COVID-19: What Parents should Know (Urdu)

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
کووڈ 19 والدین کے لیے ضروری معلومات ۔۔۔ تحریر : رضوان عطا

Covid-19.jpg


کووڈ 19 پر بہت سا مواد آن لائن میسر ہے جس میں محفوظ رہنے کے طریقے اور پھیلاؤ کے اسباب وغیرہ بتائے جاتے ہیں۔ بعض اوقات ان میں غلط اور گمراہ کن معلومات اور مشورے بھی شامل ہوتے ہیں۔ لہٰذا ان کا محتاط جائزہ لینا چاہیے، بالخصوص والدین کو مستند معلومات پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ کووڈ 19 کے سلسلے میں والدین کے ذہن میں ابھرنے والے چند اہم سوالات کے جوابات ذیل میں دیے جا رہے ہیں۔

کیا بچے کووڈ 19 سے متاثر ہوتے ہیں؟

یہ ایک نیا وائرس ہے لہٰذا بچوں اور حاملہ عورتوں پر اس کے اثرات کے بارے میں وقت کے ساتھ معلومات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ہم اتنا جان چکے ہیں کہ یہ وائرس ہر عمر کے افراد میں منتقل ہو سکتا ہے اور وہ اسے دوسروں میں بھی پھیلا سکتے ہیں، البتہ معمر یا صحت کے مسائل سے دوچار افراد کا اس وائرس سے زیادہ بیمار ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

بچوں اور نوعمروں میں کووڈ 19 کی وجہ سے ''ملٹی سسٹم انفلیمیٹری سینڈروم‘‘ (اس حالت میں جسم کے بہت سے حصوں مثلاً دل، پھیپھڑے، دماغ، جلد، آنکھ اور نظام انہضام کے اعضا میں سوزش پیدا ہو جاتی ہے) کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس سے مسلسل بخار، ریشز، زرد یا سرخ آنکھیں، سوجے ہوئے یا سرخ ہونٹ، زبان، ہاتھ یا پاؤں، نظام انہضام کے مسائل، کم فشارِخون، اعضا کو خون کی روانی میں کمی اور سوزش کی دیگر علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

کئی بچے جن کا کووڈ 19 ٹیسٹ مثبت آیا، ان میں یہ علامات دیکھی گئیں۔ البتہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ کووڈ 19 ہی ایسی علامات کا سبب ہے کیونکہ ابھی تک یہ علامات زیادہ تر شمالی امریکا اور یورپ میں دیکھنے میں آئی ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ دنیا کے دوسرے خطوں میں بھی ایسی علامات کس قدر ظاہر ہو رہی ہیں، اس لیے یقینی طور پر کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔

جن بچوں میں یہ علامات ظاہر ہوں انہیں طبی امداد دینی چاہیے۔ جلد تشخیص اورعلاج اہم ہیں۔ زیادہ تر کیسز میں سوزش کے علاج سے بہتر نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
کووڈ 19 کی وبا کے خلاف اٹھائے جانے والی اقدامات، جیسا کہ سکولوں کی بندش اور جسمانی فاصلہ، بچوں کو زیادہ متاثر کرتے ہیں۔ ان کے منفی اثرات سے بچاؤ اور انہیں کم سے کم کرنے کے لیے خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہو گی۔

اگر میرے بچے میں کووڈ 19 کی علامات ظاہر ہوں تو مجھے کیا کرنا چاہیے؟

ایسی صورت میں طبی امداد لینی چاہیے، لیکن یہ خیال بھی رہے کہ کووڈ 19 کی علامات، جیسا کہ کھانسی یا بخار نزلے یا زکام سے ملتی جلتی ہیں، جن کا ہونا عام ہے۔

ہاتھوں اور نظام انہضام کی صفائی کے طریقوں پر عمل کریں، جیسا کہ ہاتھوں کو باقاعدگی سے دھونا چاہیے، بچوں کو ویکسینز بھی لگنی چاہئیں تاکہ وہ دوسرے وائرس اور بیکٹیریا سے محفوظ رہیں۔

آپ یا بچے میں علامات ظاہر ہوں تو نظام تنفس کی دوسری انفیکشنز کی طرح خصوصی احتیاط کریں اور عوامی مقامات پر جانے سے گریز کریں تاکہ یہ مزید نہ پھیلے۔

اگر گھر کے کسی فرد میں علامات ظاہر ہوں تو مجھے کیا کرنا چاہیے؟

اگر آپ کے بچے کو بخار، کھانسی یا سانس لینے میں دشواری ہو تو طبی امداد طلب کرنی چاہیے۔ اگر آپ نے ایسے کسی علاقے کا سفر کیا ہے جہاں کووڈ 19 کی وبا پھیلی ہوئی ہے تو یہ بات طبی امداد فراہم کرنے والے کو بتائیں، یا اگر آپ ایسے کسی فرد سے ملے ہوں جس نے کووڈ 19 سے متاثرہ علاقے کا سفر کیا ہو اور اس میں نظام تنفس کے مسائل پیدا ہو گئے ہوں تو یہ حقیقت بھی طبی امداد فراہم کرنے والے کو بتائیں۔

