Adabi Mazameen Dosti By Dr Muhammad Akram Nadvi Oxford

Maria-Noor

Maria-Noor

New Member
I Love Reading
Invalid Email
11
 
Messages
6,575
Reaction score
11,925
Points
731
بسم اللّه الرحمن الرحيم
دوستى

از:ڈاكٹر محمد اكرم ندوى
آكسفورڈ

A-True-Friend.jpg


دوستى كا لفظ عام سہى، دوستى عام نہيں،اس مقدس رشته كا تقدس ہميشه پامال كيا گيا ہے، اور آج اس كى جو آبرو ريزى ہو رہى ہے شايد تاريخ بنى آدم كے طويل عرصه ميں ايسا كبهى نه ہوا ہو، مفاد پرستى اور لذت اندوزى كے ناپاك رشتوں كے لئے دوستى كا لفظ اتنا بولا جا رہا ہے كه سچى دوستى كا وجود ہى گم ہوگيا۔
منفعت پسندى كى دوستى كا محرك كسى فائده كا حصول ہوتا ہے، جب تك وه فائده حاصل ہوتا رہتا ہے دوستى قائم رہتى ہے، اور جب مفاد پورا ہو جاتا ہے يا فائده كے حصول كى اميد ختم ہوجاتى ہے دوستى ختم ہو جاتى ہے، يه دوستى اس تار كے مانند ہے جسے چهوئيں تو كچهه دير بعد ٹوٹ جاتا ہے، يه اس دوستى كا فطرى حشر ہے، اور كتنا كربناك ہے فطرت كا قانون، مفاد پرست دوست ان مسافروں كى طرح ہوتے ہيں جو كچهه دور ساته چلنے كے بعد چو راہے يا اسٹيشن سے الگ ہو جاتے ہيں، يه منزل تك چلنے كا عہد نہيں كرتے، اور اگر كريں بهى تو اسے نباه نہيں سكتے، اقبال كو سمندر سے شبنم ملنے كى شكايت تهى، يہاں جن دوستوں كا ذكر ہو رہا ہے ان كے پاس دينے كے لئے شبنم بهى نہيں، ان مطلب پرستوں كا ظرف معلوم كرنا ہو تو: رنگ دنيا جامۂ حاجت پہن كر ديكهئے۔

لذت اندوزى كى دوستى كے پيچهے شہوانى جذبه كار فرما ہوتا ہے، اس دوستى كى حرارت جب تيز ہوتى ہے تو اسے عشق كا نام ديا جاتا ہے، يه نفسانى دوستى ہے، اس كى شدت وحدّت انسان كى قوت فكر كو مغلوب كرديتى ہے، شہوت كے سرد پڑ جانے سے يا محبوب كے بدل جانے سے اس كا آفتاب زوال پزير ہو جاتا ہے يا غروب ہو جاتا ہے، اور پهر ظلمت ہى ظلمت بلكه شب ديجور كا سماں، اس ميں جو جهنكار ہوتى ہے وه ايك دلدوز چيخ پر ختم ہو جاتى ہے، گويا يه رشته بنا ہى ہے تباہى وبربادى كے لئے، آه وبكا تڑپ اور فرياد، اور سننے والا كوئى نہيں، حسين ابتدا كى روح فرسا انتہا۔

