Coronavirus Effects on Lungs By Rizwan Atta

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
کورونا وائرس کے پھیپھڑوں پر اثرات ۔۔۔۔۔ رضوان عطا

korona.jpg


نظام تنفس کے دیگر امراض کی طرح کووڈ 19، جو نئے کورونا وائرس سے پیدا ہوتا ہے، پھیپھڑوں پر دیرپا اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ کووڈ 19 مبتلا ہونے کے دوران اور بحالی کے بعد پھیپھڑوں پر کس طرح اثرانداز ہوتا ہے اس بارے میں ہمیں وقت کے ساتھ مزید جانکاری حاصل ہو رہی ہے۔ ڈاکٹر پناگس گلیاٹساٹوس جان ہاپکنز بے ویو میڈیکل سنٹر میں پھیپھڑوں کے امراض کے ماہر ہیں اور کووڈ 19 کے مریضوں کا علاج کرتے ہیں۔ انہوں نے نئے کورونا وائرس سے پیدا شدہ پھیپھڑوں کے چند اہم مسائل پر روشنی ڈالی ہے۔

کووڈ 19 سے ہونے والا نمونیا

نمونیا میں پھیپھڑے مائع سے بھر جاتے ہیں اور ان میں سوزش پیدا ہو جاتی ہے جس سے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ بعض لوگوں میں سانس لینے کا مسئلہ شدت اختیار کر جاتا ہے اور انہیں ہسپتال میں آکسیجن یا وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔ کووڈ 19 سے پیدا ہونے والا نمونیا عموماً دونوں پھیپھڑوں پر اثر ڈالتا ہے۔ پھیپھڑوں میں ہوا کی تھیلیوں (Air sacs) میں مائع بھر جاتا ہے جس سے آکسیجن لینے کی صلاحیت محدود ہو جاتی ہے اور سانس میں تیزی، کھانسی و دیگر علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ اگرچہ بیشتر افراد کے پھیپھڑوں کو نمونیا سے دیرپا ضرر نہیں پہنچتا اور وہ صحت یاب ہو جاتے ہیں لیکن کووڈ 19 سے ہونے والا نمونیا شدید بھی ہو سکتا ہے۔ اس مرض کے جانے کے بعد بھی پھیپھڑوں کو پہنچنے والے ضرر کے سبب سانس لینے میں دشواری ہو سکتی ہے جسے بہتر ہونے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

ایکیوٹ ریسپی ریٹری ڈسٹرس سینڈروم
(اے آر ڈی ایس)

کووڈ 19 کا نمونیا جوں جوں بڑھتا جاتا ہے، پھیپھڑوں میں خون کی باریک رگوں سے نکلنے والا مائع ہوا کی تھیلیوں کو بھرتا جاتا ہے۔ بالآخر سانس تیز ہونے لگتی ہے، جس کے بعد ایکیوٹ ریسپی ریٹری ڈسٹریس سینڈروم (اے آر ڈی ایس) ہو سکتا ہے۔ یہ پھیپھڑوں کے ناکارہ ہونے کی ایک شکل ہے۔ اے آر ڈی ایس کے مریض عام طور پر از خود سانس لینے کے قابل نہیں ہوتے اور ان کے جسم میں آکسیجن پہنچانے کے لیے وینٹی لیٹر کی مدد لینا پڑ سکتی ہے۔ گھر اور ہسپتال دونوں جگہ اے آر ڈی ایس مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔ اے آر ڈی ایس سے بچ جانے اور کووڈ 19 سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کے پھیپھڑوں پر مستقل نشان رہ سکتے ہیں۔

سِپسس کی بیماری

کووڈ 19 سے پیدا ہونے والا ایک اور شدید مسئلہ سِپسس ہے۔ سِپسس تب ہوتا ہے جب کوئی انفیکشن دوران خون میں پہنچ کر پھیل جاتی ہے اور جہاں پہنچتی ہے، بافتوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ پھیپھڑے، دل اور جسم کے دوسرے حصے کسی آکسٹرا کی طرح مل جل کر کام کرتے ہیں۔ سِپسس میں ان کے مابین ربط ٹوٹ جاتا ہے۔ ایک کے بعد دوسرے اعضا کا نظام بند ہونے لگتاہے ، جس میں پھیپھڑے اور دل شامل ہیں۔ سِپسس سے بچ جانے والے مریض کے پھیپھڑوں اور دیگر اعضا پر دیر پا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

