتبہ کہا تھا ''چینی زبان میں لکھتے ہوئے لفظ ''بحران‘‘ دو کریکٹر ز سے بنتا ہے، ایک خطرے کی نمائندگی کرتا ہے اور دوسرا موقعے کی۔‘‘ بحران کو بحران سمجھنا ہے یا موقع، اس کا انحصار اس امر پر ہے کہ آپ نقصان پر توجہ دیتے ہیں یا نفع پر۔ اس بحران پر مثبت ردعمل کا انحصار اس امر پر ہے کہ ہم اس کے گھاٹے پر نظر رکھتے ہیں یا ممکنہ فوائد پر۔
کووڈ19- بحران میں اپنی سوچ کا رخ بدلنے کے کچھ طریقے ہیں۔ جب تک بحران جاری ہے، آپ اپنے مقاصد کو موجودہ حالات کے مطابق ڈھال لیں۔ ان امور پر توجہ دیں جنہیں قبل ازیں مصروفیت کے باعث آپ نظرانداز کر دیتے تھے۔ زندگی کے ان پہلوؤں کی نشاندہی کریں جن میں بہتری آ سکتی ہے۔ مصروفیت سے جو کمی رہ جاتی تھی اسے پورا کریں، مثلاً کوئی شوق پورا کریں، ورزش کریں یا کچھ نیا۔
اگر آپ موجودہ بحران کو ایک موقعے کے طور پر دیکھیں گے تو آپ نئے حالات کے ساتھ مطابقت اختیار کر سکیں گے اور مستقل مزاج رہیں گے۔ سب سے اہم یہ ہے کہ جب مصیبت زدہ اور مظلوم ہونے کی سوچ غالب آ جاتی ہے تو آپ پیش قدمی سے گریز کرنے لگتے ہیں۔ اس سوچ سے نکلنے پر آپ کے اندر ناامیدی اور بے بسی کا احساس کم ہو جاتا ہے، آپ پُرامید ہو جاتے ہیں اور مسابقت کی لگن پیدا ہوتی ہے۔
مثبت رویہ رکھیں
برے حالات میں، جیسا کہ کووڈ19- بحران میں، ہروہ شے یادآتی ہے جو مل نہیں رہی، لیکن تاریک پہلو پر نظر زخم کو تازہ رکھتی ہے۔ مذکورہ تجاویز پر عمل درآمد سے امید اور مثبت رویہ جنم لیتا ہے جس سے آپ کسی بڑے طوفان کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
مثبت جذبات پیدا کریں
حالیہ بحران سے پیدا ہونے والے منفی احساسات سے نبردآزما ہونے کا ایک بہترین طریقہ مثبت جذبات کی پیدائش ہے۔ ایمانداری کی بات ہے کہ بحران میں ایسا کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اس کے باوجود آپ اپنے اہل خانہ، دوستوں اور کیرئیر کے لیے بہتر انسان بننے کی کوشش کریں۔ اہل خانہ اور دوستوں سے محبت اور ہمدردی جیسے جذبات سمیٹیں۔ روزمرہ کی سرگرمیوں میں خوشی، شادمانی اور سرور ڈھونڈیں۔ اپنی کامیابیوں اور کوششوں پر فخر کریں اور زندگی کا نصب العین پانے کی جستجو جاری رکھیں۔
(ترجمہ و تلخیص: وردہ بلوچ) بشکریہ ''سائیکالوجی ٹوڈے‘‘
 

Back
Top