اہل خانہ کے ساتھ سفر کرتے ہوئے کیا احتیاط کرنی چاہیے؟

سفر کی منصوبہ بندی کے دوران مقامی اور ملکی سطح پر دی جانے والی سرکاری ہدایات پر عمل کریں۔ اس امر کا جائزہ لیں کہ آیا سفر اختیار کرنے کی اجازت یا مشورہ دیا گیا ہے یا نہیں۔ بعض ممالک یا علاقوں میں داخلہ قرنطینہ ہونے سے مشروط ہوتا ہے، اس لیے سفر سے قبل مکمل معلومات حاصل کر لیں۔ سفر کے دوران وہی احتیاطی تدابیر اپنائیں جو گھر پر اپنائی جاتی ہیں۔

علاوہ ازیں اگر آپ قرنطینہ ہونے یا ملک واپس آنے میں مشکلات سے بچنا چاہتے ہیں تو انٹرنیشنل ائیر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کی ویب سائٹ کو چیک کرنا بہتر رہے گا، اس پر ان ممالک کی فہرست دی گئی ہے جنہوں نے مختلف پابندیاں لگائی ہوئی ہیں۔

سفر کرنے کے دوران تمام والدین کو اپنی اور بچوں کی صفائی ستھرائی کو برقرار رکھنا چاہیے؛ بچوں کے ہاتھ باقاعدگی سے دھونے چاہئیں یا کم از کم 60 فیصد الکوحل پر مبنی سینی ٹائزر لگانا چاہیے۔ نظام تنفس کے لیے حفظان صحت کے اصولوں کو اپنائیں، جیسے کھانستے یا چھینکتے ہوئے منہ کو مڑی ہوئی کہنی یا ٹشو سے ڈھانپنا۔ ٹشو کو فوراً ضائع کر دینا چاہیے۔ کھانسنے یا چھینکنے والے کسی بھی فرد سے قریبی رابطہ قائم کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ والدین کو تجویز کیا جاتا ہے کہ وہ ہیڈ سینی ٹائزر، ٹشو کا ڈبہ اور ڈس انفیکٹنگ وائپس کو اپنے ساتھ رکھیں۔

علاوہ ازیں ہوائی جہاز یا کار میں بیٹھتے ہوئے اپنی سیٹ ، اس کے بازو اور ٹچ سکرین وغیرہ کو ڈس انفیکٹنگ وائپ سے صاف کریں۔
ہوٹل یا رہنے کے کسی دوسرے مقام پر استعمال ہونے والی سطحوں، جیسا کہ دروازوں کی ہتھیاں، ریموٹ کنٹرول وغیرہ کو بھی ڈس انفیکٹنگ وائپس سے صاف کریں۔

کیا حاملہ عورت سے اس کے بچے کو کوروناوائرس منتقل ہو سکتا ہے؟

ابھی تک اس امر کے شواہد کافی نہیں، اس لیے یہ طے نہیں کیا جا سکتا کہ آیا دوران حمل یہ وائرس بچے کو منتقل ہوتا ہے یا نہیں، یا اس کے بچے پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔ حاملہ خواتین کو وائرس سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات پر عمل کرنا چاہیے اور اگر وہ اس وائرس میں مبتلا ہو جائیں اور انہیں بخار، کھانسی یا سانس لینے میں مشکل ہو تو فوراً طبی امداد طلب کرنی چاہیے۔

کیا کورونا وائرس میں مبتلا ماں کو اپنے بچے کو دودھ پلانا چاہیے؟

جن علاقوں میں یہ وائرس موجود ہے وہاں جن ماؤں کو بخار، کھانسی یا سانس لینے میں دشواری ہو، انہیں طبی امداد لینی چاہیے اور طبی امداد فراہم کرنے والوں کی ہدایات پر عمل کرنا چاہیے۔

ماں کے دودھ کی افادیت کے پیش نظر اور نظام تنفس کے دیگر امراض میں ماں کے دودھ سے منتقلی کے معمولی امکان کو دیکھتے ہوئے ماؤں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے بچے کو دودھ پلا تی رہیں۔ تاہم انہیں احتیاطی تدابیر اپنانا ہوں گی۔

ماں کے دودھ سے کووڈ 19 کی منتقلی کا کوئی ثبوت تاحال نہیں ملا، اس لیے مائیں بچوں کو اپنا دودھ پلاتی رہیں۔ ماں کے دودھ سے بچے کا نظام مدافعت بہتر ہوتا ہے، اور ماں کی اینٹی باڈیز بچے کو منتقل ہوتی ہیں، یوں بچے میں انفیکشنز سے لڑنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔

جن ماؤں کو کووڈ 19 کی علامات ہوں انہیں بچے کے نزدیک جاتے ہوئے یا دودھ پلاتے ہوئے ماسک پہننا چاہیے۔ بچے کو چھونے سے قبل اور اس کے بعد ہاتھ دھونے چاہئیں۔ اس سطح کو صاف اور جراثیم سے پاک کرنا چاہیے جسے وہ چھوئیں۔ چاہے کووڈ 19 میں مبتلا ہونے کا شک ہو یا تصدیق ہو چکی ہو، دونوں صورتوں میں ماؤں کو یہ اقدامات کرنے چاہئیں۔ اگر ماں زیادہ بیمار ہے تو وہ بچے کو اپنا دودھ صاف کپ یا چمچ کے ذریعے دے سکتی ہے۔

(ماخذ: ''یونیسف‘‘)​
 

@intelligent086
ماشاءاللہ
اہم اور مفید طبی معلومات شیئر کرنے کا شکریہ
 
Back
Top