سپرانفیکشن

کووڈ 19میں مبتلا فرد کا نظام مدافعت مداخلت کاروں (وائرس) کے خلاف سخت جدوجہد کرتا ہے۔ اس سے دوسرے بیکٹیریا اور وائرس کی انفیکشن کے خلاف طاقت کم پڑ جاتی ہے۔ اس سے بہت بڑی یا سپر انفیکشن ہو سکتی ہے جس کا نتیجہ پھیپھڑوں کے اضافی نقصان کی صورت میں نکلتا ہے۔

پھیپھڑوں پر اثراندازہونے والے 3 عوامل

کووڈ 19 میں تین عوامل پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

مرض کی شدت... پہلی چیز تو کوروناوائرس انفیکشن کی شدت ہے۔ اگر یہ کم ہے تو اس سے پھیپھڑوں کی بافتوں پر دیرپا اثر پڑنے کا امکان کم ہے۔
صحت کی حالت... دوسرا، اگر آپ کو صحت کے مسائل پہلے سے ہیں، جیسا کہ ''کرونک اوبسٹرکٹو پلمونیری ڈیزیز (سی او پی ڈی) یا دل کا مرض، تو اس سے کووڈ 19 کی شدت بڑھ سکتی ہے۔ معمر افراد کو کووڈ 19 سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ ان کے پھیپھڑوں کی بافتوں میں لچک کم ہوتی ہے اور عمر میں اضافے کے باعث ان کی قوت مدافعت کم ہو سکتی ہے۔

علاج... علاج تیسرا عامل ہے۔ مریض کی صحت یابی اور پھیپھڑوں کی طویل المدت صحت کا انحصار اس امر پر ہے کہ اس کا کس طرح خیال رکھا گیا۔ اگر سخت بیماروں کا ہسپتالوں میں بروقت علاج ہو جائے تو پھیپھڑوں کو کم نقصان پہنچتا ہے۔

کیا مریض پھیپھڑوں
کے نقصان کو کم کر سکتا ہے؟

کچھ ایسے کام ہیں جنہیں کوروناوائرس کا مریض پھیپھڑوں کو نقصان سے بچانے کے لیے کر سکتا ہے۔ اگر آپ کو پہلے سے صحت کے مسائل ہیں تو ان میں کمی کے لیے وہ سب کچھ کریں جو آپ کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ذیابیطس، سی او پی ڈی یا امراض قلب میں مبتلا افراد کو اپنا خیال رکھنا چاہیے اور ہدایات کے مطابق ادویات استعمال کرنی چاہئیں۔ مناسب غذا اور مائع کے استعمال سے جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دینا بھی کووڈ 19کی پیچیدگیوں سے بچنے میں مدد گار ہوتا ہے۔ مجموعی صحت کے لیے اچھی غذا اہم ہے۔ جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دی جائے تو خون کی مقدار مناسب رہتی ہے اور نظام تنفس میں پھیپھڑوں کی جھلیاں ( mucous membranes) صحت مند رہتی ہیں جس سے انفیکشن اور بافتوں کے نقصان کے خلاف بہتر مدافعت ہوتی ہے۔
کیا پھیپھڑوں کو پہنچنے والے
ضرر کا ازالہ کبھی نہیں ہو سکتا؟

کووڈ 19 میں سخت بیمار ہونے والے مریض کے پھیپھڑے بحال ہو سکتے ہیں، لیکن ایسا یکایک نہیں ہوتا۔ پھیپھڑوں کو پہنچنے والے نقصان کے ازلے میں وقت لگتا ہے۔ وقت کے ساتھ بافتیں مندمل ہوتی ہیں، لیکن کووڈ 19 سے قبل والی حالت میں آنے میں تین ماہ سے ایک سال تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ ڈاکٹروں اور مریضوں دونوں کو علاج اور تھراپی جاری رکھنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ ایک بار جب وبا ختم ہو جائے گی تو کووڈ 19 سے بحال ہونے والے ایسے مریض موجود رہیں گے جن کی صحت کی ضروریات نئی ہوں گی۔ ڈاکٹر، نظام تنفس کے تھراپسٹ اور طبی معاونت کرنے والوں کو ان مریضوں کے پھیپھڑوں کے افعال کی مکمل بحالی کے لیے ہر ممکن مدد کرنا ہو گی۔
(ترجمہ و تلخیص: رضوان عطا)​
 

