Corona Lock Down Aakhir Kab Tak By Zahid Awan Column

کورونا لاک ڈاؤن‘ آخرکب تک؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زاہد اعوان

کوروناوائرس کے باعث پاکستان میں تعلیمی ادارے بند‘ مدارس میں چھٹی‘ امتحانات موخر‘یوم پاکستان اورجشن بہاراں کی تقریبات منسوخ‘ شادی ہالز سمیت عوامی اجتماعات پرپابندی‘ مذہبی اجتماعات ملتوی‘ خطبات جمعہ مختصر‘ پنجاب میں دفعہ 144نافذ‘ پاکستان سپرلیگ کے فائنل مرحلے سمیت ملک بھر میں کھیلوں کے تمام مقابلے اورکیمپ ختم‘ یعنی کہ ملک بھر میں لاک ڈائون کردیاگیا ہے۔اب ‘ہوٹلز وشاپنگ مالز ‘ انٹرسٹی اور میٹروبس سروس بھی بند کرنے کی افواہیں زیرگردش ہیں اورسندھ میں سرکاری دفاتربھی آج سے بند کرنے کی باتیں ہورہی ہیں اور ممکن ہے کہ یہ سطور شائع ہونے تک ان افواہوں میں سے بھی کسی پرعمل ہوچکاہو۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کوروناوائرس جیسے موذی مرض پرقابو پانے کیلئے حفاظتی اقدامات ضروری ہیں اورراقم الحروف نے گزشتہ کالم میں سرکاری اقدامات کودرست قرار دیتے ہوئے عوام الناس پر بھی زوردیاکہ حکومتی ہدایات پرعمل درآمد یقینی بنائیں اورقومی ذمہ داری کاثبوت دیں‘ تاکہ اس خطرے سے باہر نکل سکے۔ یہ بھی درست ہے کہ جس طرح یہ عالمی وبا دنیابھر میں تیزی سے پھیل رہی ہے‘ اسی طرح وطن ِعزیز میں بھی کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
کورونا وائرس کے پیش نظر پاکستان علما کونسل نے ایک مشترکہ فتویٰ جاری کیاہے‘ جس میں کہاگیا ہے کہ تمام مذہبی اجتماعات فوری طور پر ملتوی کر دیئے جائیں‘ نماز جمعہ کے خطبات کو مختصر کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے‘ مساجد میں صفوں کے درمیان فاصلہ رکھا جائے‘ مساجد میں با جماعت نماز فرش پر ادا کی جائے‘ نماز کی ادائیگی سے پہلے سرف یا صابن سے فرش دھونا بہتر ہوگا۔فتویٰ میں مزید کہا گیا کہ پوری قوم کثرت سے استغفار کرے‘ آیت کریمہ پڑھی جائیں‘ صدقہ و خیرات دیا جائے‘ حکومتی تدابیر قطعی طور پر توکل اللہ کیخلاف نہیں‘ نمازی سنتیں گھر میں ادا کر کے مساجد آئیں‘ مصافحہ کی بجائے زبان سے السلام علیکم و رحمتہ اللہ کہا جائے‘ مریض و بزرگ مساجد کی بجائے گھر میں نماز پڑھیں تو بہتر ہو گا‘ مساجد میں وضو خانوں اور طہارت خانوں کی صفائی کا مکمل خیال رکھا جائے۔ ادھر پاکستان کرکٹ بورڈ نے ملک میں جاری کھیلوں کے سب سے بڑے ایونٹ پاکستان سپرلیگ 2020 ء کو ملتوی کر دیاہے‘ لیگ کے دونوں سیمی فائنلز اور فائنل کی نئی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا‘ یہ فیصلہ چند روز قبل پاکستان چھوڑ کر جانے والے ایک کھلاڑی میں کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے کے بعد کیا گیا۔ مذکورہ کھلاڑی کی سکریننگ جلد مکمل کرلی جائے گی۔معروف کمنٹیٹر اور سابق کرکٹر رمیز راجہ نے کہا تھا کہ انگلش کرکٹر ایلکس ہیلز لندن میں کورونا وائرس ٹیسٹ کروا رہے ہیں‘ شاید ایلکس ہیلز میں کورونا وائرس کی کچھ علامات سامنے آئی ہیں‘تاہم ایلکس ہیلز نے کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے کی خبروں کی تردید کردی اور کہا کہ میرے متعلق جھوٹی خبریں مت پھیلائیں۔ پی سی بی نے چاروں سیمی فائنلسٹ ٹیموں کے سکواڈز میں شامل تمام کھلاڑیوں‘ سپورٹ سٹاف‘ میچ آفیشلز‘ فرنچائز مالکان اور پروڈکشن کریو کے ٹیسٹ کیلئے تمام انتظامات کئے اور ان تمام افراد کو ٹیسٹ کی رپورٹ موصول ہونے تک سفر سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ۔کورونا وائرس کی تعداد کے بعد غیر یقینی صورتحال کے بعد پاکستان سٹاک مارکیٹ میں رواں ہفتے کے دوسرے کاروباری روز بھی بڑی مندی دیکھی گئی۔ 100 انڈیکس میں 1067.98 پوائنٹس کی گراوٹ دیکھی گئی۔رواں ہفتے کے پہلے کاروباری روز کے دوران سٹاک مارکیٹ کی تاریخ کی سب سے بڑی مندی دیکھی گئی ‘ 100 انڈیکس 2375 پوائنٹس گر گیا تھا‘ جس کے بعد سرمایہ کاروں کے 382 ارب روپے ڈوب گئے تھے۔بات حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے حفاظتی اقدامات کی ہورہی تھی‘ جن کی مخالفت یاانکار ہرگز نہیں کیاجاسکتا‘ لیکن ملک کی معاشی صورتِ حال اورمہنگائی کے باعث حکمرانوں اورافسر شاہی کو یہ بات بھی مدنظر رکھنی چاہیے کہ اگر اس طرح ملک بھر میں لاک ڈائون جاری رہا‘ تعلیم سمیت مختلف سرگرمیاں بند رہیں اورامتحانات کی نئی ڈیٹ شیٹ جلد جاری نہ کی گئی تو جن بچوں نے بورڈامتحانات کیلئے تیاری مکمل کررکھی تھی وہ غیریقینی صورت ِ حال میں آرام طلب Relaxہوجائیں گے اوران کی تیاری متاثرہوگی ‘جس کا اثر ان کے مستقبل پرپڑسکتاہے۔ ریسٹورنٹس اورشاپنگ مالز کی بندش سے نا صرف اشیائے خوردونوش کی مصنوعی قلت کاسامنا کرنا پڑے گا‘ بلکہ مہنگائی میں بھی ہوش ربا اضافہ ہوسکتاہے۔ انٹرسٹی بس سروس کی بندش بھی ملک میں ایک نیابحران پیداکرے گی ‘کیونکہ بسوں میں عام طورپر ملک کاوہ طبقہ سفر کرتاہے‘ جس کے پاس اپنی گاڑی نہیں ہوتی یاجو زاتی سواری پر طویل سفر کا خرچ برداشت نہیں کرسکتے اور پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی صورت میں عام آدمی کی مشکلات بڑھ جائیں گی ‘کیونکہ ہرشخص جہاز یا سپیشل گاڑی میں توسفر کرنہیں سکتا۔ یوم پاکستان اورجشن بہاراں کی تقریبات منسوخ کرنا بلاشبہ وقت کاتقاضا تھا‘لیکن اگر آج سے سندھ میں سرکاری دفاتر بند ہوتے ہیں توپھر دیگر صوبوں اوروفاق میں بھی سرکاری ملازمین کی جانب سے اس قسم کے مطالبات سامنے آنا شروع ہوجائیں گے‘ جو پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کی تباہ حال معیشت کیلئے خودکش حملہ بھی ثابت ہوسکتاہے۔