سچى دوستى كمال پسندى سے عبارت ہے، يعنى كسى سے اس كے علم، تقوى، اخلاق يا كسى اور معنوى خوبى اورباطنى صفت كے لئے دوستى كى جائے، يہى حقيقى دوستى ہے، جس قدر يه اغراض سے پاك ہوتى ہے اتنى ہى مكمل اور خالص ہوتى ہے، پہلى دونوں قسم كى دوستياں دون طبعى اور رذالت كى علامت ہيں، تيسرى قسم كى دوستى ہى حقيقى دوستى ہے، اور اس كا شمار اعلى انسانى فضائل ميں ہوتا ہے، اس دوستى كے بطن سے بہت سے دوسرى خوبياں جنم ليتى ہيں۔
جب دوستى خلوص پر مبنى ہوتى ہے تو دوست دوست سے تواضع وخاكسارى كرتا ہے، تكبر اور بے نيازى سے بچتا ہے، دوست كے لئے جان خطره ميں ڈالتا ہے، بزدلى سے گريز كرتا ہے، اس كے لئے اپنا مال قربان كرتا ہے، سخاوت كى خصلت اپناتا ہے، اور بخل سے خود كو پاك كرتا ہے، غصه كو قابو ميں ركهتا ہے، حلم سے مزين ہوتا ہے، مصيبتوں پر صبر كرتا ہے، اور شكايت اور گهبراہٹ سے دور بهاگتا ہے۔

اس دوستى ميں بناوٹ نہيں ہوتى، نه كوئى تصنع اور تكلف، نه ظاہرى رسوم كى پابندى، نه مصلحت در اندازى كا خطره، نه مفاد پرستى كا خدشه، نه مرعوب كرنے يا برترى ظاہر كرنے كى خواہش ، نه كسى قسم كا جذباتى تناؤ، نه انديشۂ لائم، نه طعن وتشنيع، اور نه طنز واستہزا، سچے دوست ہلكى سے دل لگى كرتے ہيں اور خفيف مزاح بهى كرتے ہيں، ان كا مقصد ايذا رسانى نہيں، بلكه تكلف كا حجاب اٹهانا ہوتا ہے۔

يه ايك دوسرے كى خوبيوں كا اعتراف كرتے ہيں، غلطيوں پر پرده ڈالتے ہيں، ايك دوسرے پر اعتماد كرتے ہيں، غلط فہمى كا شكار نہيں ہوتے، نه وعده خلافى كرتے ہيں اور نه وعده خلافى كى شكايت، نه انہيں معذرت كرنے سے شرم آتى ہے اور نه معذرت كرنے كى حاجت، وه ايك دوسرے كى ترقى پر مباركباد ديتے ہيں، دوست كى خوشى سے خوش ہوتے ہيں، پريشانى ميں ڈهارس بندهاتے ہيں، خود تكليف اٹها كر دوست كو آرام پہنچاتے ہيں، اور رنج والم ميں ايك دوسرے كے شريك ہوتے ہيں، اور يه شركت اتنى طاقتور ہوتى ہے كه رنج والم ميں كمى آجاتى ہے، بلكه ايك دوسرے كى قربت ميں انہيں وه لذت ملتى ہے كه تكليف بهى نعمت معلوم ہوتى ہے كه اس كے وسيله سے دوست كا يه پيار ملا۔

اس دوستى ميں سكون واطمينان ہوتا ہے، ايك دوسرے كے ساتهه بات كرتے ہيں تو ان كے بول كتنے ميٹهے اور رسيلے ہوتے ہيں جيسے كوئى بانسرى بجا رہا ہو اور جى چاہتا ہو كه بس اسے سنا جائے اور سنا جائے، ان كى خاموشى بهى گفتگو ہوتى ہے، گويا دل دل سے بات كرتا ہے، وه معنى دل كا اظہار كرتے ہيں گر چه لفظ موزوں بہر ِكشفِ مدعا نه ملے، كون ہے جو اس خاموش آواز سننے كا مشتاق نه ہو؟​
 

@Maria-Noor
ماشاءاللہ
ڈاکٹر صاحب کی خوب صورت تحریر
ان کا زیادہ کام عربی اور انگریزی میں ہے بے باک لکھتے ہیں اور طویل عرصے سے درس و تدریس کے شعبے سے وابسطہ ہیں​
 