کورونا وائرس کے پھیپھڑوں پر اثرات ۔۔۔۔۔ رضوان عطا

View attachment 53291

نظام تنفس کے دیگر امراض کی طرح کووڈ 19، جو نئے کورونا وائرس سے پیدا ہوتا ہے، پھیپھڑوں پر دیرپا اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ کووڈ 19 مبتلا ہونے کے دوران اور بحالی کے بعد پھیپھڑوں پر کس طرح اثرانداز ہوتا ہے اس بارے میں ہمیں وقت کے ساتھ مزید جانکاری حاصل ہو رہی ہے۔ ڈاکٹر پناگس گلیاٹساٹوس جان ہاپکنز بے ویو میڈیکل سنٹر میں پھیپھڑوں کے امراض کے ماہر ہیں اور کووڈ 19 کے مریضوں کا علاج کرتے ہیں۔ انہوں نے نئے کورونا وائرس سے پیدا شدہ پھیپھڑوں کے چند اہم مسائل پر روشنی ڈالی ہے۔

کووڈ 19 سے ہونے والا نمونیا

نمونیا میں پھیپھڑے مائع سے بھر جاتے ہیں اور ان میں سوزش پیدا ہو جاتی ہے جس سے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ بعض لوگوں میں سانس لینے کا مسئلہ شدت اختیار کر جاتا ہے اور انہیں ہسپتال میں آکسیجن یا وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔ کووڈ 19 سے پیدا ہونے والا نمونیا عموماً دونوں پھیپھڑوں پر اثر ڈالتا ہے۔ پھیپھڑوں میں ہوا کی تھیلیوں (Air sacs) میں مائع بھر جاتا ہے جس سے آکسیجن لینے کی صلاحیت محدود ہو جاتی ہے اور سانس میں تیزی، کھانسی و دیگر علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ اگرچہ بیشتر افراد کے پھیپھڑوں کو نمونیا سے دیرپا ضرر نہیں پہنچتا اور وہ صحت یاب ہو جاتے ہیں لیکن کووڈ 19 سے ہونے والا نمونیا شدید بھی ہو سکتا ہے۔ اس مرض کے جانے کے بعد بھی پھیپھڑوں کو پہنچنے والے ضرر کے سبب سانس لینے میں دشواری ہو سکتی ہے جسے بہتر ہونے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

ایکیوٹ ریسپی ریٹری ڈسٹرس سینڈروم
(اے آر ڈی ایس)

کووڈ 19 کا نمونیا جوں جوں بڑھتا جاتا ہے، پھیپھڑوں میں خون کی باریک رگوں سے نکلنے والا مائع ہوا کی تھیلیوں کو بھرتا جاتا ہے۔ بالآخر سانس تیز ہونے لگتی ہے، جس کے بعد ایکیوٹ ریسپی ریٹری ڈسٹریس سینڈروم (اے آر ڈی ایس) ہو سکتا ہے۔ یہ پھیپھڑوں کے ناکارہ ہونے کی ایک شکل ہے۔ اے آر ڈی ایس کے مریض عام طور پر از خود سانس لینے کے قابل نہیں ہوتے اور ان کے جسم میں آکسیجن پہنچانے کے لیے وینٹی لیٹر کی مدد لینا پڑ سکتی ہے۔ گھر اور ہسپتال دونوں جگہ اے آر ڈی ایس مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔ اے آر ڈی ایس سے بچ جانے اور کووڈ 19 سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کے پھیپھڑوں پر مستقل نشان رہ سکتے ہیں۔

سِپسس کی بیماری

کووڈ 19 سے پیدا ہونے والا ایک اور شدید مسئلہ سِپسس ہے۔ سِپسس تب ہوتا ہے جب کوئی انفیکشن دوران خون میں پہنچ کر پھیل جاتی ہے اور جہاں پہنچتی ہے، بافتوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ پھیپھڑے، دل اور جسم کے دوسرے حصے کسی آکسٹرا کی طرح مل جل کر کام کرتے ہیں۔ سِپسس میں ان کے مابین ربط ٹوٹ جاتا ہے۔ ایک کے بعد دوسرے اعضا کا نظام بند ہونے لگتاہے ، جس میں پھیپھڑے اور دل شامل ہیں۔ سِپسس سے بچ جانے والے مریض کے پھیپھڑوں اور دیگر اعضا پر دیر پا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

