Maria-Noor

Maria-Noor

New Member
I Love Reading
Invalid Email
11
 
Messages
6,575
Reaction score
11,924
Points
731
نظیر باقری
دھواں بنا کے فضا میں اڑا دیا مجھ کو
میں جل رہا تھا کسی نے بجھا دیا مجھ کو
ترقیوں کا فسانہ سنا دیا مجھ کو
ابھی ہنسا بھی نہ تھا اور رلا دیا مجھ کو
میں ایک ذرہ بلندی کو چھونے نکلا تھا
ہوا نے تھم کے زمیں پر گرا دیا مجھ کو
سفید سنگ کی چادر لپیٹ کر مجھ پر
فصیل شہر پہ کس نے سجا دیا مجھ کو
کھڑا ہوں آج بھی روٹی کے چار حرف لیے
سوال یہ ہے کتابوں نے کیا دیا مجھ کو
نہ جانے کون سا جذبہ تھا جس نے خود ہی نظیرؔ
مری ہی ذات کا دشمن بنا دیا مجھ کو
 

Back
Top