@Maria-Noor
ماشاءاللہ
ڈاکٹر صاحب کی خوب صورت تحریر
ان کا زیادہ کام عربی اور انگریزی میں ہے بے باک لکھتے ہیں اور طویل عرصے سے درس و تدریس کے شعبے سے وابسطہ ہیں​
پہلے تو آپ کا شکریہ
حقیقتاً عملی اور علمی آدمی ہیں..... زیادہ لکھوں گی تو یہاں پڑھنا کس نے ہے
 
@Angelaa
سعد بھائی نے جو تصویر لگائی ہے اس پر انگریزی میں لکھا ہے
سجنیاں دو بت اک جند:love: من فیر میرے ترجمے نوں
 
بسم اللّه الرحمن الرحيم
دوستى

از:ڈاكٹر محمد اكرم ندوى
آكسفورڈ

View attachment 52534

دوستى كا لفظ عام سہى، دوستى عام نہيں،اس مقدس رشته كا تقدس ہميشه پامال كيا گيا ہے، اور آج اس كى جو آبرو ريزى ہو رہى ہے شايد تاريخ بنى آدم كے طويل عرصه ميں ايسا كبهى نه ہوا ہو، مفاد پرستى اور لذت اندوزى كے ناپاك رشتوں كے لئے دوستى كا لفظ اتنا بولا جا رہا ہے كه سچى دوستى كا وجود ہى گم ہوگيا۔
منفعت پسندى كى دوستى كا محرك كسى فائده كا حصول ہوتا ہے، جب تك وه فائده حاصل ہوتا رہتا ہے دوستى قائم رہتى ہے، اور جب مفاد پورا ہو جاتا ہے يا فائده كے حصول كى اميد ختم ہوجاتى ہے دوستى ختم ہو جاتى ہے، يه دوستى اس تار كے مانند ہے جسے چهوئيں تو كچهه دير بعد ٹوٹ جاتا ہے، يه اس دوستى كا فطرى حشر ہے، اور كتنا كربناك ہے فطرت كا قانون، مفاد پرست دوست ان مسافروں كى طرح ہوتے ہيں جو كچهه دور ساته چلنے كے بعد چو راہے يا اسٹيشن سے الگ ہو جاتے ہيں، يه منزل تك چلنے كا عہد نہيں كرتے، اور اگر كريں بهى تو اسے نباه نہيں سكتے، اقبال كو سمندر سے شبنم ملنے كى شكايت تهى، يہاں جن دوستوں كا ذكر ہو رہا ہے ان كے پاس دينے كے لئے شبنم بهى نہيں، ان مطلب پرستوں كا ظرف معلوم كرنا ہو تو: رنگ دنيا جامۂ حاجت پہن كر ديكهئے۔

لذت اندوزى كى دوستى كے پيچهے شہوانى جذبه كار فرما ہوتا ہے، اس دوستى كى حرارت جب تيز ہوتى ہے تو اسے عشق كا نام ديا جاتا ہے، يه نفسانى دوستى ہے، اس كى شدت وحدّت انسان كى قوت فكر كو مغلوب كرديتى ہے، شہوت كے سرد پڑ جانے سے يا محبوب كے بدل جانے سے اس كا آفتاب زوال پزير ہو جاتا ہے يا غروب ہو جاتا ہے، اور پهر ظلمت ہى ظلمت بلكه شب ديجور كا سماں، اس ميں جو جهنكار ہوتى ہے وه ايك دلدوز چيخ پر ختم ہو جاتى ہے، گويا يه رشته بنا ہى ہے تباہى وبربادى كے لئے، آه وبكا تڑپ اور فرياد، اور سننے والا كوئى نہيں، حسين ابتدا كى روح فرسا انتہا۔