سپرانفیکشن

کووڈ 19میں مبتلا فرد کا نظام مدافعت مداخلت کاروں (وائرس) کے خلاف سخت جدوجہد کرتا ہے۔ اس سے دوسرے بیکٹیریا اور وائرس کی انفیکشن کے خلاف طاقت کم پڑ جاتی ہے۔ اس سے بہت بڑی یا سپر انفیکشن ہو سکتی ہے جس کا نتیجہ پھیپھڑوں کے اضافی نقصان کی صورت میں نکلتا ہے۔

پھیپھڑوں پر اثراندازہونے والے 3 عوامل

کووڈ 19 میں تین عوامل پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

مرض کی شدت... پہلی چیز تو کوروناوائرس انفیکشن کی شدت ہے۔ اگر یہ کم ہے تو اس سے پھیپھڑوں کی بافتوں پر دیرپا اثر پڑنے کا امکان کم ہے۔
صحت کی حالت... دوسرا، اگر آپ کو صحت کے مسائل پہلے سے ہیں، جیسا کہ ''کرونک اوبسٹرکٹو پلمونیری ڈیزیز (سی او پی ڈی) یا دل کا مرض، تو اس سے کووڈ 19 کی شدت بڑھ سکتی ہے۔ معمر افراد کو کووڈ 19 سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ ان کے پھیپھڑوں کی بافتوں میں لچک کم ہوتی ہے اور عمر میں اضافے کے باعث ان کی قوت مدافعت کم ہو سکتی ہے۔

علاج... علاج تیسرا عامل ہے۔ مریض کی صحت یابی اور پھیپھڑوں کی طویل المدت صحت کا انحصار اس امر پر ہے کہ اس کا کس طرح خیال رکھا گیا۔ اگر سخت بیماروں کا ہسپتالوں میں بروقت علاج ہو جائے تو پھیپھڑوں کو کم نقصان پہنچتا ہے۔

کیا مریض پھیپھڑوں
کے نقصان کو کم کر سکتا ہے؟

کچھ ایسے کام ہیں جنہیں کوروناوائرس کا مریض پھیپھڑوں کو نقصان سے بچانے کے لیے کر سکتا ہے۔ اگر آپ کو پہلے سے صحت کے مسائل ہیں تو ان میں کمی کے لیے وہ سب کچھ کریں جو آپ کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ذیابیطس، سی او پی ڈی یا امراض قلب میں مبتلا افراد کو اپنا خیال رکھنا چاہیے اور ہدایات کے مطابق ادویات استعمال کرنی چاہئیں۔ مناسب غذا اور مائع کے استعمال سے جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دینا بھی کووڈ 19کی پیچیدگیوں سے بچنے میں مدد گار ہوتا ہے۔ مجموعی صحت کے لیے اچھی غذا اہم ہے۔ جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دی جائے تو خون کی مقدار مناسب رہتی ہے اور نظام تنفس میں پھیپھڑوں کی جھلیاں ( mucous membranes) صحت مند رہتی ہیں جس سے انفیکشن اور بافتوں کے نقصان کے خلاف بہتر مدافعت ہوتی ہے۔
کیا پھیپھڑوں کو پہنچنے والے
ضرر کا ازالہ کبھی نہیں ہو سکتا؟

کووڈ 19 میں سخت بیمار ہونے والے مریض کے پھیپھڑے بحال ہو سکتے ہیں، لیکن ایسا یکایک نہیں ہوتا۔ پھیپھڑوں کو پہنچنے والے نقصان کے ازلے میں وقت لگتا ہے۔ وقت کے ساتھ بافتیں مندمل ہوتی ہیں، لیکن کووڈ 19 سے قبل والی حالت میں آنے میں تین ماہ سے ایک سال تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ ڈاکٹروں اور مریضوں دونوں کو علاج اور تھراپی جاری رکھنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ ایک بار جب وبا ختم ہو جائے گی تو کووڈ 19 سے بحال ہونے والے ایسے مریض موجود رہیں گے جن کی صحت کی ضروریات نئی ہوں گی۔ ڈاکٹر، نظام تنفس کے تھراپسٹ اور طبی معاونت کرنے والوں کو ان مریضوں کے پھیپھڑوں کے افعال کی مکمل بحالی کے لیے ہر ممکن مدد کرنا ہو گی۔
(ترجمہ و تلخیص: رضوان عطا)​
@intelligent086
ماشاءاللہ
بہت عمدہ
 