پاکستان میں ہم نے ایٹم بم تو بنالیا‘ لیکن بدقسمتی سے ہم آج تک پولیو اور ڈینگی وائرس پر تو قابو پانہیں سکے‘ پھر ان حالات میں کورونا وائرس جیسے خطرناک مرض پرقابو پانااتنا آسان نہیں ہوگا‘ کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ ابھی تو ہمارے ڈاکٹروں کو اس وباء بارے سو فیصد معلومات ہی نہیں‘ ہمارے پاس کورونا کے ٹیسٹ‘ تشخیص اور علاج معالجے کی سہولیات محدود ہیں اور فی الحال پاکستان میں کورونا COVID-19کی کٹس کی کمی ہے اورہرشہری کاٹیسٹ ممکن نہیں‘ لہٰذا احتیاط ضروری ہے اور حکومتی ہدایات پر عمل درآمد ہی اس وبا سے بچائو کاواحد راستہ ہے ۔ قوم کو چاہیے کہ چہرے کوماسک سے ڈھانپ کررکھے اوربار بار صابن سے ہاتھ دھوئے‘ غیرضروری سفر سے گریز کیاجائے‘ مصافحہ کرنے اورگلے ملنے کی بجائے السلام علیکم کہہ کر سلام کیاجائے‘ رش والی جگہوں پر نہ جائیں اور کام والی جگہ پر دوسرے لوگوں سے کم ازکم ایک میٹر کافاصلہ رکھیں‘ چھینک آنے کی صورت میں اپنے منہ اورناک کو کہنی سے ڈھانپیں۔ یہ وائرس انسانی جسم میں داخل ہوکر بخار‘ کھانسی اورسانس کی بیماریوں کا سبب بنتاہے‘ جس کی ابھی تک دنیا بھر میں کوئی موثر دوا ایجاد نہیں ہوئی تاہم احتیاطی تدابیر سے اس مرض پرقابو پایاجاسکتاہے۔
حکومت کو چاہیے کہ کورونا کی تشخیص ‘ سکریننگ اورٹیسٹ کی سہولیات میں اضافہ کرے اور انہیں عام آدمی کیلئے آسان بنایاجائے ‘تاکہ جس کسی کوبھی اس وباء کاشبہ ہو تو وہ خوف سے مرنے کی بجائے تشخیص اورعلاج کراسکے۔ حکومت ملک بھر میں صابن‘ سینیٹائزر اورفیس ماسک کی دستیابی یقینی بنائے اورمیڈیکل سٹورمالکان کواس بات کاپابند بنایاجائے کہ فیس ماسک مناسب قیمت پر لازمی دستیاب ہوں۔ اس سلسلے میں پاک فوج کا کردار قابل تعریف ہے ‘ فوج کی جانب سے کورونا کی تشخیص کیلئے مرکزی ٹیسٹ لیبارٹری آرمڈفورسز انسٹی ٹیوٹ آف پیتھالوجی میں قائم کر دی گئی ہے اور آرمی چیف نے ہدایت کی ہے کہ عوام کی فلاح وبہبود کیلئے سول انتظامیہ کی ہر ممکن مدد کی جائے۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں قوم کو حوصلہ دیا کہ کورونا کے 97فی صد کیس احتیاط سے ٹھیک ہوجاتے ہیں اور ملک میں افراتفری پھیلانے کی ضرورت نہیں‘ہم نے تمام ضروری اقدامات کئے‘ لیکن اگر شہر بند کردیتے تو لوگ پھنس جاتے ۔ وزیراعظم کی بات یقینا سو فیصد درست ہے‘ لیکن سندھ حکومت کے سخت اقدامات اورلاک ڈائون کا سلسلہ آخر کب تک چلے گا؟کیونکہ اس سے پورے ملک میں خوف وہراس اورافراتفری پھیل رہی ہے‘ جو ہماری معیشت کیلئے مزید نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔​
 

@Maria-Noor
پسند اور رائے کا شکریہ
جزاک اللہ خیراً کثیرا​
 
Back
Top