سچى دوستى كمال پسندى سے عبارت ہے، يعنى كسى سے اس كے علم، تقوى، اخلاق يا كسى اور معنوى خوبى اورباطنى صفت كے لئے دوستى كى جائے، يہى حقيقى دوستى ہے، جس قدر يه اغراض سے پاك ہوتى ہے اتنى ہى مكمل اور خالص ہوتى ہے، پہلى دونوں قسم كى دوستياں دون طبعى اور رذالت كى علامت ہيں، تيسرى قسم كى دوستى ہى حقيقى دوستى ہے، اور اس كا شمار اعلى انسانى فضائل ميں ہوتا ہے، اس دوستى كے بطن سے بہت سے دوسرى خوبياں جنم ليتى ہيں۔
جب دوستى خلوص پر مبنى ہوتى ہے تو دوست دوست سے تواضع وخاكسارى كرتا ہے، تكبر اور بے نيازى سے بچتا ہے، دوست كے لئے جان خطره ميں ڈالتا ہے، بزدلى سے گريز كرتا ہے، اس كے لئے اپنا مال قربان كرتا ہے، سخاوت كى خصلت اپناتا ہے، اور بخل سے خود كو پاك كرتا ہے، غصه كو قابو ميں ركهتا ہے، حلم سے مزين ہوتا ہے، مصيبتوں پر صبر كرتا ہے، اور شكايت اور گهبراہٹ سے دور بهاگتا ہے۔

اس دوستى ميں بناوٹ نہيں ہوتى، نه كوئى تصنع اور تكلف، نه ظاہرى رسوم كى پابندى، نه مصلحت در اندازى كا خطره، نه مفاد پرستى كا خدشه، نه مرعوب كرنے يا برترى ظاہر كرنے كى خواہش ، نه كسى قسم كا جذباتى تناؤ، نه انديشۂ لائم، نه طعن وتشنيع، اور نه طنز واستہزا، سچے دوست ہلكى سے دل لگى كرتے ہيں اور خفيف مزاح بهى كرتے ہيں، ان كا مقصد ايذا رسانى نہيں، بلكه تكلف كا حجاب اٹهانا ہوتا ہے۔

يه ايك دوسرے كى خوبيوں كا اعتراف كرتے ہيں، غلطيوں پر پرده ڈالتے ہيں، ايك دوسرے پر اعتماد كرتے ہيں، غلط فہمى كا شكار نہيں ہوتے، نه وعده خلافى كرتے ہيں اور نه وعده خلافى كى شكايت، نه انہيں معذرت كرنے سے شرم آتى ہے اور نه معذرت كرنے كى حاجت، وه ايك دوسرے كى ترقى پر مباركباد ديتے ہيں، دوست كى خوشى سے خوش ہوتے ہيں، پريشانى ميں ڈهارس بندهاتے ہيں، خود تكليف اٹها كر دوست كو آرام پہنچاتے ہيں، اور رنج والم ميں ايك دوسرے كے شريك ہوتے ہيں، اور يه شركت اتنى طاقتور ہوتى ہے كه رنج والم ميں كمى آجاتى ہے، بلكه ايك دوسرے كى قربت ميں انہيں وه لذت ملتى ہے كه تكليف بهى نعمت معلوم ہوتى ہے كه اس كے وسيله سے دوست كا يه پيار ملا۔

اس دوستى ميں سكون واطمينان ہوتا ہے، ايك دوسرے كے ساتهه بات كرتے ہيں تو ان كے بول كتنے ميٹهے اور رسيلے ہوتے ہيں جيسے كوئى بانسرى بجا رہا ہو اور جى چاہتا ہو كه بس اسے سنا جائے اور سنا جائے، ان كى خاموشى بهى گفتگو ہوتى ہے، گويا دل دل سے بات كرتا ہے، وه معنى دل كا اظہار كرتے ہيں گر چه لفظ موزوں بہر ِكشفِ مدعا نه ملے، كون ہے جو اس خاموش آواز سننے كا مشتاق نه ہو؟​
سجنو، مترو تے بیلیو :p :laugh:
 
پہلے تو آپ کا شکریہ
حقیقتاً عملی اور علمی آدمی ہیں..... زیادہ لکھوں گی تو یہاں پڑھنا کس نے ہے
ہم پڑھنے کے لیئے ہیں لکھنے والی بن
 
Back
Top