کورونا وائرس کے پھیپھڑوں پر اثرات ۔۔۔۔۔ رضوان عطا

View attachment 53291

نظام تنفس کے دیگر امراض کی طرح کووڈ 19، جو نئے کورونا وائرس سے پیدا ہوتا ہے، پھیپھڑوں پر دیرپا اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ کووڈ 19 مبتلا ہونے کے دوران اور بحالی کے بعد پھیپھڑوں پر کس طرح اثرانداز ہوتا ہے اس بارے میں ہمیں وقت کے ساتھ مزید جانکاری حاصل ہو رہی ہے۔ ڈاکٹر پناگس گلیاٹساٹوس جان ہاپکنز بے ویو میڈیکل سنٹر میں پھیپھڑوں کے امراض کے ماہر ہیں اور کووڈ 19 کے مریضوں کا علاج کرتے ہیں۔ انہوں نے نئے کورونا وائرس سے پیدا شدہ پھیپھڑوں کے چند اہم مسائل پر روشنی ڈالی ہے۔

کووڈ 19 سے ہونے والا نمونیا

نمونیا میں پھیپھڑے مائع سے بھر جاتے ہیں اور ان میں سوزش پیدا ہو جاتی ہے جس سے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ بعض لوگوں میں سانس لینے کا مسئلہ شدت اختیار کر جاتا ہے اور انہیں ہسپتال میں آکسیجن یا وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔ کووڈ 19 سے پیدا ہونے والا نمونیا عموماً دونوں پھیپھڑوں پر اثر ڈالتا ہے۔ پھیپھڑوں میں ہوا کی تھیلیوں (Air sacs) میں مائع بھر جاتا ہے جس سے آکسیجن لینے کی صلاحیت محدود ہو جاتی ہے اور سانس میں تیزی، کھانسی و دیگر علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ اگرچہ بیشتر افراد کے پھیپھڑوں کو نمونیا سے دیرپا ضرر نہیں پہنچتا اور وہ صحت یاب ہو جاتے ہیں لیکن کووڈ 19 سے ہونے والا نمونیا شدید بھی ہو سکتا ہے۔ اس مرض کے جانے کے بعد بھی پھیپھڑوں کو پہنچنے والے ضرر کے سبب سانس لینے میں دشواری ہو سکتی ہے جسے بہتر ہونے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

ایکیوٹ ریسپی ریٹری ڈسٹرس سینڈروم
(اے آر ڈی ایس)

کووڈ 19 کا نمونیا جوں جوں بڑھتا جاتا ہے، پھیپھڑوں میں خون کی باریک رگوں سے نکلنے والا مائع ہوا کی تھیلیوں کو بھرتا جاتا ہے۔ بالآخر سانس تیز ہونے لگتی ہے، جس کے بعد ایکیوٹ ریسپی ریٹری ڈسٹریس سینڈروم (اے آر ڈی ایس) ہو سکتا ہے۔ یہ پھیپھڑوں کے ناکارہ ہونے کی ایک شکل ہے۔ اے آر ڈی ایس کے مریض عام طور پر از خود سانس لینے کے قابل نہیں ہوتے اور ان کے جسم میں آکسیجن پہنچانے کے لیے وینٹی لیٹر کی مدد لینا پڑ سکتی ہے۔ گھر اور ہسپتال دونوں جگہ اے آر ڈی ایس مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔ اے آر ڈی ایس سے بچ جانے اور کووڈ 19 سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کے پھیپھڑوں پر مستقل نشان رہ سکتے ہیں۔

سِپسس کی بیماری

کووڈ 19 سے پیدا ہونے والا ایک اور شدید مسئلہ سِپسس ہے۔ سِپسس تب ہوتا ہے جب کوئی انفیکشن دوران خون میں پہنچ کر پھیل جاتی ہے اور جہاں پہنچتی ہے، بافتوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ پھیپھڑے، دل اور جسم کے دوسرے حصے کسی آکسٹرا کی طرح مل جل کر کام کرتے ہیں۔ سِپسس میں ان کے مابین ربط ٹوٹ جاتا ہے۔ ایک کے بعد دوسرے اعضا کا نظام بند ہونے لگتاہے ، جس میں پھیپھڑے اور دل شامل ہیں۔ سِپسس سے بچ جانے والے مریض کے پھیپھڑوں اور دیگر اعضا پر دیر پا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

سپرانفیکشن

کووڈ 19میں مبتلا فرد کا نظام مدافعت مداخلت کاروں (وائرس) کے خلاف سخت جدوجہد کرتا ہے۔ اس سے دوسرے بیکٹیریا اور وائرس کی انفیکشن کے خلاف طاقت کم پڑ جاتی ہے۔ اس سے بہت بڑی یا سپر انفیکشن ہو سکتی ہے جس کا نتیجہ پھیپھڑوں کے اضافی نقصان کی صورت میں نکلتا ہے۔

پھیپھڑوں پر اثراندازہونے والے 3 عوامل

کووڈ 19 میں تین عوامل پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

مرض کی شدت... پہلی چیز تو کوروناوائرس انفیکشن کی شدت ہے۔ اگر یہ کم ہے تو اس سے پھیپھڑوں کی بافتوں پر دیرپا اثر پڑنے کا امکان کم ہے۔
صحت کی حالت... دوسرا، اگر آپ کو صحت کے مسائل پہلے سے ہیں، جیسا کہ ''کرونک اوبسٹرکٹو پلمونیری ڈیزیز (سی او پی ڈی) یا دل کا مرض، تو اس سے کووڈ 19 کی شدت بڑھ سکتی ہے۔ معمر افراد کو کووڈ 19 سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ ان کے پھیپھڑوں کی بافتوں میں لچک کم ہوتی ہے اور عمر میں اضافے کے باعث ان کی قوت مدافعت کم ہو سکتی ہے۔

علاج... علاج تیسرا عامل ہے۔ مریض کی صحت یابی اور پھیپھڑوں کی طویل المدت صحت کا انحصار اس امر پر ہے کہ اس کا کس طرح خیال رکھا گیا۔ اگر سخت بیماروں کا ہسپتالوں میں بروقت علاج ہو جائے تو پھیپھڑوں کو کم نقصان پہنچتا ہے۔

کیا مریض پھیپھڑوں
کے نقصان کو کم کر سکتا ہے؟

کچھ ایسے کام ہیں جنہیں کوروناوائرس کا مریض پھیپھڑوں کو نقصان سے بچانے کے لیے کر سکتا ہے۔ اگر آپ کو پہلے سے صحت کے مسائل ہیں تو ان میں کمی کے لیے وہ سب کچھ کریں جو آپ کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ذیابیطس، سی او پی ڈی یا امراض قلب میں مبتلا افراد کو اپنا خیال رکھنا چاہیے اور ہدایات کے مطابق ادویات استعمال کرنی چاہئیں۔ مناسب غذا اور مائع کے استعمال سے جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دینا بھی کووڈ 19کی پیچیدگیوں سے بچنے میں مدد گار ہوتا ہے۔ مجموعی صحت کے لیے اچھی غذا اہم ہے۔ جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دی جائے تو خون کی مقدار مناسب رہتی ہے اور نظام تنفس میں پھیپھڑوں کی جھلیاں ( mucous membranes) صحت مند رہتی ہیں جس سے انفیکشن اور بافتوں کے نقصان کے خلاف بہتر مدافعت ہوتی ہے۔
کیا پھیپھڑوں کو پہنچنے والے
ضرر کا ازالہ کبھی نہیں ہو سکتا؟

کووڈ 19 میں سخت بیمار ہونے والے مریض کے پھیپھڑے بحال ہو سکتے ہیں، لیکن ایسا یکایک نہیں ہوتا۔ پھیپھڑوں کو پہنچنے والے نقصان کے ازلے میں وقت لگتا ہے۔ وقت کے ساتھ بافتیں مندمل ہوتی ہیں، لیکن کووڈ 19 سے قبل والی حالت میں آنے میں تین ماہ سے ایک سال تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ ڈاکٹروں اور مریضوں دونوں کو علاج اور تھراپی جاری رکھنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ ایک بار جب وبا ختم ہو جائے گی تو کووڈ 19 سے بحال ہونے والے ایسے مریض موجود رہیں گے جن کی صحت کی ضروریات نئی ہوں گی۔ ڈاکٹر، نظام تنفس کے تھراپسٹ اور طبی معاونت کرنے والوں کو ان مریضوں کے پھیپھڑوں کے افعال کی مکمل بحالی کے لیے ہر ممکن مدد کرنا ہو گی۔
(ترجمہ و تلخیص: رضوان عطا)​
@intelligent086
ماشاءاللہ
بہت عمدہ
 
Back
Top